افغانیوں کی پاکستان دشمنی

Shahidlogs سے

افغانستان سے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی

ایک سوشل میڈیا اکاؤنٹ نے شاہ محمود اور گل احمد نامی افغان دہشتگردوں کے اعترافی بیانات سوشل میڈیا پر شائع کیے۔ ان بیانات میں انہوں نے کئی حملوں میں افغانیوں کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا۔ [1]

چمن بارڈر پر افغانیوں نے پاک فوج پہ حملے کی ابتدا کی جسکی وجہ سے ایک نوجوان لڑکا (راہگیر) اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا اور دو دیگر زخمی ہوگئے۔ [2]

موجودہ افغان حکومت نے امریکہ کے نکلنے کے بعد جیلوں سے ان تمام دہشتگردوں کو رہا کر دیا جو پاکستان کے خلاف کاروائیوں میں ملوث تھے۔ [3]

اسی موضوع پر تفصیلی صفحہ افغانستان سے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی

غنڈہ گردی اور بدمعاشی

کراچی میں افغانیوں نے بارہا پولیس پر حملے کیے۔ [4]

ایک جگہ پر افغانیوں نے پاک فوج کی گاڑی روکی اور جوانوں کو گالیاں دیں اور ان پر آوازے کسے۔ [5]

ایک نامعلوم جگہ پر افغانی فورسز پر پتھراؤ کر رہے ہیں۔ [6]

اٹک افغانی رکشہ ڈرائیور کی ٹریفک آفیسر کے ساتھ بدتمیری گالم گلوچ پولیس آفیسر افغانی کے آگے بے بس نظر آیا۔ [7]

11 اکتوبر کر پشاور کے ایڈورڈز کالج کے قریب طالب علم حسان طارق سے موبائیل چھیننے کے دوران مزاحمت پر موٹرسائیکل سوار ڈاکوؤں نے انہیں فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔ کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر پشاور سید اشفاق انور کے مطابق ایڈورڈز کالج کے طالب کے علم کے قتل میں ملوث ایک ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے جس کا تعلق افغانستان سے ہے۔ [8]

دیگر

افغانستان کرکٹ کھلاڑی ابراہیم زادران نے اپنی جیت پاکستان سے واپس بھیجے جانے والے افغانیوں کے نام کی۔ [9]

افغانستان پاکستان کا ٹرانزٹ روٹ استعمال کرتا ہے۔ سالانہ افغانستان ساڑھے 8 ارب ڈالر کی درآمدات کرتا ہے۔ 1 ارب ڈالر اس کو برآمدات سے مل جاتا ہے۔ یہ ڈالر سارا پاکستان سے کھینچا جاتا ہے۔

بارڈر سیکیورٹی فورسز نے ایک افغانی کو پاکستان بھاری مقدار میں ڈرگز لاتے گرفتار کر لیا۔ [10]

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو سرکولیٹ ہوئی جس میں ایک افغانی پاکستانی کرنسی کو لاتیں مار رہا ہے۔ [11]

افغانیوں کے پاکستان سے انخلاء کے وقت سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ایک پاکستان پولیس کی وردی پہلے ایک افغانی چند ساتھیوں کے ساتھ پاکستان کو گالیاں دیتے اور پاکستان پر عذاب کی دعا کرتے افغانستان جاکر نوکری کرنے کا کہہ رہا تھا۔ [12]

حوالہ جات