جسٹس شوکت عزیز صدیقی
جسٹس شوکت صدیقی نے بطور وکیل لال مسجد مولانا عبدالعزیز کو دہشت گردی کے مختلف مقدمات میں ضمانت دلوائی۔
موصوف پرویز مشرف کے خلاف افتخار چودھری کی تحریک کے سرگرم رکن اور افتخار چودھری کے قریبی ساتھی تھے اور بارہا اسلام آباد میں وکلاء دھرنوں اور لاک ڈاؤنز کا حصہ رہے۔
جج بننے کے بعد انہی کی عدالت میں پرویز مشرف کا کیس پیش کیا گیا۔ موصوف نے فوری طور پر نہ صرف ان کو گرفتار کرنے کا حکم دیا بلکہ ان کے مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کرنے کا حکم جاری کیا۔ ( عام طور پر جانبداری کے خدشے کے پیش نظر جج حضرات از خود ایسے کیس سننے سے معذرت کر لیتے ہیں )
لال مسجد والوں ہی کی درخواست پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے معروف اینکر مبشر لقمان پر بین لگایا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کوئی نوٹس بھی جاری نہیں کیا گیا۔
جسٹس صدیقی صاحب نے 2016ء میں لال مسجد کے خادم منظور حسین کا نام فورتھ شیڈول سے نکالنے کا حکم جاری کیا۔ ان پر الزام تھا کہ وہ دہشت گردوں کے لیے فنڈنگ کر رہے ہیں اور گھر میں پناہ دیتے ہیں۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے خلاف بلٹ پروف گاڑی کا کیس سننے سے معذرت کرلی تھی۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی جنگ گروپ اور جیو کے مالک میر شکیل الرحمن کے قریبی دوست ہیں۔ میر شکیل الرحمن کی درخواست پر جسٹس شوکت صدیقی نے پی ٹی وی کے مینیجنگ ڈائرکٹر یوسف بیگ کو ان کے عہدے سے برطرف کرنے کا حکم جاری کیا۔
آپ نے دھرنوں کے لیے مشہور جماعت اسلامی کے رکن کی حیثیت سے ایم ایم اے کے جھنڈے تلے حلقہ این اے 54 سے انتخاب بھی لڑا ہے اور بدترین شکست کھائی۔
کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ایک ذمہ دار افسر نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں اختیارات کے ناجائز استعمال اور کرپشن کا ریفرینس دائر کیا تھا۔
شوکت صدیقی کو نواز شریف کی خاص ہدایت پر اسلام آباد کے سب سے مہنگے سیکٹر ایف 6 میں بنگہ الاٹ کیا گیا، پسند نہ آیا تو دوسرا الاٹ کرایا، وہ پسند نہ آیا تو تیسرا الاٹ کرایا، اسکی ڈیکوریشن پسند نہ آئی تو سی ڈی اے سے زبردستی مرمت کے نام پر 1 کروڑ 20 لاکھ روپے کے ٹینڈر منظور کرائے۔
1 کروڑ 20 لاکھ میں نیا بنگلہ تعمیر ہوجاتا ہے۔
ڈسٹرکٹ بارز ایسوسی ایشنز نے شوکت عزیز صدیقی کے خلاف کئی ریفرینسز فائل کئے کہ یہ بارز کے انتخابات پر اثرانداز ہوتا ہے اور سیاست میں ملوث ہوتا ہے۔
ان ریفرنسسز کا کیا ہوا؟
گستاخان رسول کے خلاف سوموٹو لے کر پوری قوم کی آنکھ کا تارا بن گیا۔ خلاف فیصلہ آتا تو فیصلہ دینے والے بھی ملحد اور گستاخوں کے ساتھی کہلاتے اس لیے ریفرنسز ختم، جس کے فوراً بعد جج موصوف نے گستاخانہ پیجز والا ڈرامہ بند کر کے " شکرانے کے نفل " پڑھنے کا اعلان کر دیا۔۔۔۔
ہاں یاد آیا ۔۔ اسلام کے اس "سچےعاشق رسول" کا ایک بھائی اندر ہے کیپٹن ریٹائرڈ زیدی, انٹر سیکورٹیز رسک کا مالک۔ کیونکہ اس پر مشرف دور میں بلیک واٹر سے روابط و اسلحہ سپلائ کیس بنایا گیا تھا۔
نواز شریف کے سب سے قریبی ساتھی عرفان صدیقی جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے فرسٹ کزن ہیں۔ سپریم کورٹ کو گالیوں اور توہین سے لبریز تقریریں نواز شریف کو عرفان صدیقی ہی لکھ کر دیتے ہیں۔
تازہ ترین واقعہ میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا گھناؤنا کردار کھل کر سامنے آگیا جب پاک فوج نے آپریشن کے بجائے محض بات چیت سے دہرنا ختم کروادیا تو موصوف آپے سے باہر ہوگئے۔ کئی مبصرین کے مطابق ایک انتہائی خوفناک اور گہری سازش ناکام بنائی گئی جس میں ایک بار پھر پاک فوج کو اپنی ہی لوگوں سے لڑانے کا پلان تھا۔
پاک فوج سے موصوف کی نفرت کا اندازہ اس بات سے کیجیے کہ کچھ عرصہ پہلے اس نے اچانک اسلام آباد انتظامیہ کو حکم دے کر مشہور زمانہ پریڈ گراؤنڈ کا نام تبدیل کروا کر "ڈیموکریسی پارک" رکھ دیا۔ اس گراونڈ پر پاک فوج سالانہ پریڈ کرتی ہے۔