"عمران خان کی پیشن گوئیاں" کے نسخوں کے درمیان فرق

Shahidlogs سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 6: سطر 6:


اپریل 2018ء میں عمران خان نے پیشن گوئی کی کہ ن لیگ کی بڑی وکٹ گرنے والی ہے اور خواجہ آصف نااہل ہوگئے۔ اب اللہ جانے یہ پیشن گوئی تھی یا کچھ خاص جگہوں پر رابطے؟
اپریل 2018ء میں عمران خان نے پیشن گوئی کی کہ ن لیگ کی بڑی وکٹ گرنے والی ہے اور خواجہ آصف نااہل ہوگئے۔ اب اللہ جانے یہ پیشن گوئی تھی یا کچھ خاص جگہوں پر رابطے؟
2020ء میں عمران خان نے ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'میں پیشن گوئی کرتا ہوں کہ اب کشمیر آزاد ہوگا۔"<ref>[https://urdu.geo.tv/latest/213764-?fbclid=IwZXh0bgNhZW0CMTAAAR3_aVfYIfn-r7pDdSeqa7RzMhU1JXJstsVzAIrvh63qHGbTa_gAfnBv9W4_aem_AdWQfGEKqlmMpWFHYNIAGLYL7VxcNlJ-dgZAPd3EUVZ_CG7ahP6NRGSF7mqbUENK0f6eYn2659JFIOFPnruWQZ7J کشمیر کی آزادی کی پیشن گوئی]</ref>
2020ء میں عمران خان نے پیشن گوئی کی تھی کہ میرے خلاف یہ پارٹیاں اکھٹی ہوجائینگی۔ لیکن اس وقت تک وہ اکھٹی ہوچکی تھیں۔
23 مارچ 2022ء کو عمران خان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'میں پیشن گوئی کر رہا ہوں کہ تحریک عدم اعتماد ہم جتییں گے۔"
پی ڈی ایم کی پہلی حکومت کے بارے میں عمران خان نے پیشن گوئی کی تھی کہ حکومت صرف 6 ماہ کی مہمان ہوگی۔
عمران خان نے پیشن گوئی کی تھی کہ میں انہیں رلاونگا۔


=== دیگر ===
=== دیگر ===

نسخہ بمطابق 12:28، 14 مئی 2024ء

عمران خان نے 2004ء میں کہا تھا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ چاہے تو کتا بھی وزیراعظم بن سکتا ہے۔

عمران خان نے اپنی حکومت جانے کے بعد کم و بیش 40 دفعہ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی پیشن گوئی کی ہے۔

عمران خان نے 2015ء میں پاکستان کے ورلڈ چیمپئن بننے کی پیشن گوئی کی تھی جو غلط ثابت ہوئی۔

اپریل 2018ء میں عمران خان نے پیشن گوئی کی کہ ن لیگ کی بڑی وکٹ گرنے والی ہے اور خواجہ آصف نااہل ہوگئے۔ اب اللہ جانے یہ پیشن گوئی تھی یا کچھ خاص جگہوں پر رابطے؟

2020ء میں عمران خان نے ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'میں پیشن گوئی کرتا ہوں کہ اب کشمیر آزاد ہوگا۔"[1]

2020ء میں عمران خان نے پیشن گوئی کی تھی کہ میرے خلاف یہ پارٹیاں اکھٹی ہوجائینگی۔ لیکن اس وقت تک وہ اکھٹی ہوچکی تھیں۔

23 مارچ 2022ء کو عمران خان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'میں پیشن گوئی کر رہا ہوں کہ تحریک عدم اعتماد ہم جتییں گے۔"

پی ڈی ایم کی پہلی حکومت کے بارے میں عمران خان نے پیشن گوئی کی تھی کہ حکومت صرف 6 ماہ کی مہمان ہوگی۔

عمران خان نے پیشن گوئی کی تھی کہ میں انہیں رلاونگا۔

دیگر

عمران خان نے ایک موقعے پر کہا تھا کہ اگر یہ (اپوزیشن) میری تعریف کریں تو میں اپنی توہین سمجھوں گا۔ ان لوگوں کا میری تعریف کرنے کا مطلب ہوگا کہ میں نے بھی کوئی جرم کیا ہوا ہے۔

دسمبر 2020ء میں کہا تھا کہ اگر انہوں نے استعفے لیے تو ایم این ایز نہیں مانیں گے اور فارورڈ بلاکس بن جائنگے۔ فضل الرحمن تو ویسے بھی بارہواں کھلاڑی ہے۔ اسکی کون سنتا ہے؟ [2]

حوالہ جات