عمران خان کی حکومت پر تنقید
معاشی تباہی
ٹائم میگزین نے اپنے ایک آرٹیکل میں پاکستانی کی معاشی تباہی کا ذمہ دار عمران خان کو قرار دیا۔ [1]
عمران خان کی حکومت نے 52 ارب ڈالر کا ریکارڈ بیرونی قرضہ لیا۔ [2] روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی ہوئی اور ڈالر 187 تک پہنچا۔ جس کی وجہ سے مہنگائی میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔ [3]
عمران خان کے دور میں ہونے والی اس معاشی تباہی کا ذمہ دار آئی ایم ایف معاہدے کو قرار دیا جاتا ہے۔ اس معاہدے میں عمران خان نے آئی ایم ایف کے ساتھ یہ طے کیا کہ ڈالر کو مارکیٹ پر آزاد چھوڑا جائیگا، نیز پٹرول اور بجلی کی قیمتوں پر سبسڈی نہیں دی جائیگی۔
عمران خان پاکستان کی تاریخ کا واحد حکمران مانا جاتا ہے جس نے فلسطین سے بھی امداد لی۔ حتی کہ ایدھی فاؤنڈیشن سے بھی مدد لی۔ [4]
عمران خان کے دور میں سٹیل مل بند رہی۔ جب کہ پی آئی اے اور ریلوے کے خسارے میں اضافہ ہوا۔ غلام سرور نے پی ٹی آئی پائلٹوں کی ڈگریاں جعلی قرار دیں جس سے بہت سے ملکوں نے پی آئی اے کو بین کیا۔ [5]
سٹیٹ بینک کو قانون سازی کے ذریعے ریاست کی گرفت سے آزاد کیا جس کا نقصان ہوا۔
عمران خان نے اور پی ٹی آئی راہنماؤوں نے بارہا یہ اعتراف کیا کہ آئی ایم ایف کے پاس نہ جاتے تو پاکستان دیوالیہ ہوجاتا۔ نیز موجودہ مہنگائی آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے ہے جو مزید بڑھے گی۔ [6]
عمران خان کا احساس پروگرام قوم کو بےنظیر انکم سپورٹ کی طرح قوم کو بھکاری بنانے کا پروگرام تھا جس میں دولت پیدا نہیں کی جاتی بلکہ لوگوں کو کھانا دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔ سارا کچھ سلالی ٹرسٹ دے رہا تھا جس کا کریڈٹ عمران خان لیتا رہا۔
عمران خان نے معیشت کو امپورٹ پر رکھا جس کا بےپناہ نقصان ہوا اور ملک سے ڈالرز ختم ہوگئے۔ عمران خان کے دور میں ریکارڈ 82 ارب ڈالر کی امپورٹس کی گئیں۔ شبر زیدی کا شاہزیب خانزادہ کے ساتھ انٹرویو اس حوالے سے انکشافات سے بھرپور ہے۔
عمران خان کے دور میں ترسیلات زر میں اضافے کی دو وجوہات بتائی جاتی ہیں۔ کرونا میں یورپ اور برطانیہ نے عوام کو آسان قرضے دئیے۔ اس پر بہت سارے پاکستانیوں وہ پاؤنڈز پاکستان بھیج کر پراپرٹی کی فائلز خرید لیں۔ اسی طرح عمران خان نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کھلوا کر اس پہ ڈالرز کے اوپر بھاری شرح سود دیا۔ اوورسیز پاکستانیوں نے باہری ممالک سے ایک فیصد مارک اپ پہ قرضہ لیکر روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں رکھا کیونکہ گورنمنٹ اس پہ چھ یا دس فیصد تک مارک اپ دے رہی تھی۔ جب کہ آئی ایم ایف قرضے پر آدھا فیصد سود ہوتا ہے۔
سفارتی محاذ پر ناکامی
عمران خان نے ملائشیا کے مہاتیر محمد اور ترکی کے اردگان کو او آئی سی طرز پر مسلمان ممالک کا ایک ادارہ بنانے کا مشورہ دیا۔ مہاتیر نے کانفرنس بلوا لی۔ اس پر سعودی عرب ناراض ہوگیا۔ سعودی عرب کے دباؤ پر عمران خان نے کانفرس میں شرکت نہیں کی جس کی وجہ سے ملائشیا اور ترکی بھی ناراض ہوگئے۔[7]
عمران خان نے روس کا دورہ عین اس وقت کیا جب وہ یوکرین پر حملہ کرنے والا تھا۔ عمران خان کو اپنے پاس بیٹھا کر پیوٹن نے یوکرین پر حملہ کر دیا اور عمران خان اس پر احتجاج تک نہ کر سکا۔
عمران خان نے جلسوں جلوسوں میں امریکہ اور مغرب کو تڑیاں لگائیں۔ جس کے بعد پاکستان کے امریکہ کے ساتھ تعلقات نچلی ترین سطح پر آگئے۔
عمران خان نے سی پیک پر کام سست کر دیا جس پر چین ناراض ہوا۔ [8]
افغانستان خالی ہوگیا تھا اور پاکستان کے پاس یہ خلا پر کرنے کا بہترین موقع تھا جو عمران خان نے ضائع کر دیا۔ امریکہ کے کہنے پر افغان طالبان کی حکومت تسلیم کرنے سے انکار کر دیا جس کے بعد انڈیا واپس افغانستان آگیا۔
عمران خان کے دور میں انڈیا نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی جس کو عمران خان نہ رکوا سکا۔ عمران خان نے یہ بھی کہا جس نے کشمیری مجاہدین کی مدد کی وہ پاکستان کا غدار ہوگا۔ عمران خان نے ابی نندن کو آرام سے واپس کر دیا بدلے میں کچھ نہیں لیا۔
کرپشن
عمران خان کی حکومت میں پاکستان کرپشن کی عالمی رینکنگ میں مزید نیچے چلا گیا۔
عمران خان نے توشہ خانہ سے کوڑیوں کے مول تحائف خرید کر انتہائی مہنگے داموں بیچے۔ اس میں تمام قواعد و ضوابط کو نظر انداز کیا اور کم از کم 6 سے 7 ارب روپے کی کرپشن کی۔ [9]
حکومت برطانیہ نے ملک ریاض سے 190 ملین پاؤنڈ کی غیر قانونی رقم ضبط کر کے حکومت پاکستان کے حوالے کی۔ عمران خان نے وہ رقم ملک ریاض کی طرف سے کراچی بحریہ میں عدالت کی طرف سے کیے گئے کئی سو ارب روپے جرمانے میں ایڈجسٹ کی اور بدلے میں سینکڑوں کنال زمین ملک ریاض سے تحفے میں وصول کی۔ [10]
القادر یونیورسٹی نہٰں بلکہ ٹرسٹ کے طور پر رجسٹر ہے۔ جس میں طلباء کی تعداد محض 37 ہے۔ لیکن اسکی کمائی 281 ملین روپے ظاہر کی گئی۔ [11]
پی ٹی آئی حکومت نے مالم جبہ کی 270 ایکڑ زمین غیر قانونی طریقے سے لیز پر دی۔ [12]
آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے بی آر ٹی پشاور میں پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے 4 ارب 72 کروڑ 29 لاکھ روپے کی کرپشن اور خردبرد کا انکشاف کیا ہے۔ [13] اس کے علاوہ اس منصوبے کو مکمل کرنے میں تاخیر کی گئی جس سے اس کی لاگت دگنی ہوگئی۔ [13]بی آر ٹی میں کئی ملین ڈالرز کی کرپشن پر الجزیرہ نے بھی سٹوری کی۔ [14]
عمران خان کی بیوی بشری بی بی نے عثمان بزدار اور فرح گوگی کے ساتھ ملکر بےپناہ کرپشن کی۔ بلیو ورلڈ کے مالک چودھری سعد نذیر نے اسلام آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کر کے بتایا کہ عثمان بزدار نے ریونیو رپورٹ جاری کرنے کے لئے 28 کروڑ مانگے اور زلفی بخاری کے والد نے گھر بلا کر (ارتغرل بلانے کی اجازت دینے پر) 4 کروڑ رشوت مانگی۔ [15]
'دی کی مین' نامی کتاب کے مطابق عمران خان نے اپنی حکومت میں ابراج گروپ کے عارف نقوی سے دو ملین ڈالر رشوت لی۔ [16]
پی ٹی آئی راہنما علی زیدی پر 18 کروڑ کے ایک عوض ایک شہری پر پلاٹ کی جعلی فائل بیچنے کا الزام ہے۔ [17]
رنگ روڈ سکینڈل
عائلہ ملک پی ٹی آئی کے ہیں۔ فارن فنڈنگ کیس میں یہ ذکر ہے کہ عائلہ ملک کو فارن فنڈنگ کے 70 لاکھ روپے گئے ہیں۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں انکشاف کہ عمران خان کی حکومت میں 600 افراد اور اداروں کو 3 ارب ڈالر صفر شرح سود پر دئیے گئے۔ اس کا ریکارڈ طلب کر لیا گیا ہے۔ بعض شخصیات کو 15 ارب تک قرضہ دیا گیا۔ قرض لے کر مشینری درآمد کی گئی جو استعمال ہی نہیں ہوئی۔
عمران خان نے تین بار ٹیلی تھون کر کے سیلاب زدگان کے لیے 15 ارب روپے جمع کرنے کا اعلان کیا۔ لیکن اس رقم کا کہیں کوئی ریکارڈ موجود نہیں کہ وہ کہاں رکھی گئی اور کہاں خرچ کی گئی۔
اقرباء پروری
عمران خان کی بہن نے نواں کوٹ لیہ میں سینکڑوں کنال زمین جس کی مالیت 6 ارب روپے تھی 13 کروڑ میں خرید لی۔ کیونکہ اس کا بھائی وزیراعظم تھا۔
عمران خان کو جب اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی عاصم منیر نے اس کی بیوی اور فرح گوگی کی کرپشن کی رپورٹ پیش کی تو عمران خان نے ناراض ہوکر اس کو ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے سے ہٹوا دیا۔
عمران خان کے بھانجے حسان نیازی نے چند وکلاء کے ساتھ ملکر ایک کارڈیالوجی ہسپتال پر حملہ کر دیا۔ اس حملے میں تین مریضوں کی موت ہوگئی۔ لیکن عمران خان نے اپنے بھانجے کو سزا نہیں ہونے دی۔
بدانتظامی
عمران خان کی حکومت نے چینی کی پیدوار کا غلط تخمینہ لگایا اور چینی مل مالکان کو چینی برآمد کرنے کی اجازت دی ساتھ ہی اس پر اربوں روپے کی سبسڈی دی۔ لیکن اس عمل سے ملک میں اچانک چینی کی قلت پیدا ہوگئی اور چینی کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں۔ [18]
عمران خان نے ن لیگ کی حکومت میں قطر کے ساتھ کیا گیا ایل این جی کا 15 سالہ معاہدہ منسوخ کر دیا۔ جس کے کچھ ہی عرصے میں قطر سے ہی انتہائی مہنگی گیس خریدنی پڑی اور قومی خزانے کو اربوں روپے کا ٹیکہ لگا۔ [18]
سال 2019ء میں پی ٹی آئی حکومت نے دعوی کیا کہ گندم ہمارے ٹارگٹ سے زیادہ پیدا ہوئی ہے۔ جب کہ گندم ٹارگٹ سے 7 لاکھ ٹن کم پیدا ہوئی تھی۔ لہذا گندم برآمد کرنے کی اجازت دے دی اور ساڑھے چھ لاکھ ٹن گندم برآمد کر لی گئی۔ جس کے نتیجے میں اچانک ملک میں آٹے اور گندم کی قیمت بڑھ گئی۔ جس کے بعد حکومت نے مہنگے داموں 3 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کا فیصلہ کیا۔ [18]
عمران خان نے رحمت العالمین اتھارٹی بنائی جسکا سربراہ ڈاکٹر اعجاز اکرم کو لگایا۔ اعجاز اکرم کے خلاف لبرلز نے شور مچایا تو عمران خان پریشر میں آگیا اور فوراً اس کو ہٹا دیا۔ اس کی جگہ ڈاکٹر انیس جیسے بڈھے کو لگا دیا جو بیچارہ کچھ نہیں کر پارہا تھا لہذا اس نے بھی استعفی دے دیا۔ یوں وہ اتھارٹی ختم ہوگئی۔
دہشتگردوں کو واپس لانا
عمران خان کو مخالفین 'طالبان خان' بھی کہتے ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ افغان طالبان کے علاوہ وہ ٹی ٹی پی کے لیے بھی نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ وہ ٹی ٹی پی کا پاکستان میں دفتر کھلوانے کے حق میں تھے اور ان کے خلاف آپریشنز کے مخالف تھے۔
اپنے دور حکومت میں اس نے ہزاروں مفرور ٹی ٹی پی جنگجؤوں کو واپس پاکستان میں لابسایا۔ [19] [20] اس کے اس فیصلے کے نتیجے میں ٹی ٹی پی کے حملوں کی ایک نئی لہر آئی۔ ان کے علاوہ سینکڑوں کو جیلوں سے رہا کیا۔ [21] سوات سے فوج کو نکال دیا گیا اور گریژن خالی کر دیا۔ جس کے بعد سوات میں دوبارہ حالات خراب ہوگئے۔ [22]
عمران خان ہمیشہ دہشتگردوں کے لیے جنگجو یا فائٹر جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔ [23]
ٹی ٹی پی نے عمران خان کے حق میں کئی بیانات جاری کیے ہیں۔ ٹی ٹی پی نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ انتخابات میں عمران خان کو سپورٹ کرینگے اور ان کے مخالفین پر حملے کرینگے۔
ان کے علاوہ
عمران خان کے دور میں کئی ایسے کام ہوئے جو فوج نے کر کے دئیے لیکن اسکا کریڈٹ عمران خان لیتا رہا۔ جیسے ریکوڈک کا جرمانہ معاف کروانا، ترکی کا جرمانہ معاف کروانا اور کئی ممالک سے پاکستان کے لیے امداد کا حصول۔
کہا جاتا ہے کہ عمران خان کی حکومت میں پاکستان بھر میں ہر شخص کو زبردستی کرونا ویکسین لگائی گئی جس کے سائیڈ ایفکٹس اب ظاہر ہو رہے ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی کے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کا تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنا اور عمران خان کا اسمبلیاں توڑنا آئین شکنی تھی۔ عمران خان کے مشرف کے ریفرنڈم کو سپورٹ کیا تھا اور اس کے لیے ووٹ مانگا تھا۔ اس نے الیکشن میں پرویز مشرف کے ساتھ اتحاد کرنے کی بھی کوشش کی تھی۔ جس کو پاکستان میں آئین شکن کہا جاتا ہے۔
پی ٹی آئی کے سابق سپیکر اسد قیصر نے بھی اعتراف کیا ہے کہ ہماری رولنگ غلط تھی۔ [24]
حوالہ جات
- ↑ ٹائم میگزین کی رپورٹ
- ↑ عمران خان کا لیا گیا بیرونی قرضہ
- ↑ عمران خان کے دور میں روپے کی ناقدری اور مہنگائی
- ↑ عمران خان نے فلسطین سے بھی مدد لی
- ↑ پی ٹی آئی کے وزیر ہوابازی کا پائلٹس کے حوالے سے بیان
- ↑ عمران خان اور شیخ رشید کے پاکستان دیوالیہ ہونے کے اعترافات
- ↑ جاوید چودھری کا کالم سعودی عرب کی عمران خان سے ناراضگی
- ↑ عمران خان کے دور میں سی پیک پر کام سست ہوا
- ↑ توشہ خانہ سکینڈل
- ↑ القادر ٹرسٹ کیس کیا ہے؟
- ↑ القادر ٹرسٹ کی کمائی
- ↑ مالم جبہ سکینڈل کیا ہے؟
- ↑ 13.0 13.1 بی آر ٹی میں کرپشن اور خرد برد کا انکشاف
- ↑ بی آر ٹی کرپشن پر الجزیرہ کی سٹوری
- ↑ عثمان بزدار کی کرپشن
- ↑ عارف نقوی سے 2 ملین ڈالر کی رشوت
- ↑ علی زیدی 18 کروڑ کا فراڈ
- ↑ 18.0 18.1 18.2 عمران خان کے دور میں چند مشہور کرپشن سکینڈلز
- ↑ عمران خان کا ٹی ٹی پی کو واپس لانا
- ↑ دہشتگردوں کو دوبارہ پاکستان میں آبادکاری
- ↑ دہشتگردوں کو جیلوں سے رہا کرنا
- ↑ عمران خان کا دہشتگردوں کو واپس لانے کا اعتراف
- ↑ عمران خان دہشتگردوں کو جنگجو اور فائٹر کہتا ہے
- ↑ اسد قیصر کا بیان