فوجی عدالتیں

Shahidlogs سے
نظرثانی بتاریخ 00:10، 22 جون 2024ء از Shahidkhan (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)

پاکستان آرمی ایکٹ 1952 اور 1967 کے تحت ہزاروں سول لوگوں کو سزا ہو چکی ہے جس کی سپریم کورٹ بیشتر اوقات میں تائید بھی کر چکی ہے۔

پارلیمان سولئین کا ملٹری کورٹس کے تحت ٹرائیل پر ریزولوشن بھی پاس کر چکی ہے۔

صرف سپریم کورٹ نہیں بلکہ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس بھی ملٹری کورٹس کو آئینی قرار دے چکی ہیں۔

بندیالی فیصلہ صرف ساس پریم کے چکر میں مہاتما اور اس کے انتشاری ٹولے کو بچانے کے لیے دیا گیا تھا۔ اب یہ فیصلہ قاضی فائز عیسی کے پاس ہے۔ امید ہے کہ حالیہ سپریم کورٹ آئین و قانون کو دیکھی گی۔ یاد رہے اگر اس بار بھی عدالتیں قانون کی بجائی سیاست کو دیکھیں گی تو ملک میں جنگل راج قائم ہو جائے گا۔ ہر طاقت ور اور جھتا برادر دستہ پھر اپنی من مانی کرے گا اور ان کو روکنے والا کوئی نہ ہو گا۔

پی ٹی آئی کی اپنی حکومت میں 29 سولینز کو فوجی عدالتوں نے سزائیں دیں۔ ان میں ایک شخص کو سزائے موت، ایک کو 20 سال قید اور باقیوں کو 5 سے 10 سال قید کی سزائیں سنائی گئیں۔ [1]

حوالہ جات