"بہاولنگر واقعہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 9: | سطر 9: | ||
پی ٹی آئی نے محمود اچکزئی کو صدارتی امیدوار نامزد کیا جس کے کزن صمد اچکزئی نے ڈیوٹی پر کھڑے پولیس اہلکار کو اپنی گاڑی سے اڑا دیا تھا۔ | پی ٹی آئی نے محمود اچکزئی کو صدارتی امیدوار نامزد کیا جس کے کزن صمد اچکزئی نے ڈیوٹی پر کھڑے پولیس اہلکار کو اپنی گاڑی سے اڑا دیا تھا۔ | ||
تحریک انصاف اور تحریک طالبان کا اس واقعہ پر ردعمل ایک جیسا؟ | |||
پولیس نے دو لوگوں بشمول ایک ایس ایس جی کمانڈو کو اٹھایا اور تھانے لے جاکر تشدد کیا۔ | |||
پولیس نے ایس ایچ او اور تین دیگر پولیس اہلکاروں کو معطل کر کے انکوائری شروع کر دی۔ | |||
الزام ہے کہ چالیس پچاس پیرا ملٹری فورس نے پولیس تھانے پر دھاوا بولا اور پولیس والوں پر تشدد کیا۔ | |||
ٹی ٹی پی اور پی ٹی آئی دونوں نے پولیس کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا اور پاک فوج کی مذمت کی۔ حالانکہ کے پی میں ٹی ٹی پی مسلسل پولیس کو نشانہ بنا رہی ہے۔ بظاہر یہ پولیس سے ہمدردی نہیں بلکہ فوج سے نفرت ہے۔ | |||
ٹیکسلا کے ایک ایس ایچ او کی بھی ایک مبینہ ویڈیو وائرل کی گئی کہ وہ بھی استعفی دے رہا ہے۔ گمان ہے کہ وہ ویڈیو بھی جعلی ہے۔ | |||
=== حوالہ جات === | === حوالہ جات === |
نسخہ بمطابق 09:52، 12 اپريل 2024ء
پنجاب پولیس ایلیٹ فورس کے ایک اہلکار اور پی ٹی آئی سپورٹر محمد فیصل خان بیچ نمبر 6811 بیج نے اپنی وردی کو آگ لگائی جس پر پی ٹی آئی نے دعوی کیا کہ پنجاب پولیس کے اہلکار بہاولنگر واقعہ پر بڑی تعداد میں استعفے دے رہے ہیں۔ لیکن کچھ سوشل میڈیا صارفین نے نشاندہی کی کہ وہ اہلکار پی ٹی آئی کا سپورٹر ہے اور اس کو پی ٹی آئی نے اس کام کے لیے ھائر کیا ہے۔ [1]
پنجاب پولیس نے آفیشل اکاؤنٹ سے ٹویٹ کی کہ مشترکہ تحقیقات کر کے معاملہ خوش اسلوبی سے نمٹا دیا گیا ہے۔ [2]
دیگر
پیراملٹری فورس اور پولیس کے درمیان لڑائی کی خبر سب سے پہلے حامد میر نے بڑھا چڑھا کر وائرل کی۔
اس واقعے کو پی ٹی آئی نے خوب بڑھا چڑھا کر بیان کیا جنہوں نے سینکڑوں پولیس والوں کو زخمی اور قتل کیا ہے اور زمان پارک میں پولیس فورس پر پٹرول بموں سے حملے کیے تھے۔
پی ٹی آئی نے محمود اچکزئی کو صدارتی امیدوار نامزد کیا جس کے کزن صمد اچکزئی نے ڈیوٹی پر کھڑے پولیس اہلکار کو اپنی گاڑی سے اڑا دیا تھا۔
تحریک انصاف اور تحریک طالبان کا اس واقعہ پر ردعمل ایک جیسا؟
پولیس نے دو لوگوں بشمول ایک ایس ایس جی کمانڈو کو اٹھایا اور تھانے لے جاکر تشدد کیا۔
پولیس نے ایس ایچ او اور تین دیگر پولیس اہلکاروں کو معطل کر کے انکوائری شروع کر دی۔
الزام ہے کہ چالیس پچاس پیرا ملٹری فورس نے پولیس تھانے پر دھاوا بولا اور پولیس والوں پر تشدد کیا۔
ٹی ٹی پی اور پی ٹی آئی دونوں نے پولیس کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا اور پاک فوج کی مذمت کی۔ حالانکہ کے پی میں ٹی ٹی پی مسلسل پولیس کو نشانہ بنا رہی ہے۔ بظاہر یہ پولیس سے ہمدردی نہیں بلکہ فوج سے نفرت ہے۔
ٹیکسلا کے ایک ایس ایچ او کی بھی ایک مبینہ ویڈیو وائرل کی گئی کہ وہ بھی استعفی دے رہا ہے۔ گمان ہے کہ وہ ویڈیو بھی جعلی ہے۔