عمران خان یہودی ایجنٹ

Shahidlogs سے

حکیم محمد سعید اور ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم عمران خان کو یہودی ایجنٹ قرار دیتے رہے۔ [1] عمران خان کی بیوی اور سسرال گولڈ سمتھ خاندان سے ہے جو اسرائیل کے بانیان میں سے ہے۔ تحریک انصاف کی رکن اسمبلی عاصمہ حدید نے اسمبلی کے فلور پر اسرائیل کی حمایت میں بیان دیا۔ [2]

شہریار آفریدی نے یہودیوں کی حمایت میں تقریر کی۔ [3]

عمران خان نے جمائما کے بھائی اور اسرائیل کے حامی زک گولڈ سمتھ کے لیے انتخابی مہم چلائی۔ [4]

پی ٹی آئی کے بہت بڑے صحافی اور دانشور معید پیرزادہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حامی ہیں۔

عمران خان کے دور حکومت میں پہلے پاکستانی یہودی محمد فیصل خالد کو پاکستانی پاسپورٹ پر اسرائیل جانے کی اجازت ملی۔

احمد قریشی نے نامی صحافی نے دعوی کیا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے اپنے دور میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی کوشش شروع کر دی تھی۔[5] [6]

پی ٹی آئی کی اینٹی پاکستان مہم چلانے والے تمام سرکردہ ایکٹیوسٹس جمائمہ خان سے قریبی رابطے ہیں۔ [7]

امریکہ میں مقیم پی ٹی آئی راہنما ڈاکٹر آصف محمود نے فلسطین اسرائیل جنگ میں کھل کر اسرائیل کی حمایت کی۔ [8]

انڈیا کے ایک پروگرام میں ایک اینکر نے عمران خان سے سوال کیا کہ آپ کے رشتے داروں کی کچھ یہودی کمپنیاں آپ کے کینسر ہسپتال میں انسانوں پر کچھ تجربات کرنا چاہتی تھیں؟ تو عمران خان نے سوال کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔ [9]

اسرائیل نے پہلی بار نام لیے بغیر پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف اقوام متحدہ میں آواز بلند کی۔ [10]

عمران خان حکومت میں PTA نے Sandvine کمپنی سے معاہدہ کیا جس کے بعد پرسنل اور ہر طرح کا ڈیٹا تک ان کی رسائی ہوگئی۔ یہ کمپنی اسرائیلی سائبر وارفئیر کمپنی NSO کی سسٹر کمپنی ہے اور فرنسسکو پارٹنر ہے جس نے شام، ترقی ،مصر میں عوام کے خلاف جبری کاروائوں کے ڈیٹا مہیا کیا۔ [11]

معروف صحافی ارشد شریف نے کچھ اپنے ایک پروگرام میں ثبوت پیش کیے تھے کہ کچھ یہودی کمپنیاں بھی پی ٹی آئی کو فنڈز بھیجتی ہیں۔ [12]

جورج سورس نامی بدنام زمانہ یہودی نے عمران خان سے خصوصی طور پر ملاقات کی۔ یہ دنیا میں ہم جنس پرستی کو عام کرنے کے علاوہ اور بھی کئی خطرناک منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔ [13]

بشری بی بی کے شوہر خاور مانیکا نے عدالت میں بیان جمع کروایا ہے کہ میری سالی مریم وٹو جو کہ اب عمران خان کی سالی ہے کے یہودی لابی کے ساتھ گہرے مراسم ہیں اور وہ دبئی میں رہتی ہے۔ [14]

عمران خان کی حکومت میں تاریخ میں پہلی بار ایک خاتون نے پارلیمنٹ میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حق میں تقریر کی۔ لیکن اس کو کوئی شوکاز نوٹس جاری نہیں کیا گیا۔ [15]

حوالہ جات