سرخوں پر تنقید
پاکستان دشمنی
بلوچ سرخوں کی کئی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جن میں وہ پاکستان کا جھنڈا جلا رہے ہوتے ہیں۔ [1]
دہشتگردی
بلوچ سرخوں کی تنظیم 'بلوچ یکجہتی کونسل' کی قیادت کرنے والی ماہ رنگ بلوچ اور سمیع بلوچ کا تعلق عالمی دہشتگرد تنظیموں بی ایل اے اور بی ایل ایف سے ہے۔ [2]
شفقت اللہ نامی ایک مبینہ مسنگ پرسن کی ویڈیو سوشل میڈیا پر سرکولیٹ ہوئی جس میں ہو اعتراف کر رہا ہے کہ وہ بی ایل اے کے لیے لڑتا رہا اور بم حملے بھی کیے۔ [3]
بلوچ سرخوں کی دہشتگرد تنظیموں نے کم و بیش ایک ہزار سے زائد عام مزدوروں کو محض پنجابی ہونے کی بنا پر قتل کیا۔
منافقت
جب روس کی جنگ شروع ہوئی تو افغان مہاجرین کی پاکستان آمد شروع ہوئی تو سب سے زیادہ شور لبرل سرخوں نے مچایا کہ افغان مہاجرین کو پاکستان میں پناہ نہ دی جائے۔ یہ بھی کہا گیا کہ یہ اپنے ساتھ کلاشنکوف اور ہیروئین لائے ہیں۔ آج جب پاکستان نے غیرقانونی طور پر مقیم افغانیوں کو واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے تو ہی لبرل طبقہ اسکی مخالفت کر رہا ہے اور اسکو ظلم قرار دے رہا ہے۔ [4]
ماہ رنگ بلوچ نے سرکاری وظیفے پر تعلیم حاصل کی۔ وہ سرکاری تنخواہ بھی لیتی ہیں۔ لیکن ریاست کے خلاف مہم بھی چلا رہی ہیں۔ [5]
دیگر
مبشر زیدی نے نامی سرخے نے فلسطین اسرائیل جنگ میں کھل کر اسرائیل کو سپورٹ کیا اور حماس کے خاتمے کی خواہش کا اظہار کیا۔ [6]
صبیحہ بلوچ جو کہ بساک (BSAC) کے نام سے ایک تنظیم چلاتی ہے ۔انکے مطابق بساک ایک پرامن تنظیم ہے۔ لیکن درحقیقت صبیحہ چادر کی آڑ میں پورے تربت شہر میں ریاست کے خلاف نفرت پھیلانے میں مصروف ہے۔ [7]
بلوچ یکجہتی کونسل نامی تنظیم کے تحت بلوچ سرخوں نے مارچ کیا جس میں متعدد سڑکوں کو بلاک کر کے عام شہریوں کے لیے آمدورفت معطل کر دی۔ [8]
بلوچ سرخوں کی تنظیم 'بلوچ یکجہتی کونسل' نے ایک بالاچ بلوچ نامی دہشتگرد کے حق میں دھرنا اور لانگ مارچ کیا۔ [9]
کچھ ویڈیوز میں ماہ رنگ بلوچ سے پولیس والے بہت نرمی سے بات کرتے سمجھا رہے ہوتے ہیں۔ لیکن وہ بدتمیزی کرتی ہے۔ [10]