"پاک فوج کا بجٹ" کے نسخوں کے درمیان فرق

Shahidlogs سے
(«تین سال پہلے پاک فوج کا بجٹ 9.4 ارب ڈالر تھا۔ تین سال بعد پاک فوج کا بجٹ کم کر کے 8.8 ارب ڈالر کر دیا گیا۔ اسی عرصے میں انڈیا کا دفاعی بجٹ 57 ارب ڈالر سے بڑھا کر 65.86 ارب ڈالر کیا گیا۔ یعنی انڈیا نے اپنے بجٹ میں 8.8 ارب ڈالر کا اضافہ جو ہمارے کل دفاعی بجٹ...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سی آئی پی آر آئی) کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے دفاعی بجٹ میں 1990ء کی دہائی سے مسلسل کمی دیکھی گئی ہے۔ 
گلوبل فائر پاور انڈیکس کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں میں دفاعی بجٹ میں کوئی اضافہ نہ ہونے کے باوجود پاک فوج دنیا میں ساتویں نمبر پر ہے۔ واضح رہے 2019 میں دفاعی بجٹ میں 3 بلین امریکی ڈالر کی کمی کی گئی تھی.
9.5 ٹریلین روپے کے کل قومی بجٹ میں پاک فوج کا حصہ صرف 724 ارب روپے ہے جو کہ صرف 7.6 فیصد بنتا ہے۔ 
تین سال پہلے پاک فوج کا بجٹ 9.4 ارب ڈالر تھا۔ تین سال بعد پاک فوج کا بجٹ کم کر کے 8.8 ارب ڈالر کر دیا گیا۔  
تین سال پہلے پاک فوج کا بجٹ 9.4 ارب ڈالر تھا۔ تین سال بعد پاک فوج کا بجٹ کم کر کے 8.8 ارب ڈالر کر دیا گیا۔  


سطر 113: سطر 119:


جبکہ ایف سی، رینجرز اور کوسٹ گارڈ جن کی کُل تعداد چار لاکھ 82 ہزار ہے وزارت داخلہ کے ماتحت ہیں اور ان کی تنخواہیں وزارت داخلہ کے بجٹ سے ادا ہوتی ہیں
جبکہ ایف سی، رینجرز اور کوسٹ گارڈ جن کی کُل تعداد چار لاکھ 82 ہزار ہے وزارت داخلہ کے ماتحت ہیں اور ان کی تنخواہیں وزارت داخلہ کے بجٹ سے ادا ہوتی ہیں
ٹیکس اور دیگر اخراجات:  سالانہ 724 ارب روپے میں سے 412 ارب روپے پاک فوج اور اسکے ذیلی ادارے ٹیکسوں اور دیگر اخراجات بالخصوص تعلیم اور صحت کے شعبوں کی مد میں قومی خزانے میں جمع کراتی ہے۔ ٹیکسز (براہ راست اور بالواسطہ ٹیکس): 311.4 بلین روپے قومی خزانے میں ادا کیے جاتے ہیں۔
صحت کا شعبہ: پاک فوج 43.3 ارب روپے لاکھوں شہریوں کو صحت کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کے لئے خرچ کرتی ہے
تعلیم کا شعبہ: پاک فوج 43 ارب روپے ہزاروں بچوں کو اعلیٰ، معیاری  تعلیم کی فراہمی میں خرچ کرتی ہے۔ یعنی پاک فوج 15.8 ارب روپے ٹیکس اور دیگر قسم کے اخراجات کی مد میں قومی خزانے کو واپس کرتی ہے. لہٰذا، ٹیکس چھوٹ کے بارے میں منفی پروپیگنڈہ کرنے والے نوٹ کرلیں کہ پاک فوج میں کسی کو بھی استثنیٰ حاصل نہیں ہے۔
اس حقیقت سے بھی بہت کم لوگ واقف ہیں کہ پاک فوج نے گزشتہ 5 سالوں میں اپنی تیار کردہ دفاعی پیداوار کے ذریعے سے قومی خزانے میں تقریباً 130 ارب روپے کا اضافہ کیا ہے جو کہ سالانہ 25 ارب روپے سے زیادہ ہیں۔
اگر ہم غیر جانبدار ہوکر اس بات کا تجزیہ کریں تو معلوم ہوگا کہ پاک فوج کی طرف سے ریاست کو ٹیکسوں، دفاعی برآمدات، اندرون ملک فروخت اور دیگر قسم کے اخراجات کی صورت میں واپس کی گئی رقم دفاعی بجٹ کی مد سے اضافی نظر آئے گی۔

نسخہ بمطابق 22:22، 27 اکتوبر 2023ء

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سی آئی پی آر آئی) کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے دفاعی بجٹ میں 1990ء کی دہائی سے مسلسل کمی دیکھی گئی ہے۔

گلوبل فائر پاور انڈیکس کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں میں دفاعی بجٹ میں کوئی اضافہ نہ ہونے کے باوجود پاک فوج دنیا میں ساتویں نمبر پر ہے۔ واضح رہے 2019 میں دفاعی بجٹ میں 3 بلین امریکی ڈالر کی کمی کی گئی تھی.

9.5 ٹریلین روپے کے کل قومی بجٹ میں پاک فوج کا حصہ صرف 724 ارب روپے ہے جو کہ صرف 7.6 فیصد بنتا ہے۔

تین سال پہلے پاک فوج کا بجٹ 9.4 ارب ڈالر تھا۔ تین سال بعد پاک فوج کا بجٹ کم کر کے 8.8 ارب ڈالر کر دیا گیا۔

اسی عرصے میں انڈیا کا دفاعی بجٹ 57 ارب ڈالر سے بڑھا کر 65.86 ارب ڈالر کیا گیا۔ یعنی انڈیا نے اپنے بجٹ میں 8.8 ارب ڈالر کا اضافہ جو ہمارے کل دفاعی بجٹ کے برابر ہے۔ انڈیا نے دفاعی بجٹ کے علاوہ 18 ارب ڈالر ہتھیاروں خاص طور پر لڑاکا طیاروں کی خریداری کے لیے الگ سے مختص کیے ہیں۔

بجٹ میں دفاعی بجٹ کل قومی بجٹ کا 16٪ رکھا گیا۔ جب کہ پاک فوج کا بجٹ کل قومی بجٹ کا محض 7٪ ہے۔

کل دفاعی بجٹ ہماری جی ڈی پی کا 2.8٪ ہے۔

پاک فوج کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ اس کے باؤجود کہ کرونا اور بیرونی قرضوں کے دباؤ سے مہنگائی بڑھی ہے اور روپے کی قدر کم ہوئی ہے۔

یہ بھی ذہن میں رہے کہ سال 2018ء سے "کولیشن سپورٹ فنڈ" یا امریکی دفاعی امداد بند ہے۔

میں نے پاک فوج کو کم ترین پیسے لینے والی فوج ویسے ہی نہیں لکھا۔ پاکستان کے دفاعی بجٹ کا دنیا کے دوسرے ممالک کے دفاعی بجٹ کے ساتھ موازنہ پیش کرینگے۔ لیکن اس سے پہلے چند ضروری پوائنٹس ذہن میں رکھیں۔  

افغانستان، ایران، انڈیا اور ایل او سی پر پاکستان کی تقریباً تمام سرحد جنگی لحاظ سے ایکیٹیو ہے۔ یہ کوئی 3600 کلومیٹر بنتی ہے۔ یوں پاکستان دنیا میں طویل ترین جنگی لحاظ سے ایکٹیو سرحد رکھنے والا ملک ہے۔

آپریشن ردالفساد کی شکل میں پاک فوج اپنی تاریخ کا سب سے طویل آپریشن کر رہی ہے جس میں اب تک 3 لاکھ سے زائد کاروائیاں کی جا چکی ہیں۔

پاکستان کے رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں دہشتگردں کے خلاف جنگ جاری ہے۔ جنگی لحاظ سے دنیا کے سب سے مشکل خطے فاٹا خاص طور پر وزیرستان میں دہشتگردوں کے خلاف ایک جنگ بدستور جاری ہے اور پاکستان کے سب سے بڑے اور گنجان آباد شہر کراچی میں شورش ابھی ختم نہیں ہوئی۔

ہمیں طاقت اور وسائل کے اعتبار سے خود سے پانچ گنا بڑے دشمن انڈیا کا سامنا ہے۔ افغانستان کی شکل میں ایک ایسے دشمن کا سامنا ہے جس کے پاس کبھی بھی کھونے کو کچھ نہیں رہا اور وہ ستر سال میں پاکستان میں شورشیں برپا کر رہا ہے۔ پاکستان میں پناہ گزین ایک کروڑ افغانی آج بھی افغانستان کی ہر پاکستان مخالف پالیسی اور پراکسی کا حصہ ہیں۔

ساری عرب دنیا کو لگام ڈالنے والا اسرائیل پاکستان کا مستقل دشمن ہے۔

دنیا کی سپر پاؤر امریکہ اور اس کے اتحادی پاکستان کا نیوکلئیر پروگرام ختم کرنے کے لیے پاکستان کو مسلسل نشانے پر رکھے ہوئے ہیں۔

ان سب کے ساتھ ساتھ پاک فوج کے خلاف عشروں سے جاری ایک ڈس انفارمیشن وار نے ملک میں ایک بڑا طبقہ پیدا کر لیا ہے جو اپنی ہی فوج کو ڈسنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔

ٹڈل دل کے مقابلے سے لے کر مردم شماری تک اور کراچی میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن لے کر کراچی میں سیلابی ریلے اور برساتی پانی سے نمٹنے تک۔ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان، جس میں برساتی نالوں کی صفائی، ان کو پختہ کرنا اور نکاسی آب بہتر بنانا شامل تھا پاک فوج نے ہر جگہ اپنی خدمات پیش کر رہی ہے۔ ان انتظامی معاملات میں حکومت کی مدد کرنے کے عوض فوجیوں کو کبھی زائد معاؤضہ یا الاؤنس نہیں دیا جاتا۔

ان سب چیزوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے یہ اندازہ کرنا مشکل نہیں کہ پاک فوج کی دفاعی ضروریات کس نوعیت کی ہونی چاہئیں۔

لیکن ۔۔۔

دنیا کی 5ویں بڑی پاک فوج دفاعی بجٹ کے اعتبار سے دنیا میں 32 ویں نمبر پر ہے۔ (اگر شمالی کوریا کو نکال دیں)

مصر، سنگاپور، الجیریا اور ازبکستان جیسے ممالک کا دفاعی بجٹ بھی پاکستان سے زیادہ ہے۔

پاکستان کا سب سے بڑا دشمن انڈیا وسائل اور آبادی کے اعتبار سے ہم سے 5 گنا بڑا ہے لیکن اس کا دفاعی بجٹ ہم سے 8 گنا زیادہ ہے۔

ایران کا دفاعی بجٹ 17 ارب ڈالر ہے۔

پاکستان سے دفاعی مدد مانگنے والے سعودی عرب کا دفاعی بجٹ 60 ارب ڈالر ہے۔

افغانستان جیسے ملک کے دفاعی بجٹ کے لیے اس سال امریکہ نے 14 ارب ڈالر خرچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

87 لاکھ آبادی والے اسرائیل کا دفاعی بجٹ 22 ارب ڈالر ہے۔ وہی اسرائیل جس کو پاکستان نے نہ صرف تاریخ میں پہلی بار اقوام متحدہ میں نیچا دکھایا بلکہ مصر کے ساتھ ملکر اس کی سرحد پر جنگی مشقیں بھی کر رہا ہے۔ دوسرے لفظوں میں اس کو چینلج کر رہا ہے۔

پاکستان سے شکست کھانے والے روس کا دفاعی بجٹ 61 ارب ڈالر ہے۔

اور وہ امریکہ جس کی افغانستان میں شکست کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیا جارہا ہے اس کا دفاعی بجٹ 753 ارب ڈالر ہے۔

اگر ایک فوجی پر کیے گے اخراجات کی بات کی جائے تو ۔۔۔

امریکہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 409،596  ڈالر

سعودی عرب ۔۔۔۔ 272،805 ڈالر

اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔100،849 ڈالر

چین ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 92،456  ڈالر

روس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 81،893 ڈالر

افغانستان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 59،487 ڈالر

انڈیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  42،188 ڈالر

ترکی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   36،819 ڈالر

ایران ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔    23،518 ڈالر

بنگلہ دیش۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔     17،307 ڈالر

اور ۔۔۔۔۔

پاکستان 13،513 ڈالر ایک فوجی پر خرچ کرتا ہے۔

پاکستان سے بنگلہ دیشں بھی اپنے فوجی پر زیادہ رقم خرچ کرتا ہے جس کو کہیں کسی جنگ کا سامنا نہیں۔

70ء اور 80ء کی دہائی تک پاک فوج کا بجٹ کل جی ڈی پی کا 5٪ تا 6٪ ہوا کرتا تھا جو اس وقت مزید کم ہوکر 2.8 فیصد رہ گیا ہے جب کہ ہماری دفاعی ضرورت بڑھی ہیں۔

سعودی عرب کا دفاعی بجٹ اس کی جی ڈی پی کا 8٪،  امریکہ کی جی ڈی پی کا 3.4% اور اسرائیل کی جی ڈی پی کا 6٪ ہے۔

اور کیا آپ جانتے ہیں کہ پاک فوج کو جو بجٹ ملتا ہے اس کا بھی بڑا حصہ وہ ٹیکسز کی شکل میں واپس کرتی ہے؟

مثلاً ۔۔۔

پاک فوج نے ٹیکس کی مد میں مجموعی طور پر سال 2019/20ء میں 190 ارب روپے ٹیکس قومی خزانے میں جمع کرایا۔  25.8 ارب روپے انکم ٹیکس، کسٹم سرچارج اور سیلز ٹیکس کی مد میں جمع کرائے اور پاک فوج کے  رفاعی اداروں نے 164.239ارب روپے ٹیکس اور ڈیوٹیز کی مد میں ادا کئے۔  یوں سمجھیں کہ کم از کم 20 فیصد بجٹ تو ٹیکس کی شکل میں واپس قومی خزانے میں جمع کرا دیتی ہے۔  

ان کے علاوہ کئی مواقع پر پاک فوج اپنی اسی بجٹ میں سے پیسے کٹوا کر قومی مفادات کے منصوبوں پر خرچ کرتی ہے۔ مثلاً ڈیمز بنانے کے لیے سب سے بڑی ڈونیشن پاک فوج نے دی تھی۔   کرونا میں پاک فوج نے اپنے بجٹ سے 2.56 ارب روپے صرف کیے۔ اسی طرح ٹڈی دل حملے کے خلاف پاک فوج نے اپنے بجٹ سے 30 کروڑ روپے خرچ کیے۔

پاک فوج نے دفاعی آلات و مصنوعات کی پیدوار مقامی سطح پر بڑھائی ہے تاکہ قومی خزانے پر بوجھ مزید کم ہو اور ملک میں زر مبادلہ کے ذخائر بڑھیں۔

یہ محدود سے بجٹ والی پاک فوج دنیا کی کئی بڑی طاقتوں سے کسی نہ کسی شکل میں نبرد آزما ہے جن میں امریکہ، اسرائیل، روس اور انڈیا شامل ہیں۔ اپنے ملک کے اندر کئی بڑی اور خطرناک پراکسیز سے ایک پیچیدہ جنگ لڑ رہی ہے۔ ہر آفت اور مصیبت میں سب سے پہلے پہنچتی ہے۔

دنیا کا جدید ترین نیوکلئیر میزائل پروگرام بھی چلا رہی ہے اور ساتھ ساتھ لڑاکا طیارے، جدید ترین ٹینک اور ڈرون طیارے تک بنانے میں کامیاب رہی ہے۔

پاک فوج دنیا میں سب سے زیادہ جانیں دینے والی فوج ہے۔ جہاں جرنیلوں سے سپاہیوں تک سب نے جانیں دی ہیں۔ میرے خیال میں تو حالیہ بجٹ میں جو واحد قابل اعتراض چیز ہے وہ پاک فوج کے بجٹ میں اضافہ نہ کرنا ہے۔

عوام کے ذمے محنت کرنا ہوتی ہے اور فوج کے ذمے جان دینا اور پاک فوج روزانہ جانیں دے رہی ہے۔ سب سے مشکل کام فوج کا ہوتا ہے اور اسی لیے دنیا کا ہر ملک اپنی افواج کو سب سے زیادہ اور خصوصی مراعات و وسائل فراہم کرتا ہے۔ پاکستان کو بھی ایسے ہی کرنا چاہئے۔  


گریڈ 17 کا ملازم جو سیکنڈ لیفٹینٹ سے کیپٹن تک ہوتا ہے، اُس کی تنخواہ جو اکاؤنٹ میں آتی ہے وہ 70 سے 75 ہزار تک ہوتی ہے۔ گھر کا کرایہ تنخواہ میں سے کٹ جاتا ہے اس کے علاوہ ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹی میں پلاٹ کی مد میں مخصوص رقم بھی تنخواہ سے ہی کٹتی ہے۔

یہ پلاٹ ریٹائرمنٹ کے بعد ملتا ہے اور پلاٹ کی جو باقی رقم رہ جاتی ہے وہ یکمشت ادا کرنا ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ یوٹیلٹی بل خود ادا کرنے ہوتے ہیں۔ سرکاری کاموں کے لیےگاڑی بھی زیر استعمال ہوتی ہے اس کے علاوہ ایک عدد ملازم بھی مل جاتا ہے جسے بیٹ مین کہا جاتا ہے جس کی تنخواہ حکومت پاکستان ادا کرتی ہے۔ اصل مراعات مفت میڈیکل کی سہولت ہے۔

سپاہی کی تنخواہ 20 ہزار سے شروع ہوتی ہے جو وقت اور رینک کے ساتھ بڑھتی رہتی ہے جبکہ کھانا، رہائش اورمیڈیکل مفت ہوتا ہے۔

وزارت دفاع حکام کے مطابق افواج پاکستان کی تعداد جس میں بری فوج چھ لاکھ 70 ہزار، فضائیہ 73 ہزار، بحری فوج 36 ہزار جبکہ سٹریٹجک پلان ڈویژن 21 ہزار ہے۔ کُل ملا کر آٹھ لاکھ ملازمین ہیں جن کی تنخواہ دفاعی بجٹ سے اداکی جاتی ہے۔

اس کے علاوہ ریٹائرڈ ملازمین کی تعداد الگ ہے جن کی پینشن بھی اُسی مختص کردہ رقم سے ادا ہوتی ہے۔

جبکہ ایف سی، رینجرز اور کوسٹ گارڈ جن کی کُل تعداد چار لاکھ 82 ہزار ہے وزارت داخلہ کے ماتحت ہیں اور ان کی تنخواہیں وزارت داخلہ کے بجٹ سے ادا ہوتی ہیں

ٹیکس اور دیگر اخراجات:  سالانہ 724 ارب روپے میں سے 412 ارب روپے پاک فوج اور اسکے ذیلی ادارے ٹیکسوں اور دیگر اخراجات بالخصوص تعلیم اور صحت کے شعبوں کی مد میں قومی خزانے میں جمع کراتی ہے۔ ٹیکسز (براہ راست اور بالواسطہ ٹیکس): 311.4 بلین روپے قومی خزانے میں ادا کیے جاتے ہیں۔

صحت کا شعبہ: پاک فوج 43.3 ارب روپے لاکھوں شہریوں کو صحت کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کے لئے خرچ کرتی ہے

تعلیم کا شعبہ: پاک فوج 43 ارب روپے ہزاروں بچوں کو اعلیٰ، معیاری  تعلیم کی فراہمی میں خرچ کرتی ہے۔ یعنی پاک فوج 15.8 ارب روپے ٹیکس اور دیگر قسم کے اخراجات کی مد میں قومی خزانے کو واپس کرتی ہے. لہٰذا، ٹیکس چھوٹ کے بارے میں منفی پروپیگنڈہ کرنے والے نوٹ کرلیں کہ پاک فوج میں کسی کو بھی استثنیٰ حاصل نہیں ہے۔

اس حقیقت سے بھی بہت کم لوگ واقف ہیں کہ پاک فوج نے گزشتہ 5 سالوں میں اپنی تیار کردہ دفاعی پیداوار کے ذریعے سے قومی خزانے میں تقریباً 130 ارب روپے کا اضافہ کیا ہے جو کہ سالانہ 25 ارب روپے سے زیادہ ہیں۔

اگر ہم غیر جانبدار ہوکر اس بات کا تجزیہ کریں تو معلوم ہوگا کہ پاک فوج کی طرف سے ریاست کو ٹیکسوں، دفاعی برآمدات، اندرون ملک فروخت اور دیگر قسم کے اخراجات کی صورت میں واپس کی گئی رقم دفاعی بجٹ کی مد سے اضافی نظر آئے گی۔