"پاکستان کی عدلیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م («پاکستان کی عدلیہ» کو محفوظ کیا ([ترمیم=محض خود توثیق شدہ صارفین کو اجازت ہے] (لا محدود) [منتقل=محض خود توثیق شدہ صارفین کو اجازت ہے] (لا محدود))) |
|
(کوئی فرق نہیں)
|
نسخہ بمطابق 14:06، 23 مارچ 2024ء
مقدمات کو زیر التواء رکھنا
ملک بھر میں کی تمام عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کی تعداد مجموعی تعداد 20 لاکھ سے زائد ہے۔ سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 54000 سے زائد ہے۔ 31 دسمبر 2021ء کو لاہور ہائی کورٹ میں کل ایک لاکھ 87 ہزار 255 مقدمات زیر التوا تھے۔ سندھ ھائی کورٹ میں مجموعی طور پر زیر التوا مقدمات کی تعداد 84 ہزار سے زائد رہی۔ پشاور ھائی کورٹ میں 44 ہزار 703 مقدمات زیر التوا رہے۔ بلوچستان ہائی کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 4 ہزار 108 تھی۔ اسلام آباد میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 17ہزار 456 تھی۔ [1]
حنیف عباسی کو عدالت نے 11 سال بعد ایفیڈرین کیس میں بری کر دیا۔ جس میں 11 ماہ قید بھی کاٹی اور دو بار انتخابات سے بھی انکو باہر کیا گیا۔ [2]
تیکنیکی بنیادوں پر طاقتور مجرموں کو ریلیف
شاہ رخ جتوئی
24 دسمبر 2012 کو باثر خاندان سے تعلق رکھنے والے شاہ رخ جتوئی نے ایک لڑکی کو ہراساں کیا۔ اس کے بھائی شاہ زیب نے ان کو روکا تو اس کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔ شاہ رخ جتوئی گرفتار کر لیا گیا۔ ٹرائیل کورٹ نے اس کو اور اس کے ساتھیوں کو سزائے موت سنائی۔ ھائی کورٹ نے سزائے موت عمر قید میں بدل دی۔ سپریم کورٹ نے ان کو بری کر دیا۔ [3] سپریم کورٹ میں ان کو بری کرنے والا بنچ جسٹس اعجازالاحسن، مظاہر نقوی اور منیب اختر پر مشتمل تھا۔
ایان علی منی لانڈرنگ کیس
مارچ 2015ء کو مشہور ماڈل ایان علی کو دبئی جانے والے پرواز میں سوار ہونے سے کچھ دیر 5 لاکھ ڈالرز کے ساتھ رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا گیا۔ ایان علی کو گرفتار کرنے والے کسٹم آفیسر کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔ لاہور ھائی کورٹ نے رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والی ایان علی کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ [4]
محمود اچکزئی کے کزن کا کیس
محمود اچکزئی کے کزن نے نشے کی حالت میں ایک پولیس اہلکار کو اپنی گاڑی سے ٹکر مار کو قتل کر دیا۔ اس کی وڈیو فوٹیج بھی آئی۔ اس نے اعتراف بھی کیا۔ اس کے باؤجود عدالت نے اس کو سزا نہ دی۔ [5]
عزیر جان بلوچ
بدنام زمانہ دہشتگرد اور لیاری گینک کے سرغنہ عزیز جان بلوچ پر کل 48 مقدمات بنے ہیں۔ ان میں سے 47 مقدمات میں اس کو سویلین عدالتوں نے بری کر دیا ہے۔ صرف ایک کیس میں وہ بری نہیں ہوئے ہیں جو فوجی عدالتوں میں چل رہا ہے۔
پیر اسد شاہ
رانی پور کے بااثر پیر اسد شاہ نے 10 سالہ بچی فاطمہ کا زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کر دیا۔ اس کی موت کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ اسد شاہ گرفتار ہے۔ اس کی حویلی سے کئی بچیاں اور بھی برآمد ہوئی ہیں۔ لیکن ابھی تک اس کو سزا نہیں ہوئی۔ [6] [7] اسی کیس میں ملزام فیاض شاہ کو سندھ ھائی کورٹ نے ضمانت دے کر رہا کر دیا۔ [8]
انتظامی معاملات میں مداخلت اور ریاست کو نقصان
سٹیل مل ہمیشہ خسارے میں رہی۔ پرویز مشرف کے دور میں تاریخ میں پہلی بار منافع میں گئی تو اس نے اچھے داموں پر اس کی نجکاری کا فیصلہ کیا۔ افتخار چودھری نے سوموٹو لے کر وہ نجکاری روک دی اور عوام سے خوب داد سمیٹی۔ تاہم مشرف کے بعد سٹیل مل دوبارہ اربوں روپے خسارے میں گئی۔ اس دور میں نجکاری ہوجاتی تو پاکستان بھاری نقصان سے بچ جاتا۔ [9]
سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا کہ قانون موجود ہونے کے باؤجود سولینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل نہیں ہوسکتا۔ اس سے دہشتگردوں اور فوجی تنصیبات پر حملے کرنے والوں کو ریلیف مل گیا۔ [1]
کچھ صحافیوں کے مطابق سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال بھی 9 مئی کے حملوں میں ملوث تھے۔ [10]
ریڈ زون میں واقع پلازہ کو ریگولرائز کر کے اربوں روپے سی ڈی اے کے معاف کئے۔ ان کو جو جرمانہ کیا وہ بھی انہوں نے ادا نہی کیا۔ [11]
شوگر ملوں کو ہر بار عدالتوں سے لمبا سٹے مل جاتا ہے اور وہ اپنی من مانی کرتے رہتے ہیں۔
رؤف کلاسرا نے ایک پروگرام میں انکشاف کیا کہ شوگر ملوں کے تمام کیسز ایک ہی جج کے سامنے لگتے ہیں۔ 12 کے 12 کیسز میں اس نے ملوں کے حق میں فیصلہ دیا جس کی وجہ سے وہ اب تک 55 ارب روپے لوٹ چکے ہیں۔ [12] [13]
سیاسی جانبداری
آچیف جسٹس عمر عطا بندیال کی ساس ماہ جبین نون اور پی ٹی آئی وکیل خواجہ طارق رحیم کی اہلیہ آڈیو لیک ہوئی۔ آڈیو میں ہونے والی گفتگو سے معلوم ہوتا ہے کہ عطا بندیال اور اس کے ہم خیال ججز عمران خان کو ہر صورت ریلیف دینے کا فیصلہ کر چکے ہیں اور عمران خان کے وکیل سے رابطے میں ہیں۔ [14]
سوشل میڈیا پر کچھ لوگوں نے عطا بندیال کی اپنی فیملی سمیت شاہ محمود قریشی اور انکی فیملی کے ساتھ ایک تصویر شئیر کی۔ [15]
اسی طرح عمران خان کی مسرت جمشید چیمہ کے ساتھ آڈیو لیک ہوئی جس میں وہ ان کو مبینہ طور پر عطا بندیال سے رابطہ کرنے کو کہہ رہے ہوتے ہیں۔ [16]
لاہور ھائی کورٹ کے جج صاحب نے فرمایا کہ انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو لاہور میں جلسہ کرنے کی اجازت نہ دی تو کسی کو اجازت نہیں ہوگی۔ [17]
عطابندیال کے حوالے سے سابق آرمی چیف جنرل باجوہ نے انکشاف کیا کہ انہوں نے جسٹس اعجاز اور جسٹس منیب کے دباؤ پر فیصلے کیے۔ [18]
پنجاب بار سے تعلق رکھنے والے وکلاء نے پی ٹی آئی کے حق میں مظاہرہ کیا اور پاک فوج کے خلاف نعرے لگائے۔ [19]
چیف جسٹس عطا بندیال نے مبینہ طور پر پی ٹی آئی کے حامی یوٹیوبرز اور صحافیوں سے ملاقات کی۔ [20]
شہر یار آفریدی کے ساتھ پی ٹی آئی وکلاء پی ٹی آئی کارکنوں کی طرح نعرے لگا رہے ہیں۔ [21] پی ٹی آئی کے حامی وکلاء نے بارہا پاک فوج کو تڑیاں بھی لگائیں۔ [22]
جوڈیشل مجسٹریٹ ڈسٹرک کورٹ لاہور غلام مرتضی ورک سوشل میڈیا پر اعلانیہ عمران خان کو سپورٹ کرتا ہے۔ فروری 2023ء کو عمران خان کی رہائی کا حکم دیا اور اس پر لگے الزامات سے اس کو بری کر دیا۔ نفرت انگیز وی لاگز کرنے پر ایف آئی اے نے عمران ریاض کو گرفتار کیا تھا۔ جج موصوف نے فوراً ہی اسکو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ [23]
چیف جسٹس لاہور ھائی کورٹ محمد امیر بھٹی کا داماد علی افضل ساہی تحریک انصاف کا سابقہ صوبائی وزیر ہے۔ [23]
لاہور ھائی کورٹ کے جسٹس عابد حسین چھٹہ کی ایک ویڈیو لیک ہوئی جس میں وہ پی ٹی آئی کے سابق وزیر خرم ورک کے ساتھ شیخوپورہ میں اپنی رہائش گاہ پر ملاقات کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ جسٹس موصوف پی ٹی آئی کے حق میں فیصلے کرنے کے حوالے سے مشہور ہیں۔ [24] اس کے بعد سوشل میڈیا پر کچھ صارفین نے انکشاف کیا کہ جج موصوف پی پی 141 سے پی ٹی آئی کے امیدوار بھی رہ چکے ہیں۔ [25]
ایک رپورٹ کے مطابق جسٹس اعجازالاحسن سیاسی کیسز سننے میں پہلے نمبر پر ہیں۔ وہ ایسے تمام بنچز کا حصہ تھے جنہوں نے پی ٹی آئی کی حمایت میں فیصلے کیے۔ [26]
سپریم کورٹ کی جسٹس عائشہ ملک کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کی سپریم کورٹ میں تقرری میرٹ پر نہیں تھی۔ [27] [28]
انہی جسٹس عائشہ ملک نے فل کورٹ پر اعتراض کیا تھا کہ ان کے خلاف اپیل کہاں ہوگی۔ اسی طرح موصوفہ نے ایک اور اعتراض یہ بھی کیا تھا کہ 'کیا آپ فل کورٹ کا مطالبہ اسلئے کر رہے ہیں کہ سپریم کورٹ کی اندر کی گروپ بازی پبلک کے سامنے ا جائے؟' [29]
پشاور میں وکلاء نے چیف جسٹس پشاور ھائی کورٹ پر الزام لگایا کہ وہ انصاف کرنے کے بجائے کھل کر پی ٹی آئی کو سپورٹ کررہے ہیں۔ [30]
جسٹس علی باقر نجفی نے 9 مئی کو کور کمانڈر ھاؤس پر حملہ کرنے والے حسان نیازی کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے دی۔ [31]
کرپشن
سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا سالا ملک امجد نون 63 کروڑ روپے کی کرپشن میں ملوث ہے۔ [32] [33]
جسٹس مظاہر نقوی پر الزام ہے کہ اس نے پی ٹی آئی سے 1 ارب روپے رشوت لی۔ اس کے لیے ایک لیک آڈیو کال میں 'ٹرک' کی اصطلاح استعمال کی گئی۔ [34]
عمران خان کی حکومت میں سال 2019 میں سابق چیف جسٹس عطا بندیال کی بیٹی سحر عطاء بندیال کو پیمرا میں بھاری تنخواہ و دیگر مراعات پر نوکری دی گئی۔ [35]
لطیف کھوسہ جب اٹارنی جنرل تھا تو نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے ایک سابق اہلکار حامد غفور اور اُن کی اہلیہ نے ایک درخواست میں الزام عائد کیا کہ سردار لطیف کھوسہ نے کچھ عرصہ قبل بہ حیثیتِ اٹارنی جنرل اُن کے خلاف نیب کا مقدمہ ختم کروانے کے لیے ججوں کے نام پر تیس لاکھ روپے لیے تھے۔ [36]
ریڈ زون میں واقع کانسٹیٹیشنل ون ایک مہنگا ترین علاقہ ہے۔ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنی نوکری کے آخری دن اس غیر قانونی پلازے کو ریگولرائز کر دیا[11] حالانکہ یہ جگہ سیون سٹار ہوٹل کے لیے مختص تھی۔ ایک رپورٹ کے مطابق اس پلازے میں عمران خان، علیمہ خان اور ثاقب نثار کے بطور رشوت لیے گئے اپنے فلیٹس موجود ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن اس کمپنی کا وکیل تھا اور پھر بطور جج فیصلے والے بینچ میں بیٹھا تھا۔ ثاقب نثار نے کہا مجھے خواب آیا تھا اس کا فیصلہ لازمی کرو۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو سرکولیٹ ہوئی جس میں لاھور ھائی کورٹ کے جسٹس اسجد گھرال کے بیٹے کی شادی پر کروڑوں روپے اڑائے جا رہے ہیں۔ [37]
پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین نے دعوی کیا تھا کہ شیرافضل مروت اور عادل راجہ نے بیرون ملک پاکستانیوں سے کچھ فنڈ اکھٹا کیا ہے۔ دونوں اس فنڈ کو ہڑپ کرنا چاہتے ہیں۔ [38]
سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر نقوی کا گوجرانوالہ میں پلازہ ہے جو اس نے ڈکلئیر ہی نہیں کیا۔ [39] اسی طرح اسی جج صاحب نے لاہور میں 35 کروڑ کا ایک متنازع پلاٹ بھی اپنے نام کیا ہوا ہے۔
عبدالحفیظ شیخ نے اپنی پارٹنر کمپنی اور سی ڈی اے کے ساتھ اربوں روپے کا فراڈ کیا۔ حفیظ شیخ کے وکیل جسٹس اعجاالاحسن تھے۔ فراڈ سامنے آیا تو پارٹنر کمپنی نے عبدالحفیظ شیخ کو لیگل نوٹس بھیجا۔ جس کا جواب جسٹس اعجالاحسن نے دیا۔ [40]
ججوں کی تنخواہیں اور مراعات
قانون کی حکمرانی کے انڈیکس کی عالمی درجہ بندی میں پاکستان 139 ویں نمبر پر ہے۔ لیکن تنخواہیں اور مراعات لینے کے معاملے میں پاکستان کی عدالتیں دنیا میں سب سے اوپر ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان کی تنخواہ 12 لاکھ 29 ہزار 189 روپے ہے۔ جبکہ دیگر اعلیٰ ججز کی ماہانہ تنخواہ 11 لاکھ 61 ہزار 163 روپے ہیں۔
لاہور ھائی کورٹ کے ججوں نے اپنی فیملیوں کی سیروتفریح کے لیے جھیگا گلی مری میں 100 سال پرانے سکول کو ختم کر کے وہاں 55 کنال زمین ریسٹ ھاؤس کے لیے مانگ لی۔ جب کہ اس سکول میں بچے پڑھ رہے ہیں۔ [41]
ایک رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد کا ہال نما کمرہ ٹھنڈ کرنے کے لیے 40 ٹن اے سی چاہئے جو فی گھنٹہ 2 لاکھ روپے کی بجلی کھائیگا۔ [42]
پاکستان کے جج ماہانہ ایک ارب روپے ماہانہ تک تنخواہوں اور دیگر مراعات کی شکل میں وصول کرتے ہیں۔ [43]
قانون سے بالاتر
جج شائستہ کنڈی نے بچی رضوانہ پر تشدد کرنے والی ساتھی جج کی بیوی سومیہ کا جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کر دیا اور جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملزمہ سومیہ نے ضمانت بعد ازگرفتاری کی درخواست دائر کر دی۔ شائستہ کنڈی نے فوراً نوٹس جاری کر کے درخواستِ ضمانت پر 10 اگست کو فریقین سے دلائل طلب کر لیے۔ [44]
پاکستان میں وکلاء کے حوالے سے مشہور ہے کہ وہ خود کو ہر قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں اور ان کے لیے وکلاء گردی کی اصطلاح عام ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں وقاص وڑائچ نامی وکیل نے سکیورٹی پر موجود ایس پی ڈاکٹر رضا تنویر کے ساتھ انتہائی بداخلاقی کا مظاہرہ کیا۔ [45]
پی ٹی آئی وکیل انتظار پنچوتہ نے دوران سماعت جج کو 'یوشٹ اپ' کہا۔ [46]
ایڈوکیٹ نہال ہاشمی نے ججوں اور انکی فیملیوں کو دھمکیاں دیں۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں شیر افضل مروت اپنے ساتھی کے ساتھ ملکر ایک شہری کو مار رہے ہیں۔ [47]
پی ٹی آئی کے وکیل ایڈوکیٹ آفتاب باجوہ نے دھمکی آمیز انداز میں کہا کہ اگلی پیشی پر یا ہم ہوں گے یہ جسٹس عامر فاروق۔ [48]
لاہور سیشن کورٹ میں وکلاء نے دو لوگوں کو مار کر ان کو ننگا کر دیا۔ [49]
پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت نے حکومت پر اپنا فارم ھاؤس گرانے کا الزام لگایا۔ لیکن وہ بہرام ولاز نامی ایک غیر قانونی سوسائٹی ثابت ہوئی۔ شیر افضل مروت زمین کی ملکیت کے کوئی بھی کاغذات پیش کرنے میں ناکام رہے۔ [50]
سانحہ 9 مئی میں ایک جج کی گاڑی بھی کور کمانڈر ھاؤس کے باہر پائی گئی۔ جس پر شبہ ظاہر کیا گیا کہ جج موصوف کی فیملی بھی حملے بھی شریک تھی۔ [51]
سول جج عاصم حفیظ کی بیوی نے ایک کم عمر بچی ملازمہ رکھی اور اس پر اتنا تشدد کیا کہ اس کی ہڈیاں توڑ دیں۔ بچی کے جسم پر 93 زخم ملے۔ کمر پہ ایک زخم تیرہ انچ کا تھا۔ جب کہ کمر کو گرم چمٹے سے بھی جلایا گیا تھا۔ [52] [53] [54]
سپریم کورٹ کے جج مظاہر نقوی نے محمد خان بھٹی کو اپنے گھر میں پناہ دی ہوئی تھی جب کہ وہ کیسز میں مطلوب تھا۔ [55]
دہشتگردوں کی معاؤنت
پچھلے دو عشروں میں پاکستان میں دہشتگردی کے 30 ہزار سے زائد حملے ہوئے۔ جس میں 80 ہزار کے قریب فورسز اور سیولینز کی شہادتیں ہوئی ہیں یا وہ زخمی ہوئیں۔ مالی نقصان کا اندازہ تقریباً 152 ارب ڈالر ہے جو پاکستان کے کل بیرونی قرضے سے زیادہ ہے۔
سیکیورٹی فورسز نے بےپناہ قربانیاں دے کر ہزاروں دہشتگردوں کو پکڑ کر عدالتوں کے حوالے کیا۔ لیکن سول عدالتوں نے انکو سزائیں نہیں دیں۔ بلکہ جن کو آرمی عدالتوں سے سزائیں ہوئیں بھی تھیں ان کی بھی سزائیں معطل کر دیں۔
صرف جسٹس وقار سیٹھ نے 300 کے قریب دہشتگردوں کو چھوڑ دیا تھا۔
میرٹ بم حملے، داتا دربار حملے، کوئٹہ حملے، چینی کونسلیٹ پر حملۓ حتی کہ اے پی ایس حملے میں ملوث دہشتگردوں کو بھی سول عدالتیں سزائیں دینے میں ناکام رہیں۔
پاکستان میں یہ عام طور پر کہا جاتا ہے کہ دہشتگردوں کے خلاف پوری قوم نے جنگ کی سوائے ہماری عدلیہ کے۔ پاکستان کی عدلیہ الٹا ان کا سہارا بنی رہی۔
دہشتگردی کے کیسز میں ہمارے جج فرمائش کرتے ہیں کہ آنکھوں دیکھی شہادت لاؤ۔
ویڈیو اور آڈیو ثبوت نہیں مانا جاتا۔ سیکیورٹی فورسز کی گواہی قبول نہیں کی جاتی۔ عام سولینز دہشتگردوں کے خلاف گواہی دینے سے ڈرتے ہیں۔ تو کیا دہشتگرد سٹامپ پیپر لکھ کر دینگے کہ ہم دہشتگردی کر رہے ہیں؟
فرانزک رپورٹس کو بھی جج مسترد کردیتے ہیں۔ کوئی عدالت یہ تسلیم نہیں کرتی کہ دہشتگرد کے ساتھ پکڑا گیا گولہ باردو اسی کا ہے اگر وہ صرف ایک بار کہہ دے کہ یہ میرا نہیں ہے۔
حتی کہ بعض اوقات دہشتگردوں کا اعتراف بھی عدالتیں قبول نہیں کرتیں۔ لاہور کی عدالت کا ایک واقعہ مشہور جس میں ایک دہشتگرد نے جج کے سامنے اعتراف کیا کہ 17 لوگوں کو جہنم واصل کر چکا ہوں۔ جج موصوف نے فرمایا کہ اسکا دماغ خراب ہے اور اس کا وہ اعتراف ہی رد کر دیا۔
دہشتگردوں کو اکثر مقامی مخبروں کی خفیہ اطلاعات پر پکڑا جاتا ہے۔ مخبروں کو چھپایا جاتا ہے تاکہ انکی زندگیاں محفوظ رہیں۔ لیکن ہمارے جج صاحبان مطالبہ کرتے ہیں کہ 'سورس' کو بھی حاضر کرو اور پورا طریقہ کار واضح کرو کہ کیسے پکڑا؟ جس کے بعد نہ صرف وہ مخبر غیر محفوظ ہوجاتے ہیں بلکہ آپریشن کا طریقہ کار لیک ہوجاتا ہے دوبارہ کے لیے کارآمد نہیں رہتا۔ ججوں کی یہ فرمائشیں پوری ہونے کے بعد بھی مجرم کو سزا نہیں ملتی۔
دہشتگردوں کی فنڈنگ والے کیسز میں جج صاحبان رسیدیں تک مانگتے ہیں۔ کون سا دہشتگرد فنڈنگ وصول کر کے رسید دیتا ہے؟
دہشتگردوں کے خلاف کیسز ختم کرنے کی کوئی مدت مقرر نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عشروں تک کیسز چلتے رہتے ہیں تب تک وہ سینکڑوں مزید لوگوں کا خون پی جاتے ہیں۔
بلوچستان میں 4 ہزار حملے کرنے والا ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ بھی انہی عدالتوں کی مہربانی سے رہا ہوا تھا اور آج پورے بلوچستان میں خون کی ہولی کھیل رہا ہے۔
قانون کے تحت دہشتگردی کے کیسز میں مجرم کو تفتیشی ایجنسیاں صرف 24 گھنٹے رکھ سکتی ہیں۔ جس کے بعد ان کو جج کے سامنے پیش کرنا ہوتا ہے۔ تفتیش کے لیے اتنا کم وقت کسی مذاق سے کم نہیں۔ عدالت سے اکثر مزید وقت مانگا جاتا ہے جو کبھی مل جاتا ہے اور کبھی نہیں ملتا۔
انڈیا اور امریکہ جیسے ممالک میں یہ وقت 3 ماہ سے 1 سال تک ہے۔ بلکہ امریکہ نے ایک قانون پاس کیا ہے جس کے تحت لامتناہی وقت کے لیے دہشتگردی کے ملزموں کو تفتیشی ادارے رکھ سکتے ہیں۔
پاکستان کی عدلیہ میں موجود ان خامیوں کو کسی حکمران نے کبھی دور کرنے کی کوشش نہیں کی۔ کیونکہ ان میں انکا بھی فائدہ ہے اور اسی سے وہ خود بھی ریلیف لیتے ہیں۔ عمران خان نے انصاف کا نعرہ لگایا تھا لیکن اس نے بھی اپنے چار سالوں میں اس حوالے سے کوئی ایک قانون سازی نہیں کی۔ حتی کہ اپنے پینل میں شامل انتہائی مہنگے وکیلوں کو بھی کرپشن کیسز میں کبھی پراسیکیوشن کے لیے نہیں بھیجا۔ یہ اعلان بھی کرتا رہا کہ 'میں نے تو ان (پی ڈی ایم) کے خلاف کرپشن کے کوئی کیسز نہیں بنائے۔'
پاکستان میں دہشتگردی اور کرپشن تب تک ختم نہیں ہوسکتی جب تک پاکستان کا عدالتی نظام ٹھیک نہیں کیا جاتا۔ جنہوں نے سزائیں دینی ہیں وہی ریلیف دینے لگیں تو دہشتگردی اور کرپشن کیسے ختم ہوگی؟
دیگر
چین، جاپان، برطانیہ اور امریکی عدالتوں میں مجرموں کو سزائیں دینے کی شرح 88٪ سے 99٪ تک ہے۔ پاکستان میں 8٪ فیصد ہے۔ اس پر بھی عمل درآمد نہیں ہو پاتا۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے آئی ایس آئی پر الزام لگایا کہ مجھ پر دباؤ ڈال رہی ہے۔ بعد میں اس کے بیانات اور تحقیقات سے واضح ہوا کہ الزامات محض جھوٹ پر مبنی تھے۔ [56]
ایک اعلی سطح کے فوجی وفد نے چیف جسٹس کو ایک اہم خفیہ دستاویز دی جو چند دن بعد سوشل میڈیا پر لیک ہوگئی۔ اس پر چیف جسٹس پر کافی تنقید ہوئی۔ [57]
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اسد عمر سے کہا کہ اپنی دو ٹویٹیں ڈیلیٹ کریں، دفعہ ایک سو چوالیس کی خلاف ورزی نہ کرنے کا بیان حلفی دیں اور یہ کہ “وہ” آپکو پریس کانفرنس کرنے کے بغیر تو نہیں چھوڑیں گے۔ اس پر تنقید ہوئی کہ جج ہوکر آپ الزام نہیں لگاتے بلکہ فیصلہ سناتے ہیں۔ [58]
نواز شریف نااہلی کیس لندن ہائی کورٹ کی خاتون جج نے چھتیس صفحات پر مشتمل فیصلہ میں قرار دیا ہے کہ میاں محمد نواز شریف کو سزا جج ارشد ملک نے چیف جسٹس ثاقب نثار اور نگران جج کے دباو کے نتیجے میں دی گئی تھی۔ [59]
اعتزاز احسن نے ایک انٹریو میں کہا کہ 9 مئی کے حملے سازش اس لیے کہ فوج نے مظاہرین پر گولی نہیں چلائی۔ [60]
سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں کہا کہ ججز پر اعتراض عدلیہ پر حملے کے مترادف ہے۔
سولینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف فیصلہ دینے پر ٹی ٹی پی نے پاکستان کی سپریم کورٹ کو مبارک باد پیش کی۔ [61]
بیرسٹر اعتزاز احسن نے دعوی کیا کہ عمر عطا بندیال جنرل باجوہ کے حکم پر آدھی رات کو عدالت آیا تھا اور قیدیوں کی وین بھی جنرل باجوہ کے حکم پر لائی گئی تھی۔ [62]
ڈاکٹر اختر سعید نے الزام لگایا کہ جب ثاقب نثار چیف جسٹس تھے تو مجھے خاندان والوں کے سامنے کہنے لگے تمہارے خلاف سوموٹو لوں گا کیونکہ میرے بھائی کو تم سے کم تنخواہ ملتی ہے۔ [63]
جسٹس اعجازالالحسن ون کانسٹیٹیوشن ایونیو میں ملازم تھا۔ پھر اسی فرم پر کرپشن کیس اپنی عدالت میں لگوایا اور شارٹ آرڈر پر فرم کے حق میں فیصلہ سنا دیا۔ آج تک صاحب تفصیلی فیصلہ دبا کر بیٹھے ہیں۔
جسٹس ثاقب نثار نے غیر قانونی جگہ پر بنی نسلہ ٹاؤر گرانے کا حکم دیا جس میں عام لوگ رہائش پزیر تھے۔ لیکن عمران خان کے بنی گالہ ریڈ زون میں بنے گھر کو جرمانہ دے کر ریگولرائز کرنے کی اجازت دی۔ [64]
امریکہ میں کیپٹل ھل پر حملہ کرنے والوں کو 3 ماہ کے اندر سزا ملنا شروع ھو گئی تھی۔ اب تک 1000 لوگوں کو چارج کیا جا چکا ھے۔ اس کے برعکس ہاکستان میں ایک نھیں تقریبا" 200 آرمی تنصیبات پر حملے کیے گئے۔ جلاو گھیراؤ ھوا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ھیں۔ اعترافی بیانات موجود ھیں لیکن ابھی تک 4 ماہ سے زیادہ عرصی گزرنے کے باوجود سزا تو ایک طرف، کسی کیس کا فیصلہ نھیں ھو سکا۔ بلکہ لوگ ضمانتوں پر رھا ھو رھے ھیں۔
جسٹس اعجازالاحسن اس بنچ کا حصہ تھے جس نے میسرز بی این پی نامی کمپنی کے غیرقانونی طریقے سے بنائے گئے 40 منزلہ بلڈنگ کو لیگل کر دیا تھا۔ جسٹس اعجازالحسن اسی کمپنی کے وکیل بھی تھے۔ یہ کمپنی عبدالحفیظ شیخ کی ہے۔ جو عمران خان کے قریبی دوست ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اس بلڈنگ میں عمران خان کا بھی فلیٹ ہے اور یہ عمران خان کے دور میں ہی لیگل قرار ہوا تھا۔ اس کے علاوہ کچھ اور ججوں کے بھی فلیٹس ہیں۔
تین سال بعد اسی جسٹس اعجاالاحسن نے ایسے ہی غیر قانونی تعمیر کیا گیا 15 منزلہ نسلہ ٹاور کراچی میں گرانے کا حکم دے دیا کیونکہ اس میں عام شہریوں کے فلیٹس تھے۔ [65]
ایک ویڈیو میں لطیف کھوسہ کچھ خواتین کے ساتھ مضحکہ خیز قسم کا ڈانس کرتے دیکھے جاسکتے ہیں۔ [66]
پاکستان کے ججوں اور وکلاء پر ایک تنقید یہ کی جاتی ہے کہ اگر ان سے خود کوئی جرم سرزد ہوجائے تو یہ ایک دوسرے کو بچا لیتے ہیں۔ اس کی کئی مثالیں ہیں۔ مثلاً رضوانہ نامی 14 سالہ لڑکی کا کیس۔ اس کو ایک جج کی بیوی نے ہڈیاں توڑ کر جلا ڈالا تھا۔ اس جج کے ساتھی جج فاروق حیدر نے ساتھی جج کی بیوی کو قبل از گرفتاری ضمانت دے دی۔ اس پر سوشل میڈیا پر بےپناہ تنقید ہوئی۔
سوشل میڈیا پہ ایک ویڈیو سرکولیٹ ہوئی جس میں وزارت قانون کا افسر ایک پولیس والے سے بدتمیزی کر رہا ہوتا ہے۔ [67]
حوالہ جات
- ↑ پاکستان میں زیر التوا مقدمات کی تعداد
- ↑ حنیف عباسی 11 سال بعد بری
- ↑ شاہ رخ جتوئی کو سپریم کورٹ نے بری کر دیا
- ↑ لاہور ھائی کورٹ کا ایان علی کی رہائی کا حکم
- ↑ محمود اچکزئی کے کزن کا کیس
- ↑ 10 سالہ فاطمہ کا قتل
- ↑ فاطمہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ
- ↑ فاطمہ کا ملزم رہا
- ↑ سٹیل مل کی نجکاری پر افتخار چودھری کا سوموٹو
- ↑ عطا بندیال 9 مئی حملوں میں ملوث
- ↑ 11.0 11.1 ریڈ زون میں واقع پلازے میں ثاقب نثار کے فلیٹس
- ↑ شوگر مل اور جج گٹھ جوڑ
- ↑ شوگر ملوں کے حق میں فیصلے
- ↑ چیف جسٹس عطا بندیال کے ساس کی آڈیو لیک
- ↑ عطا بندیال اور شاہ محمود قریشی
- ↑ مسرت جمشید چیمہ اور عمران خان آڈیو لیک
- ↑ لاہور ھائی کورٹ کے پی ٹی آئی جلسہ پر ریمارکس
- ↑ عطابندیال پر ساتھی ججوں کا دباؤ
- ↑ وکلاء کا پی ٹی آئی کے حق میں مظاہرہ
- ↑ عطا بندیال کی یوٹیوبرز سے ملاقات
- ↑ شہریار آفریدی وکلاء کی نعرے بازی
- ↑ وکلاء کی پاک فوج کو تڑیاں
- ↑ 23.0 23.1 ججوں کی عمران خان کو سپورٹ
- ↑ جسٹس عابد حسین چھٹہ کی ویڈیو لیک
- ↑ جسٹس عابد حسین چھٹہ کی جانبداری
- ↑ جسٹس اعجازالاحسن پی ٹی آئی کارکن
- ↑ جسٹس عائشہ ملک کی تقرری
- ↑ جسٹس عائشہ کیسے آئی
- ↑ جسٹس عائشہ ملک کی حماقتیں
- ↑ چیف جسٹس پشاور ھائی کورٹ کی سیاسی جانبداری
- ↑ حسان نیازی کو الیکشن لڑنے کی اجازت
- ↑ عطا بندیال کے سالے کی کرپشن
- ↑ امجد علی نون کی کرپشن
- ↑ مظاہر نقوی ٹرک والا جج
- ↑ عطابندیال کی بیٹی کو نوکری
- ↑ لطیف کھوسہ 30 لاکھ کی رشوت
- ↑ جج کے بیٹے کی شادی پر کروڑو روپے
- ↑ شیر افضل مروت عادل راجہ فنڈز
- ↑ جسٹس مظاہر نقوی کا پلازہ
- ↑ جسٹس اعجاالاحسن اور عبدالحفیظ شیخ
- ↑ مری میں سکول کی جگہ ریسٹ ھاؤس کا مطالبہ
- ↑ 40 ٹن اے سی چیف جسٹس کا کمرہ
- ↑ پاکستانی ججوں پہ ماہانہ خرچ
- ↑ شائستہ کنڈی نے جسمانی ریمانڈ نہیں دیا
- ↑ وکیل ایک سیکیورٹی آفیسر کے ساتھ بدتمیزی کر رہا ہے
- ↑ جج کو یو شٹ اپ
- ↑ شیر افضل مروت ایک شہری کی پٹائی
- ↑ وکیل ایڈوکیٹ آفتاب باجوہ کی عامر فاروق کو دھمکی
- ↑ لاہور سیشن کورٹ دو لوگوں کو ننگا
- ↑ شیر افضل مروت کی غیر قانونی سوسائیٹی
- ↑ جج کی 9 مئی حملے میں شرکت
- ↑ عاصم حفیظ بچی پر تشدد
- ↑ بچی پر ظلم کی تفصیل
- ↑ رضوانہ پر تشدد بی بی سی کی رپورٹ
- ↑ مظاہر نقوی محمد خان بھٹی کو پناہ
- ↑ شوکت عزیز صدیقی کا جھوٹ
- ↑ چیف جسٹس کا خفیہ دستاویز لیک کرنا
- ↑ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا اسد عمر کو مشورہ
- ↑ پاکستانی ججوں کے بارے میں لندن ھائی کورٹ کا فیصلہ
- ↑ اعتزاز احسن مظاہرین پر گولی کیوں نہ چلائی
- ↑ سپریم کورٹ کو ٹی ٹی پی کی مبارک باد
- ↑ اعتزاز احسن کے عمر عطا بندیال پر الزامات
- ↑ ثاقب نثار پر ڈاکٹر سعید اختر کا الزام
- ↑ نسلہ ٹاؤر اور بنی گالہ گھر
- ↑ نسلہ ٹاؤر اور گرینڈ حیات ہوٹل کے فیصلے
- ↑ لطیف کھوسہ کا ڈانس
- ↑ وزارت قانون افسر کی بدمعاشی