ٹی ٹی پی
خوارج ٹی ٹی پی
احادیث کی روشنی میں
بظاہر دیندار نظر آئنگے
1۔ ’’دین میں انتہا پسندی سے بچو کہ پہلی قومیں اسی انتہا پسندی کی بنا پر تباہ و برباد ہوگئیں۔‘‘
ابن ماجه، السنن، کتاب المناسک، باب قدر حصی الرمی، 2 : 1008، رقم : 3029
ٹی ٹی پی کی شدت پسندی اس حدیث کے منافی ہے۔
2۔ ’’اس کی نسل سے ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو کتابِ اِلٰہی کی تلاوت سے زبانیں تر رکھیں گے، لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے پار نکل جاتا ہے۔‘‘
بخاری، الصحيح، کتاب المغازي، باب بعث علی بن أبي طالب وخالد بن الوليد إلی اليمن قبل حجة الوداع، 4 : 1581، رقم : 4094
ٹی ٹی پی کے خوارج بظاہر بڑی ذکر و تلاؤت کرتے ہیں لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے دل میں نہیں اترتا۔ اس لیے ان کے عمل میں نظر نہیں آتا۔
3۔ ’’اس کے (ایسے) ساتھی بھی ہیں کہ تم ان کی نمازوں کے مقابلے میں اپنی نمازوں کو حقیر جانو گے اور ان کے روزوں کے مقابلہ میں اپنے روزوں کو حقیر جانو گے۔‘‘
بخاری، الصحيح، کتاب الأدب، باب ماجاء في قول الرجل ويلک، 5 : 2281، رقم : 5811
ٹی ٹی پی کے خوارج بظاہر لمبی لمبی داڑھیاں رکھتے ہیں اور بڑے دیندار نظر آتے ہیں۔
4۔ ’’اس امت میں کچھ ایسے لوگ نکلیں گے۔ (جب کہ یہ نہیں فرمایا کہ اِس امت سے ایسے لوگ نکلیں گے)۔ جن کی نمازوں کے مقابلے میں تم اپنی نمازوں کو حقیر جانو گے، وہ قرآن مجید کی تلاوت کریں گے لیکن یہ (قرآن) ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا یا یہ فرمایا کہ ان کے نرخرے سے نیچے نہیں اترے گا اور وہ دین سے یوں خارج ہو جائیں گے جیسے تیر شکار سے خارج ہو جاتا ہے۔‘‘
مسلم، الصحيح، کتاب الزکاة، باب ذکر الخوارج وصفاتهم، 2 : 743، رقم : 1064
اس حدیث میں بھی وہی بات کی گئی ہے جس اوپر بیان ہوئی۔
5۔ ’’وہ یہ گمان کریں گے کہ یہ قرآن ان کے حق میں دلیل ہے۔‘‘
شبير احمد عثمانی، فتح الملهم، 5 : 167
یعنی وہ یہ گمان کریں گے کہ قرآن ان کے باطل دعووں کے اثبات میں ان کے حق میں حجت ہے حالانکہ اس طرح نہیں ہے، بلکہ قرآن اﷲ تعاليٰ کے ہاں اُن کے خلاف دلیل اور حجت ہو گا۔ بلکل یہی معاملہ ٹی ٹی پی کا بھی ہے۔ وہ قرآن کو اپنے حق میں دلیل مانتے ہیں لیکن قرآن ان کے خلاف دلیل اور حجت ہے۔
ان کا نعرہ عوام کو حق پر محسوس ہوگا
6۔ ’’وہ لوگوں کے سامنے (دھوکہ دہی کے لئے) ’’اسلامی منشور‘‘ پیش کریں گے۔‘‘
مسلم، الصحيح، کتاب الزکاة، باب التحريض علی قتل الخوارج، 2 : 746، رقم : 1066
ٹی ٹی پی نعرہ خوارج کی طرح نعرہ اسلام اور نفاذ اسلام کا ہی لگاتی ہے۔
7۔ ’’جس وقت حروریہ نے مسلح جد و جہد کا آغاز کیا اُس سے قبل وہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے، انہوں نے کہا : اللہ کے سوا کوئی حُکم نہیں کر سکتا، حضرت علی رضی اللہ عنہ : نے فرمایا : بات تو حق ہے مگر اس سے مقصود باطل ہے۔ بے شک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کچھ لوگوں کے متعلق فرمایا تھا جن کی نشانیاں میں اِن لوگوں میں بخوبی دیکھ رہا ہوں، وہ اپنی زبانوں سے دین حق کی بات کہتے ہیں اور حق اس سے (یعنی ان کے حلق سے) متجاوز نہیں ہوتا۔ آپ نے اپنے حلق کی طرف اشارہ کیا اور کہا : یہ لوگ اللہ کی مخلوق میں مبغوض ترین ہیں۔ ان میں سے ایک شخص سیاہ رنگ کا ہے جس کا ہاتھ بکری کے تھن یا عورت کے پستان کے سر کی طرح ہے۔ جب حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ انہیں قتل کر چکے تو فرمایا : اس آدمی کی تلاش کرو، انہوں نے اسے ڈھونڈا مگر وہ نہ ملا، فرمایا : اس کو پھر جا کر تلاش کرو، بخدا نہ میں نے جھوٹ بولا ہے نہ مجھے (حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے) جھوٹ بتایا گیا ہے، یہ بات انہوں نے دو یا تین بار کہی، حتيٰ کہ لوگوں نے اسے بالآخر ایک کھنڈر میں ڈھونڈ لیا اور اس کی لاش لا کر حضرت علی کے سامنے رکھ دی۔ عبید اللہ کہتے ہیں : میں اس سارے معاملہ کا عینی گواہ ہوں اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول ان خوارج کے بارے میں ہی تھا۔‘‘
مسلم، الصحيح، کتاب الزکاة، باب التحريض علی قتل الخوارج، 2 : 749، رقم : 1066
ٹی ٹی پی بظاہر نعرہ حق کا لگاتی ہے لیکن مقصد باطل ہوتا ہے۔ کفر کے خلاف نعرہ لگا کر کفر کی آلہ کار بن کر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف قتال کرتی ہے۔
8۔ ’’ہم حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ خوارج کی طرف (ان سے جنگ کے لیے) نکلے، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان کا خاتمہ کیا پھر فرمایا : دیکھو بے شک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : عنقریب ایسے لوگ نکلیں گے کہ حق کی بات کریں گے لیکن وہ کلمۂِ حق ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔‘‘
نسائي، السنن الکبری، 5 : 161، رقم : 8566
اس حدیث میں بھی وہی بات کی گئی ہے جو اوپر بیان کی۔
کم سن لڑکوں کا استعمال
9۔ ’’عنقریب آخری زمانے میں ایسے لوگ ظاہر ہوں گے یا نکلیں گے جو کم سِن لڑکے ہوں گے اور وہ عقل سے کورے (brain washed) ہوں گے۔ وہ ظاہراً (دھوکہ دہی کے لیے) اسلامی منشور پیش کریں گے، ایمان ان کے اپنے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ وہ دین سے یوں خارج ہوں گے جیسے تیر شکار سے خارج ہو جاتا ہے۔ پس تم انہیں جہاں کہیں پاؤ تو قتل کر دینا کیونکہ ان کو قتل کرنے والوں کو قیامت کے دن ثواب ملے گا۔‘‘
بخاری، الصحيح، کتاب استتابة المرتدين والمعاندين وقتالهم، باب قتل الخوارج والملحدين بعد إقامة الحجة عليهم، 6 : 2539، رقم : 6531
ٹی ٹی پی میں اکثریت ایسے ہی لڑکوں کی ہوتی ہے جو برین واشڈ ہوتے ہیں۔ خاص طور پر خود کش حملوں کے لیے برین واشڈ کم عمر لڑکوں کو ہی استعمال کیا جاتا ہے۔
10۔ ’’آخری زمانے میں کچھ لوگ پیدا ہوں گے جو کم سِن ہوں گے، وہ بے عقل ہوں گے (یعنی ان کی brain washing نہایت آسان ہوگی)۔ وہ قرآن مجید پڑھیں گے لیکن یہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، دین اسلام کی باتیں کریں گے، مگر یہ لوگ دین سے ایسے نکلے ہوئے ہوں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔‘‘
أحمد بن حنبل، المسند، 5 : 36، 44
اس حدیث میں بھی وہی بات کی گئی ہے جو اوپر بیان ہوئی۔
خوارج کا ظہور مشرق سے
11۔ ’’مشرق کی جانب سے کچھ لوگ نکلیں گے، وہ قرآن مجید پڑھیں گے مگر وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے پار نکل جاتا ہے اور پھر وہ دین میں واپس نہیں آئیں گے جب تک تیر اپنی جگہ پر واپس نہ لوٹ آئے۔‘‘بخاری، الصحيح، کتاب التوحيد، باب قراء ة الفاجر والمنافق وأصواتهم وتلاوتهم لا تجاوز حناجرهم، 6 : 2748، رقم : 7123
پاکستان اور افغانستان کے علاقے سعودی عرب کے مشرق میں ہیں۔ یہیں سے ٹی ٹی پی ظہور ہوا ہے۔
12۔ ’’ہاں! میں نے سنا ہے اور اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کرکے کہا : وہ (وہاں سے نکلیں گے اور) اپنی زبانوں سے قرآن مجید پڑھیں گے مگر وہ ان کے حلق سے نہیں اترے گا اور وہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے پار ہو جاتا ہے۔‘‘
مسلم، الصحيح، کتاب الزکاة، باب الخوارج شر الخلق والخليفة، 2 : 750، رقم : 1068
اس حدیث میں بھی مشرق کا ہی ذکر ہے۔
13۔ ’’خبر دار ہو جاؤ! فتنہ اُدھر ہے۔ ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مشرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : یہیں سے شیطان کا سینگ (یعنی شیطان کا گروہ) ظاہر ہوگا۔‘‘
بخاری، الصحيح، کتاب المناقب، باب نسبة اليمن إلی إسماعيل، 3 : 1293، رقم : 3320
یہ مشرق سے فتنہ نکلنے کے حوالے سے ایک اور حدیث ہے۔
14۔ ’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا فرمائی : اے اﷲ! ہمارے لیے ہمارے شام میں برکت عطا فرما، اے اﷲ! ہمارے لئے ہمارے یمن میں برکت عطا فرما، (بعض) لوگوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ! ہمارے نجد کے لئے بھی دعا فرمائیے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (پھر) دعا فرمائی : اے اﷲ! ہمارے لئے ہمارے شام میں برکت عطا فرما۔ اے اﷲ! ہمارے لئے ہمارے یمن میں برکت عطا فرما۔ (بعض) لوگوں نے (پھر) عرض کیا : یا رسول اﷲ! ہمارے نجد کے لئے بھی۔ میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تیسری مرتبہ ارشاد فرمایا : وہاں زلزلے اور فتنے ہوں گے اور شیطان کا سینگ (یعنی گروہ) وہیں سے نکلے گا۔‘‘
بخاری، الصحيح، کتاب الفتن، باب قول النبي صلی الله عليه وآله وسلم : الفتنة من قبل المشرق، 6 : 2598، رقم : 6681
حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دور میں خوارج کا پہلا گروہ نجد سے ہی نکلا تھا۔
خوراج دجال ہمیشہ نکلتے رہیں گے
15۔ ’’مجھے اس بات کی شدید خواہش تھی کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کسی صحابی سے ملوں اور ان سے خوارج کے متعلق دریافت کروں۔ اتفاقاً میں نے عید کے روز حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کو ان کے کئی دوستوں کے ساتھ دیکھا تو میں نے ان سے دریافت کیا : کیا آپ نے خارجیوں کے بارے میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کچھ سنا ہے؟ آپ نے فرمایا : ہاں، میں نے اپنے کانوں سے سنا اور آنکھوں سے دیکھا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں کچھ مال پیش کیا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس مال کو ان لوگوں میں تقسیم فرما دیا جو دائیں اور بائیں طرف بیٹھے ہوئے تھے، اور جو لوگ پیچھے بیٹھے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں کچھ عنایت نہ فرمایا۔ چنانچہ ان میں سے ایک شخص کھڑا ہوا اور اس نے کہا، اے محمد! آپ نے تقسیم میں عدل نہیں کیا۔ وہ شخص سیاہ رنگ، سر منڈا اور سفید کپڑے پہنے ہوئے تھا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شدید ناراض ہوئے اور فرمایا : خدا کی قسم! تم میرے بعد مجھ سے بڑھ کر کسی شخص کو انصاف کرنے والا نہ پاؤگے، پھر فرمایا : آخری زمانے میں کچھ لوگ پیدا ہوں گے یہ شخص بھی انہیں لوگوں میں سے ہے۔ وہ قرآن مجید کی تلاوت کریں گے مگر قرآن ان کے حلق سے نیچے نہ اترے گا وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔ ان کی نشانی یہ ہے کہ وہ سرمنڈے ہوں گے، یہ ہمیشہ نکلتے ہی رہیں گے یہاں تک کہ ان کا آخری گروہ دجال کے ساتھ نکلے گا۔ جب تمہارا (میدان جنگ میں) ان سے سامنا ہو تو انہیں قتل کردو۔ وہ تمام مخلوق سے بدترین ہیں۔‘‘
أحمد بن حنبل، المسند، 4 : 421
یعنی خوارج صرف وہی نہیں تھے جن سے حضرت علی نے جنگ فرمائی۔ بلکہ یہ آخری زمانے تک نکلتے رہیں گے۔ لہذا آج کے دور میں ٹی ٹی پی کا خروج کوئی اچھنبے کی بات نہیں۔
16۔ ’’میری امت میں مشرق کی جانب سے کچھ ایسے لوگ نکلیں گے جو قرآن پڑھتے ہوں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا اور ان میں سے جو بھی شیطانی گروہ جوں ہی نکلے گا وہ (فوجی آپریشن کی صورت میں) ختم کر دیا جائے گا۔ ان میں سے جو بھی شیطانی گروہ جوں ہی نکلے گا (ریاستی ادارے) ان کا خاتمہ کر دیں گے۔ (یہ قُطِعَ کا معنی مرادی ہے۔ قطع کر دیے جانے کی معنوی مناسبت فوجی آپریشن کے ساتھ زیادہ بنتی ہے۔) یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یوں ہی دس دفعہ سے بھی زیادہ بار دہرایا اور فرمایا : ان میں سے جو بھی شیطانی گروہ جب بھی نکلے گا اسے کاٹ دیا جائے گا یہاں تک کہ ان ہی کی باقی ماندہ نسل میں دجال نکلے گا۔‘‘
أحمد بن حنبل، المسند، 2 : 198، رقم : 6871
ٹی ٹی پی کے خوارج بار بار زور پکڑتے ہیں اور بار بار انکو کاٹ دیا جاتا ہے۔ ان کے ساتھ یہی ہوتا رہے گا۔
17۔ ’’گروہ خوارج جب بھی ظاہر ہوگا اسے ختم کر دیا جائے گا۔ ایسا بیس سے زائد بار ہوگا، حتيٰ کہ (سب سے) آخری (گروہ) میں دجال ظاہر ہوگا۔‘‘
ابن ماجه، السنن، المقدمة، باب فی ذکر الخوارج، 1 : 61، رقم : 174
اس حدیث میں بھی وہی بات دہرائی گئی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹی ٹی پی یا خوارج کے دیگر گروہ کبھی فتح یاب نہیں ہونگے۔ جب بھی نکلیں گے کسی نہ کسی مسلمان فوج کے ہاتھوں کاٹ دئیے جائنگے۔
دین سے خارج ہونگے
18۔ ’’خوارج دین سے یوں خارج ہوں گے جیسے تیر شکار سے خارج ہو جاتا ہے۔‘‘
بخاری، الصحيح، کتاب استتابة المرتدين والمعاندين وقتالهم، باب قتل الخوارج والملحدين بعد إقامة الحجة عليهم، 6 : 2539، رقم : 6531
اس اصول پر ٹی ٹی پی کو مسلمان گروہ نہیں سمجھنا چاہئے۔ اوپر بھی کئی احادیث میں یہی بات مذکور ہے۔
جہنم کے کتے ہونگے
19۔ ’’حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : (یہ خوارج) جہنم کے کتے ہیں، آسمان کے نیچے بدترین مقتول ہیں اور وہ شخص بہترین مقتول ہے جسے انہوں نے قتل کیا۔ پھر آپ نے یہ آیت پڑھی : (جس دن کئی چہرے سفید ہوں گے اور کئی چہرے سیاہ ہوں گے۔) حضرت ابو غالب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا : کیا آپ نے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا : اگر میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے (یہ فرمان) ایک، دو، تین، چار یہاں تک کہ سات بار بھی سنا ہوتا تو تم سے بیان نہ کرتا (یعنی میں نے یہ بات خود حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے متعدد بار سنی ہے)۔‘‘
ترمذی، السنن، کتاب تفسير القرآن، باب ومن سورة آل عمران، 5 : 226، رقم : 3000
اتنے سخت الفاظ اور ایسی کراہت کفار کے خلاف بھی ظاہر نہیں کی گئی ہے جیسی خوارج کے خلاف ہے۔ ٹی ٹی پی کے حوالے سے کچھ بھی کرتے ہوئے ایسی احادیث ملحوظ رکھنی چاہئیں۔
20۔ ’’یہ جہنم کے کتے ہیں اور زیرِ آسمان تمام مقتولوں سے بدترین مقتول ہیں اور ان کے ہاتھوں شہید ہونے والے زیر آسمان تمام شہیدوں سے بہترین شہید ہیں۔‘‘
ابن أبي شيبة، المصنف، 7 : 554، رقم : 37892
اس حدیث میں بھی وہی بات ہے۔ تاہم اس حدیث میں ٹی ٹی پی کے ساتھ جنگ کرنے والوں اور ان کے ہاتھوں شہید ہونے والوں کے لیے بشارت بھی دی گئی ہے۔
دیگر احادیث
مولانا طاہر القادری سمیت کئی علماء اور سکالرز نے ٹی ٹی پی کو دور جدید کے خوارج قرار دیا۔
ٹی ٹی پی مسلسل معصوم شہریوں کے قتل اور لوٹ مار کی کاروئیاں کر رہی ہے۔ [1]
دیگر
ٹی ٹی پی کے امیر نے اپنے عید کے پیغام میں کہا ہے کہ ہم نے 4 ہزار نئے جنگجو بھرتی کیے ہیں۔