"الیکشن 2024" کے نسخوں کے درمیان فرق
(←جدولیں) |
|||
سطر 10: | سطر 10: | ||
|- | |- | ||
|آزاد (پی ٹی آئی) | |آزاد (پی ٹی آئی) | ||
|93 | |'''93''' | ||
|116 | |116 | ||
|11 | |11 | ||
|86 | |'''86''' | ||
|0 | |0 | ||
|- | |- | ||
|مسلم لیگ ن | |مسلم لیگ ن | ||
|75 | |75 | ||
|137 | |'''137''' | ||
| | | | ||
|5 | |5 | ||
سطر 28: | سطر 28: | ||
|84 | |84 | ||
|4 | |4 | ||
|11 | |'''11''' | ||
|- | |- | ||
|ایم کیو ایم | |ایم کیو ایم | ||
سطر 49: | سطر 49: | ||
| | | | ||
|7 | |7 | ||
|11 | |'''11''' | ||
|- | |- | ||
|مسلم لیگ ق | |مسلم لیگ ق |
نسخہ بمطابق 11:08، 19 فروری 2024ء
جدولیں
نام جماعت | قومی اسملبی | پنجاب | سندھ | خیبرپختونخواہ | بلوچستان |
---|---|---|---|---|---|
آزاد (پی ٹی آئی) | 93 | 116 | 11 | 86 | 0 |
مسلم لیگ ن | 75 | 137 | 5 | 10 | |
پیپلز پارٹی | 54 | 10 | 84 | 4 | 11 |
ایم کیو ایم | 17 | 28 | |||
آزاد | 8 | 22 | 2 | 7 | 6 |
جے یو آئی ف | 5 | 7 | 11 | ||
مسلم لیگ ق | 3 | 8 | |||
استحکام پارٹی | 2 | 1 | |||
بی این پی | 2 | ||||
باپ پارٹی | 1 | 4 | |||
جماعت اسلامی | 0 | 2 | 3 | 1 | |
ٹی ایل پی | 1 | ||||
اے این پی | 1 | 2 | |||
پی کے میپ | 1 | ||||
جی ڈی اے | 2 | ||||
پی ایم ایل ضیاء | 1 | 1 | |||
دیگر | 2 | 3 |
نام پارٹی | کل ووٹ | پنجاب | سندھ | کے پی کے | بلوچستان |
---|---|---|---|---|---|
پی ٹی آئی (آزاد) | 19,168,081 | 11,728,124 | 1,055,804 | 3,152,429 | 54,174 |
مسلم لیگ ن | 13,995,565 | 11,470,443 | 188,228 | 618,163 | 273,859 |
پیپلز پارٹی | 8,241,310 | 2,020,928 | 5,198,094 | 505,239 | 367,448 |
آزاد | 5,545,151 | 6,252,830 | 1,008,503 | 979,883 | 358,317 |
ٹی ایل پی | 2,879,010 | 2,528,443 | 331,516 | 81,702 | 19,832 |
جے یو آئی ف | 2,269,649 | 208,908 | 418,622 | 1,239,828 | 392,626 |
جماعت اسلامی | 1,322,120 | 570,314 | 698,573 | 433,972 | 24,231 |
ایم کیو ایم | 1,124,312 | 2,053 | 905,620 | 632 | 463 |
اے این پی | 621,153 | 287 | 14,514 | 691,701 | 91,216 |
آئی پی پی | 564,669 | 543,466 | 4,296 | ||
دیگر | 3,241,681 | 1,049,996 | 1,470,259 | 469,161 | 648,605 |
پی ٹی آئی ٹکٹوں کی فروخت
تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار ظہور حسین قریشی نے دعوی کیا کہ میں نے پی ٹی آئی کا ٹکٹ 8 کروڑ روپے میں خریدا۔ [1]
دھاندلی کے الزامات
پی ٹی آئی اور جے یو آئی ف نے الیکشن میں دھاندلی کے الزامات لگائے۔ پی ٹی آئی نے دعوی کیا کہ انکی 180 سیٹیں تھیں۔
کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے الیکشن 2024 میں دھاندلی کا اعتراف کر کے استعفی دے دیا۔ لیکن اس حوالے سے جب حقائق سامنے آنے لگے تو بہت سے مبصرین نے اسکو ایک سازش اور سوچی سمجھی چال قرار دیا۔
میڈیا کا کردار
میڈیا نے حقیقی آزاد امیدواروں کو بھی پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار بنا کر پیش کیا۔ [2]
فارم 45 کا معاملہ
پی ٹی آئی نے بڑی تعداد میں جعلی فارم 45 سرکولیٹ کر کے پروپیگنڈا کیا کہ ان فارمز کے مطابق ہم جیت چکے ہیں۔ لہذا ہمارے ساتھ دھاندلی ہوئی ہے۔ [3]
پی ٹی آئی اپنے فارم 45 لے کر عدالت نہیں گئی۔ البتہ سوشل میڈیا پر خوب سرکولیٹ کیا۔ بہت سے لوگوں نے نشاندہی کی کہ پی ٹی آئی کے پاس موجود فارم 45 باقی امیدواروں کے پاس موجود فارم 45 سے الگ ہیں۔ [4]
پی ٹی آئی پر الزام لگا کہ انہوں نے الیکشن سے پہلے ہی بڑی تعداد میں جعلی فارم 45 بنائے جن میں سے اکثر کی سوشل میڈیا پر نشاندہی بھی کی گئی۔ ان میں سے بعض پر تاریخ نہیں تھی، کسی پر پریزائیڈنگ افسر اور کسی پر پولنگ ایجٹس کے دستخط نہیں تھے۔ پی ٹی آئی کے پیش کردہ کئی فارم 45 تو ایسے بھی تھے جن میں کوئی ایک بیلٹ پیپر بھی مسترد شدہ نہیں تھا۔ [5]
انتخابات کے حوالے سے پروپیگنڈا
پی ٹی آئی کے عمران افضل راجا سمیت کئی بڑے اکاؤنٹس نے پروپیگنڈا کیا کہ ڈی پی او نے اوپر سے آنے والے احکامات نہیں مانے تو اس پر تشدد کیا گیا۔ لیکن سچ یہ تھا کہ ڈی پی او ڈیرہ غازی خان احمد محی الدین پر تحریک انصاف کی امیدوار زرتاج گل کے حامیوں نے فارم 47 کی حصولی کے دوران حملہ کیا جس وجہ سے وہ زخمی ہوئے انکے باقاعدہ آفس میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ [6]
پی ٹی آئی چھوڑنے والے آزاد امیدوار
پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 4 آزاد امیدوار علیم خان کی پارٹی استحکام پاکستان میں شامل ہوگئے۔ [7]
کراچی پی ایس 88 سے جیتنے والا اعجاز خان سواتی پی ٹی آئی چھوڑ کر پیپلز پارٹی میں شامل ہوگیا۔
وسیم قادر ن لیگ میں شامل ہوگیا۔
پی ٹی آئی ٹکٹ سے ووٹ لے کر حافظ طاہر قیصرانی پاکستان استحکام پارٹی میں شامل
پی ٹی آئی نے اٹک سے میجر طاہر صادق اور ایمان طاہر کے ٹکٹ کینسل کر دیے
دیگر
پی ٹی آئی نے عدالت میں اپنی جیت کے حق میں بطور ثبوت میڈیا کی خبریں پیش کیں جس پر انکا کیس خارج کر دیا گیا۔ [8]
ڈیرہ غازی خان سے جو 2 آزاد امیدوار حنیف پتافی اور محمود قادر ن لیگ میں شامل ہوئے۔
این اے 117 سے علیم خان کی کامیابی کے خلاف درخواست دائر کی گئی۔
این اے 128 عون چودھری کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن چینلج کیا گیا۔
اسلام آباد سے 3 امیدواروں کی کامیابی کے خلاف درخواست۔
پی ٹی آئی کو الحاق کے باؤجود مخصوص نشتیں نہیں مل سکتیں۔
چھ سیاسی جماعتیں نے وفاق میں حکومت بنانے کا فیصلہ کر لیا۔
الیکشن 2024 کے حوالے سے بھی عمران خان نے امریکہ سے اپیلیں کیں کہ وہ پاکستان میں مداخلت کرے۔ [9]
الیکشنز کے نتائج گیلپ سروے کے عین مطابق آئے۔ [10]
حوالہ جات
- ↑ ظہور حسین قریشی 8 کروڑ کا ٹکٹ
- ↑ حقیقی آزاد امیدوار
- ↑ فارم 45 میں سموسے
- ↑ فارم 45 پر پی ٹی آئی کی جعل سازی
- ↑ پی ٹی آئی کے پیش کردہ جعلی فارم 45
- ↑ ڈی پی او ڈیرہ غازی خان کے حوالے سے پروپیگنڈا
- ↑ استحکام پارٹی میں 4 شامل
- ↑ عدالت میں ثبوت میڈیا
- ↑ امریکہ الیکشن میں دھاندلی کا نوٹس لے
- ↑ گیلپ سروے اور الیکشن کے نتائج