پاکستان کی بیوروکریسی پر تنقید
شبر زیدی پر KASB( خادم علی شاہ بخاری بینک) کے 100 ملین کے شئرز 1000 روپے میں فروخت کرنے کا الزام تھا۔ شبر زیدی سمیت 5 ملزمان بروکرز نے خادم علی شاہ بخاری بینک صرف ایک ہزار روپے میں بینک اسلامی کو بکوا ڈالا تھا اسٹیٹ بینک نے یہ اقدام شبر زیدی کی کمپنی اے ایف فرگوسن کی تشخیص کی بنیاد پر کیا۔ KASB بینک مرجر کے تقریبا دس ارب کے سکینڈل میں نیب نے دوران تحقیقات شبر زیدی کا نام ECL پر ڈلوایا تھا۔
شبر زیدی میریسک Maersk لائن شپنگ کمپنی کے ،میگا سیلز ٹیکس فراڈ میں بھی ملوث تھا۔ اس کی کمپنی اے ایف فرگوسن نے تب 32 فیصد ٹیکس عائد کرنے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں کیس دائر کر کے 2014 سے حکم التواء لے رکھا تھا۔
شبر زیدی اینگرو اور چارٹرڈ سمیت اپنے 6 زاتی کلائنٹس کو 16 بلین کا ٹیکس معاف کر گئے۔ جس کا معاملہ 8 جولائی 2020 کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں بھی اٹھایا گیا۔ [1]