عمران خان کشمیر فروش

Shahidlogs سے

عمران خان کو کشمیر کاز میں ناکامی پر 'کشمیر فروش' بھی کہا جاتا ہے۔ عمران خان کے دور میں انڈیا نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی جس کو عمران خان نہ رکوا سکا۔

23 جولائی 2019ء کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عمران خان کو کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی۔ جس کا اس نے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا۔ [1]

25 جولائی 2019ء کو پاکستان واپسی پر عمران خان نے ٹرمپ سے ملاقات پر اپنی بےپناہ خوشی کا اظہار ان الفاظ میں کیا کہ 'مجھے ایسا لگا ہے جیسے ورلڈ کپ جیت کر آرہا ہوں۔' [2]

اس کے صرف 11 دن بعد 5 اگست 2019ء کو انڈیا نے کشمیر کو خود میں ضم کرنے کا اعلان کیا۔ پی ٹی آئی کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پہلا ردعمل یہ دیا کہ 'ہم انڈیا سے جنگ نہیں لڑ سکتے۔' [3]

شائد شاہ محمود قریشی کا بیان ناکافی تھا۔ لہذا عمران خان نے پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے ایک بار پھر کہا 'میں کیا کروں؟ انڈیا پر حملہ کردوں؟'۔ یوں انڈیا کو کسی بھی قسم کی جنگ نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ [4] [5] [6]

اس کے بعد عمران خان نے کشمیر پر قوم کو چند منٹ کے لیے خاموش رہ کر کھڑے ہونے کی اپیل کی۔

کشمیر کی آزادی کے نام پر درخت لگائے۔ [7]

اسلام آباد میں مودی کی تصاویر مختلف شاہراہوں پر لگا کر عوام نے ان تصاویر کو دیکھ کر ہارن بجانے کی اپیل کی۔

شاہراہ کشمیر کا نام بدل کر 'سرینگر ھائی وے' رکھ لیا۔

عمران خان نے یہ بھی کہا جس نے کشمیری مجاہدین کی مدد کی وہ پاکستان کا غدار ہوگا۔ عمران خان نے ابی نندن کو آرام سے واپس کر دیا بدلے میں کچھ نہیں لیا۔

ایک انڈین صحافی جین نے دعوی کیا کہ نریندر مودی نے عمران خان کی تقریباً 200 کروڑ کی فنڈنگ کی تھی جس کی وجہ سے ہمیں کمشیر پر آسانی ہوئی۔ [8]