عمران خان کی پیشن گوئیاں
عمران خان نے 2004ء میں کہا تھا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ چاہے تو کتا بھی وزیراعظم بن سکتا ہے۔
عمران خان نے اپنی حکومت جانے کے بعد کم و بیش 40 دفعہ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی پیشن گوئی کی ہے۔
عمران خان نے 2015ء میں پاکستان کے ورلڈ چیمپئن بننے کی پیشن گوئی کی تھی جو غلط ثابت ہوئی۔
اپریل 2018ء میں عمران خان نے پیشن گوئی کی کہ ن لیگ کی بڑی وکٹ گرنے والی ہے اور خواجہ آصف نااہل ہوگئے۔ اب اللہ جانے یہ پیشن گوئی تھی یا کچھ خاص جگہوں پر رابطے؟
2020ء میں عمران خان نے ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'میں پیشن گوئی کرتا ہوں کہ اب کشمیر آزاد ہوگا۔"[1]
2020ء میں عمران خان نے پیشن گوئی کی تھی کہ میرے خلاف یہ پارٹیاں اکھٹی ہوجائینگی۔ لیکن اس وقت تک وہ اکھٹی ہوچکی تھیں۔ بعد میں عمران خان نے خود بھی ان سے ملنے کی کوشش کی۔
عمران ریاض کے بقول عمران خان نے مارچ میں ہی پیشن گوئی کر دی تھی کہ اگر میرے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگئی تو پاکستان دیوالیہ ہوجائیگا۔ اس کے بعد کم و بیش 40 بار عمران خان نے پاکستان دیوالیہ ہونے کی پیشن گوئی کی۔ [2]
عمران خان نے پشین گوئی کی تھی کہ ان سے معیشت نہیں سنبھلے گی۔ پھر اس کو نہ سنبھالنے دینے کے لیے پاکستان ایک ایکسپورٹس، آئی ایم ایف معاہدے اور سعودی سرمایہ کاری پر وار بھی کیے۔ [3]
23 مارچ 2022ء کو عمران خان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'میں پیشن گوئی کر رہا ہوں کہ تحریک عدم اعتماد ہم جتییں گے۔"
یکم اگست 2022ء کو نے اپنی پارٹی کے اراکین پنجاب اسمبلی کو انتخابات کی تیاری کا حکم دیتے ہوئے پیشن گوئی کر دی ہے کہ انتخابات اگلے چھے سے آٹھ ہفتوں کے درمیان کسی بھی وقت ہو سکتے ہیں۔ [4]
جنوری 2023ء میں عمران خان نے پیشن گوئی کہ میں پیشن گوئی کر رہا ہوں کہ پی ٹی آئی 2023ء میں ایک مضبوط حکومت بنا لے گی۔ [5]
پی ڈی ایم کی پہلی حکومت کے بارے میں عمران خان نے پیشن گوئی کی تھی کہ حکومت صرف 6 ماہ کی مہمان ہوگی۔
عمران خان نے پیشن گوئی کی تھی کہ میں انہیں رلاونگا۔
عمران خان نے پیشن گوئی کی تھی کہ پی ڈی ایم کبھی مہنگائی ختم نہیں کر سکے گی۔
مارچ 2023 میں جب پولیس بار بار وارنٹ لے کر زمان پارک جانے لگی تو عمران خان نے پیشن گوئی کی کہ یہ مجھے گرفتار کرنا چاہتے ہیں۔ [6] پھر وہ پیشن گوئی بار بار کی جب تک گرفتار نہیں ہوگیا۔
اسی مہینے عمران خان نے کہا کہ یہ مجھے گرفتار کر کے مار ڈالیں گے۔
عمران خان نے کہا تھا ایس آئی ایف سی کے تحت کوئی سرمایہ کاری نہیں آئیگی۔
فروری میں عمران خان کے حوالے سے حبیب اکرم کی پیشن گوئی سامنے آئی کہ اس نے کہا ہے کہ دو تہائی اکثریت سے انکی حکومت بن جائیگی۔
دیگر
عمران خان نے ایک موقعے پر کہا تھا کہ اگر یہ (اپوزیشن) میری تعریف کریں تو میں اپنی توہین سمجھوں گا۔ ان لوگوں کا میری تعریف کرنے کا مطلب ہوگا کہ میں نے بھی کوئی جرم کیا ہوا ہے۔
دسمبر 2020ء میں کہا تھا کہ اگر انہوں نے استعفے لیے تو ایم این ایز نہیں مانیں گے اور فارورڈ بلاکس بن جائنگے۔ فضل الرحمن تو ویسے بھی بارہواں کھلاڑی ہے۔ اسکی کون سنتا ہے؟ [7]
میری پیشن گوئی ہے اور مجھے خوف ہے کہ عمران ریاض زندہ نہیں ہے۔ [8]
عمران خان نے نواز شریف سے کہا تھا کہ تم آو گے تو ساری قوم تمہارا استقبال کرے گی۔ وہ سچ ثابت ہوا۔ [9]
پی ڈی ایم کی نئی حکومت کا بھی کہہ چکے ہیں کہ 6 مہینے بھی نہیں چلے گی اور جون جولائی تک ملک غیر مستحکم ہوجائیگا۔