عمران خان کے قول و فعل اور بیانات میں تضاد

Shahidlogs سے

عمران خان ریاست مدینہ بنانے کا اعلان کرتے ہیں اور فحاشی کے خلاف بات کرتے ہیں لیکن خود بیک وقت کئی خواتین کے ساتھ ناجائز مراسم رکھے ہوئے ہیں۔ اس پر لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ جب آپ کا اپنا کردار ہی پاک نہیں تو آپ ریاست مدینہ کیسے بناسکتے ہیں؟

عمران خان نے ہمیشہ کرپشن کے خلاف نعرہ لگایا لیکن خود کرپشن میں ملوث نکلے۔

عمران خان کہتے ہیں کوئی قانون سے بالاتر نہیں اور سب کا احتساب ہونا چاہئے۔ لیکن جب خود ان کی ذات اور فیملی کی کرپشن پر بات آئی تو اس کو مخالفین کی سیاست قرار دیا اور ممکن حد تک کوشش کی کہ کسی عدالت میں پیش نہ ہوں۔ جن ججوں نے میرٹ پر فیصلہ کرنے کی کوشش کی ان کو سوشل میڈیا اور کارکنوں کے ذریعے ہراساں کیا۔

عمران خان نے جولائی 2019ء میں نواز شریف کیلئے کوٹ لکھپت جیل میں گھر سے کھانا منگوانے پر پابندی کا فیصلہ کیا تھا۔ جب کہ بشری بی بی نے عمران خان کے لیے گھر کے کھانے کے لیے باقاعدہ پیٹیشن دائر کی۔ [1]

عمران خان نے کسی دور میں شریف برادران سے اپنے لیے پلاٹ مانگا تھا۔ [2]

عمران خان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے نام پر کئی سال تک سیاست کی۔ یووان ریڈلی کے ساتھ بیٹھ کر پریس کانفرنس کی اور اپنی حکومت بننے کی صورت میں ڈاکٹر عافیہ کو واپس لانے کا اعلان کیا۔ جب اس کی حکومت بنی تو ڈاکٹر عافیہ نے خود عمران خان کو خط لکھا۔ لیکن عمران خان نے اسکو مکمل طور پر نظر انداز کیا اور دورہ امریکہ میں ڈاکٹر عافیہ کا نام تک نہیں لیا۔ [3]

عمران خان خفیہ کال ریکارڈنگز کا دفاع کرتے رہے۔ [4] لیکن جب اس کی اپنی کالز کی ریکارڈنگ لیکس ہوئیں تو اس پر تنقید کرنے لگے۔

عمران خان کہتا تھا کہ میری حکومت آئی تو کبھی نہیں کہونگا فوج کام نہیں کرنے دے رہی تھی۔ لیکن جب حکومت چلی گئی تو دیگر سیاسی جماعتوں کی طرح اپنی ہر ناکامی کا ملبہ فوج کے سر ڈال دیا۔ [5] [6]

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا دعوی تھا کہ میں ٹیکس کلیکشن بڑھاؤنگا۔ لیکن شبر زیدی کے مطابق جب میں نے جنوبی پنجاب اور کے پی سے ٹیکس وصول کرنے کی کوشش کی۔ تو 40 ایم این اے شاہ محمود قریشی، کچھ اسد قیصر اور 20 سینیٹر فاٹا کے آئے اور ٹیکس نہ دینے کا کہا۔ یوں پی ٹی ائی خود ہی ٹیکس دینے میں سب سے پہلی رکاؤٹ بنی۔ [7]

عمران خان نے ہمیشہ قانون کی بالادستی کی بات کی۔ لیکن خود اس نے ہمیشہ عدالت کے سامنے پیش ہونے میں مزاحمت کی۔

عمران خان نے ایک انٹریو میں کہا کہ جو بھی فوج پر حملہ آور ہے یا اس وقت جو کچھ نواز شریف کر رہا ہے یہ ملک دشمنی ہے۔ بعد میں جب اقتدار اس کے ہاتھ سے گیا تو فوج کے خلاف پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی مہم چلائی۔ [8]

عمران خان نے 2018 کا الیکشن جیتا۔ ابھی وزیراعظم کا حلف نہیں اٹھایا تھا تو انہوں نے عمرے پر جاتے ہوئے ائرپورٹ پر بیٹھ کر نگران وزارت داخلہ پر 2 گھنٹے دباؤ ڈال کر اپنے دوست زلفی بخاری کا نام ECL/بلیک لسٹ سے نکلوایا لیا۔ حالانکہ عمران خان نے ساری عمر قانون کی بالادستی کی بات کی۔ [9]

ایک تقریر میں عمران خان کہتا ہے کہ شاہ خاقان عباسی بار بار تقریریں کر رہے تھے کہ مجھے جیل میں ڈالو اگر کچھ غلط کیا ہے میں نے۔ جیل میں ڈال دیا ہم نے اسے۔ یہ وہی عمران خان ہے جو اس کے بعد ہر غیر ملکی چینل کو انٹرویو دے کر یہ کہتا رہا کہ ہم نے کسی کو جیل میں نہیں ڈالا۔ [10]

حوالہ جات