عمران خان کی منافقت اور دوغلا پن

Shahidlogs سے

عمران خان نے اس چیز پر پچاس جلسے کیے کہ امریکہ نے میری حکومت گرائی ہے۔ لیکن جب بھی امریکی آفیشلز یا مغربی اینکرز سے بات کی ایک بار بھی ان سے یہ سوال نہیں کیا کہ آپ لوگوں نے میری حکومت کیوں گرائی؟

وہ عوام کو مسلسل اکساتے رہے کہ امریکہ نے سائفر بھیج کر پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی ہے جو ناقابل قبول ہے۔ لیکن خود جب ان پر کیسز بنے تو امریکہ حتی کہ امریکی اراکین کانگریس سے اعلانیہ پاکستان میں مداخلت کرنے اور جلد الیکشن کروانے یعنی حکومت مقررہ مدت سے پہلے گرانے کے مطالبے کرتے رہے۔ اس دوغلے پن پر عمران خان پر کافی تنقید ہوئی۔

عمران خان ایک طرف کہتے ہیں کہ جنرل باجوہ نے مجھے احتساب کرنے سے روکا۔ لیکن جب اس سے پوچھا جاتا ہے کہ آپ کے دور میں اپوزیشن کے خلاف احتساب کے نام پر جو کاروائیاں ہوئیں وہ کیا تھیں۔ تو فوراً کہتے ہیں کہ میں نے اپوزیشن پارٹیوں کے خلاف ایک بھی کیس نہیں بنایا۔ یہ تو نیب نے کیے ہیں اور نیب پر فوج کا کنٹرول تھا۔ یعنی منافقت اور دوغلے پن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

پی ڈی ایم حکومت نے فیصلہ کیا کہ سوموٹو کا اختیار ایک کے بجائے سپریم کورٹ کے تین ججوں کو دیا جائے۔ اس پر عمران خان نے ٹویٹ کی کہ سپریم کورٹ کا اختیار کم کیا جارہا ہے۔ یہ ٹویٹ جھوٹ اور منافقت پر مبنی تھی کیونکہ سپریم کورٹ کے اختیار میں کوئی کمی نہیں کی جارہی تھی۔

عمران خان کہتا ہے کہ مجھے پہلے دن سے پتہ تھا کہ میری حکومت جنرل باجوہ نے گرائی ہے۔ لیکن اس کے باؤجود جب تک جنرل باجوہ وردی میں رہا عمران خان نے اس کا نام نہیں لیا اور اشاروں کنایوں میں بات کرتے رہا۔ بہت سے لوگوں نے اعتراض کیا کہ اگر عمران خان کو پتہ تھا کہ جنرل باجوہ میری حکومت گرا رہا ہے تو نیشنل سیکیورٹی کی مینٹگ میں تمام اراکین کے سامنے اس کے منہ پر کہہ دیتا کہ سائفر اسی کے لیے آیا ہے اور یہی اصل سازشی ہے۔

عمران خان نے مشرف کو یہ کہہ کر ووٹ ڈالا تھا کہ مجھے امید ہے کہ وہ کرپٹ سیاستدانوں کو سیاست سے باہر کر دینگے۔ اس کی ویڈیو یوٹیوب پر آج بھی موجود ہے۔ بعد میں اس کی پرویز مشرف کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہ ہوسکی تو اس کے خلاف ہوگیا اور نواز شریف اور آصف زرداری کے ساتھ جمہوریت کی بحالی کے لیے اتحاد کر لیا۔ اس پر کافی تنقید ہوئی۔

اس کے بعد ایک جگہ خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے پرویز مشرف کو ڈھائی سال تک اس لیے سپورٹ کیا کہ میرا خیال تھا کہ وہ حقیقی جمہوریت لائیگا۔ [1]

ایک جگہ تقریر میں عمران خان نواز شریف کو پرویز مشرف کے خلاف حقیقی جمہوریت کے لیے تمام جماعتوں کو اکھٹا کرنے پر مبارک باد پیش کی۔ [2] اسی تقریر میں ق لیگ کو دو نمبر اور لوٹوں کی پارٹی کہتا ہے۔

دیگر

عمران خان نے ملک ریاض کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یہ کہنا کہ آرمی چیف اور آئی ایس آئی چیف کو ہٹ کرنا اور فوج کو یہ کہنا کہ انکے خلاف بغاؤت کرو غداری ہے۔ [3] اپنی حکومت گرنے کے بعد عمران خان نے پھر خود یہی کیا۔

شیخ رشید نے ایک پروگرام میں اعتراف کیا کہ ہمیں چند ماہ پہلے پتہ چل گیا تھا کہ ہماری حکومت ختم ہوسکتی ہے۔ تبھی عمران خان نے دس روپے پٹرول اور پانچ روپے بجلی سستی کی اور بارودی سرنگیں بچھائیں۔ [4]

پرویز مشرف کے حکومت میں عمران خان اس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کرتا تھا کہ ساری ترقی نواز شریف اور بےنظیر کے دور میں ہوئی اور بجلی اور سڑکوں کے تمام منصوبے ان دونوں حکمرانوں کے مکمل کیے۔ [5] بعد میں مشرف کے دور کے ان کے دور سے بہتر قرار دینے لگا۔

عمران خان جب اقتدار میں نہیں تھا تو نیتھن یاہو کی مثال دیا کرتا تھا کہ پولیس نے تحفے لینے پر اس سے پوچھ تاچ کی ہے۔ لیکن جب خود تحفے لیے اور سوال ہوا تو اس پر اعتراض کرنے لگا۔ [6]

ایک طرف کہتا تھا کہ ہوسکتا ہے فوج ملوث نہ تحریک عدم اعتماد میں لیکن وہ روک سکتی تھی تو روکا کیوں نہیں۔ لیکن اس سے پہلے کہا کرتا تھا کہ نواز شریف فوج کو سیاست میں مداخلت کا کہہ رہے ہیں۔ [7]

عمران خان اپنے دور میں کہا کرتے تھے کہ غلطیاں سب سے ہوتی ہیں لیکن اسکا یہ مطلب نہیں کہ فوج کے پیچھے پڑ جائیں۔ لیکن جب حکومت چلی گئی تو فوج کے پیچھےہاتھ دھو کر پڑ گئے اور ہر چیز کا ذمہ دار فوج کو قرار دینے لگے۔ [8]

ندیم افضل چن نے سلیم صافی کے پروگرام میں انکشاف کیا کہ عمران خان نے امریکی دباؤ کی وجہ سے پاک ایران گیس پائپ لائن پہ کام شروع نہیں کیا۔ [9]

حوالہ جات