عمران خان کے جھوٹ
عمران خان نے کہا کہ سائفر دراصل جنرل باجوہ کے نام میری حکومت گرانے کا پیغام تھا جس کے بعد میری حکومت گرائی گئی۔ سچ یہ ہے کہ تحریک عدم اعتماد اس سے پہلے کی چل رہی تھی۔
عمران خان نے شیریں مزاری اور اسد عمر سے ایک پرایس کانفرنس کروائی جس میں دعوی کیا کہ سائفر ہم سے کئی دن تک چھپایا گیا تھا۔ جب کہ شاہ محمود قریشی کہتے ہیں کہ جس دن سائفر ملا اسی دن عمران خان کی خدمت میں پیش کر دیا گیا۔
عمران خان کی ایک آڈیو بھی لیک ہوئی۔ جس میں وہ اپنے پرنسپل سیکٹری اعظم خان سے کہہ رہے ہوتے ہیں کہ 'اب ہم نے سائفر کے ساتھ کھیلنا ہے۔' یعنی جھوٹ بول کر عوام کو گمراہ کرینگے۔ اس کا اعتراف بعد میں اعظم خان نے اپنے اعترافی بیان میں بھی کیا۔
عمران خان ایک طرف کہتے ہیں کہ جنرل باجوہ نے مجھے احتساب کرنے سے روکا۔ لیکن جب اس سے پوچھا جاتا ہے کہ آپ کے دور میں اپوزیشن کے خلاف احتساب کے نام پر جو کاروائیاں ہوئیں وہ کیا تھیں۔ تو فوراً کہتے ہیں کہ میں نے اپوزیشن پارٹیوں کے خلاف ایک بھی کیس نہیں بنایا۔ یہ تو نیب نے کیے ہیں اور نیب پر فوج کا کنٹرول تھا۔ یعنی جھوٹ بولتے ہیں۔
ایک انٹرویو میں عمران خان کہتے ہیں میں نے باجوہ کے کہنے پر اپنی حکومتیں گرائیں۔ [1] اس پر سلیم صافی نے لکھا کہ باجوہ سے ملاقات کے پانچ ماہ بعد اسمبلیاں توڑ دیں جب کہ وہ ریٹائرڈ بھی ہوچکے تھے؟ [2]
پی ڈی ایم حکومت نے فیصلہ کیا کہ سوموٹو کا اختیار ایک کے بجائے سپریم کورٹ کے تین ججوں کو دیا جائے۔ اس پر عمران خان نے ٹویٹ کی کہ سپریم کورٹ کا اختیار کم کیا جارہا ہے۔ یہ ٹویٹ جھوٹ اور منافقت پر مبنی تھی کیونکہ سپریم کورٹ کے اختیار میں کوئی کمی نہیں کی جارہی تھی۔
گرفتاری پر سر پر ڈنڈا پڑنے کا دعوی کیا۔ لیکن کہیں زخم کا نشان وغیر نہیں ملا۔
عمران خان نے 20 مئی کو دعوی کیا کہ ہمارے 25 لوگ شہید اور 700 زخمی ہوئے ہیں۔ پھر کچھ دن بعد کہا کہ ہمارے 16 لوگ شہید اور 100 زخمی ہوئے ہیں۔ [3]
عمران خان اور پی ٹی آئی نے الزام لگایا کہ 9 مئی حملوں میں گرفتار خواتین کو جیلوں میں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ فوزیہ وقار نے کوٹ لکھپت جیل کا دورہ کیا۔ جس میں ان کو گرفتار خواتین نے بتایا کہ پولیس کا رویہ بہت اچھا ہے اور ان الزامات میں کوئی صداقت نہیں۔ [4]
عمران خان نے برطانوی اخبار ٹیلی گراف کی خبر کہ بشری بی بی کی کرپشن کی نشاندہی پر عاصم منیر کو ISI کے عہدے سے ہٹوانے کی خبر کو جھوٹ قرار دیا۔ لیکن کئی حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلکل سچ تھا۔ [5]