صحت کارڈ
صحت کارڈ پر اربوں روپے کرپشن کے انکشافات ہوئے۔ پرائیویٹ ہسپتالوں اور ڈاکٹرز نے مریضوں کے ساتھ ملکر بڑے پیمانے پر جعلی بل بنائے۔ جن کا حجم بعض رپورٹس کے مطابق 100 ارب روپے سے زائد ہے۔ صوبہ پنجاب پر صرف صحت کارڈ کی مد میں 200 ارب روپے کا قرضہ پی ٹی آئی کے دور میں چڑھایا گیا۔ [1]
صحت کارڈ کا صرف پنجاب میں ایک دن کا 26 کروڑ روپے خرچہ تھا۔ صرف پنجاب کا صحت کارڈ کا بجٹ 400 ارب روپے تھا۔
نجی ہسپتالوں میں مریضوں کو ایک کی جگہ دو دو سٹنٹ ڈالے گئے۔
صرف اپر دیر کے ایک نجی اسپتال میں ایک سال میں 2602 آپریشن کیے گئے۔ روزانہ 8 سے 10 آپریشنز اپنڈکس کے کیے جا رہے تھے۔ ایک ہی خاندان کے دو دو تین تین افراد کا اپنڈکس آپریشن کیا گیا۔ [2]
صحت کارڈ کی مدد سے سیالکوٹ کے صرف ایک نجی ہسپتال نے 3 ارب روپے کمائے۔ [3]
دیگر
عمران خان کے دور میں سرکاری ہسپتالوں میں مفت ادویات اور ٹسٹ کی سہولت ختم یا بہت محدود کر دی تھی تاکہ وہ پیسے صحت کارڈ میں جھونکے جا سکیں۔ [4]
پی ٹی آئی پر یہ الزام بھی لگا کہ صحت کارڈ کے لیے حاصل کیا گیا ڈیٹا انہوں نے اپنی الیکشن مہم میں استعمال کیا۔ [5]