"کاشانہ سکینڈل" کے نسخوں کے درمیان فرق

Shahidlogs سے
(«سابق سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ ان سے پہلے کاشانہ ممیں محکمہ سوشل ویلفیئر کے افسران اپنی ترقیوں اور پیسوں کے لیے عرصہ دراز سے چائلڈ ایبوز کا کاروبار کررہے تھے۔ یتیم لاواث بچیوں کے کاشانہ میں داخلے اور اخراج کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں تھا۔ کئی لڑکیاں ک...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 1: سطر 1:
سابق سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ ان سے پہلے کاشانہ ممیں محکمہ سوشل ویلفیئر کے افسران اپنی ترقیوں اور پیسوں کے لیے عرصہ دراز سے چائلڈ ایبوز کا کاروبار کررہے تھے۔ یتیم لاواث بچیوں کے کاشانہ میں داخلے اور اخراج کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں تھا۔ کئی لڑکیاں کاشانہ کے حاضری رجسٹر میں تو موجود تھیں لیکن ادارہ سے غائب تھیں۔ کاشانہ کی ہر بچی کے لیے کھانے پینے، میڈیکل، تعلیم، بنیادی ضروریات، سرکاری و ڈیلی ویجز  کے ملازمین کی تنخواہیں اور ادارے کے تمام اخراجات سرکاری بجٹ آنے کے باوجود خطیر رقم ڈونیشن کی صورت میں لی جاتی ہے جبکہ تمام رقوم کی بند بانٹ کی جاتی ہے۔ ڈونیشن کے نام پر معصوم یتیم اور لاوارث بچیوں کا جنسی کاروبار کیا جاتا ہے۔ جعلی شادیاں کروا کر بچیوں کو بااثر افراد کو فروخت کیا جاتا ہے۔ کئی بچیوں کو بیرون ملک بیچا گیا۔ <ref>[https://urdu.nayadaur.tv/14-Apr-2023/22943 کاشانہ جنسی سکینڈل ہر جنرل عاصم منیر کو خط]</ref>
سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف نے کہا کہ ان سے پہلے کاشانہ میں محکمہ سوشل ویلفیئر کے افسران اپنی ترقیوں اور پیسوں کے لیے عرصہ دراز سے چائلڈ ایبوز کا کاروبار کررہے تھے۔ یتیم لاواث بچیوں کے کاشانہ میں داخلے اور اخراج کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں تھا۔ کئی لڑکیاں کاشانہ کے حاضری رجسٹر میں تو موجود تھیں لیکن ادارہ سے غائب تھیں۔ کاشانہ کی ہر بچی کے لیے کھانے پینے، میڈیکل، تعلیم، بنیادی ضروریات، سرکاری و ڈیلی ویجز  کے ملازمین کی تنخواہیں اور ادارے کے تمام اخراجات سرکاری بجٹ آنے کے باوجود خطیر رقم ڈونیشن کی صورت میں لی جاتی ہے جبکہ تمام رقوم کی بند بانٹ کی جاتی ہے۔ ڈونیشن کے نام پر معصوم یتیم اور لاوارث بچیوں کا جنسی کاروبار کیا جاتا ہے۔ جعلی شادیاں کروا کر بچیوں کو بااثر افراد کو فروخت کیا جاتا ہے۔ کئی بچیوں کو بیرون ملک بیچا گیا۔ <ref>[https://urdu.nayadaur.tv/14-Apr-2023/22943 کاشانہ جنسی سکینڈل ہر جنرل عاصم منیر کو خط]</ref>

حالیہ نسخہ بمطابق 08:18، 15 اگست 2024ء

سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف نے کہا کہ ان سے پہلے کاشانہ میں محکمہ سوشل ویلفیئر کے افسران اپنی ترقیوں اور پیسوں کے لیے عرصہ دراز سے چائلڈ ایبوز کا کاروبار کررہے تھے۔ یتیم لاواث بچیوں کے کاشانہ میں داخلے اور اخراج کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں تھا۔ کئی لڑکیاں کاشانہ کے حاضری رجسٹر میں تو موجود تھیں لیکن ادارہ سے غائب تھیں۔ کاشانہ کی ہر بچی کے لیے کھانے پینے، میڈیکل، تعلیم، بنیادی ضروریات، سرکاری و ڈیلی ویجز  کے ملازمین کی تنخواہیں اور ادارے کے تمام اخراجات سرکاری بجٹ آنے کے باوجود خطیر رقم ڈونیشن کی صورت میں لی جاتی ہے جبکہ تمام رقوم کی بند بانٹ کی جاتی ہے۔ ڈونیشن کے نام پر معصوم یتیم اور لاوارث بچیوں کا جنسی کاروبار کیا جاتا ہے۔ جعلی شادیاں کروا کر بچیوں کو بااثر افراد کو فروخت کیا جاتا ہے۔ کئی بچیوں کو بیرون ملک بیچا گیا۔ [1]