"کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

Shahidlogs سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 43: سطر 43:


اگر دھاندلی ہوئی تو فارم 45 پر تمام پارٹیوں کے دستخط اور انگھوٹے کیوں لگے اور پی ٹی آئی نے جعلی فارم 45 کیوں بنائے؟؟
اگر دھاندلی ہوئی تو فارم 45 پر تمام پارٹیوں کے دستخط اور انگھوٹے کیوں لگے اور پی ٹی آئی نے جعلی فارم 45 کیوں بنائے؟؟
=== دیگر ===
کشمنر لیاقت علی چٹھہ کے الزامات پر چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ردعمل دیا کہ کمشنر بیان حلفی جمع کرائیں اور اپنے الزامات کے حق میں ثبوت فراہم کریں۔ <ref>[https://twitter.com/PakLawMovement/status/1758836033393721453 کمشنر بیان حلفی جمع کرائیں]</ref>


=== حوالہ جات ===
=== حوالہ جات ===

نسخہ بمطابق 10:01، 17 فروری 2024ء

الیکشن 2024 کے حوالے سے کمشنر راولپنڈی ڈیوژن لیاقت علی چٹھہ نے دعوی کیا کہ 'میں راولپنڈی ڈیوژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں اور 'ہم نے ستر ستر ہزار کی لیڈ سے ہارنے والے امیدواروں کو جتوا دیا۔ میں تو خودکشی کرنے والا تھا۔ اس قبیح عمل میں الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس انوالو ہیں۔'

ساتھ ہی موصوف نے استعفی دے دیا۔

وہ مارچ کے شروع میں یعنی چند دن بعد ہی ریٹائرڈ ہونے والے تھے۔

موصوف نے یہ دعوی الیکشن ہونے کے 10 دن بعد کیا۔

6 فروری کو ان کی پروموش کے لیے بورڈ بیٹھنا تھا۔ وہ بورڈ پھر الیکشنز کے بعد بیٹھا۔ 3 دن پہلے ان کو مزید پروموشن نہ دینے کا فیصلہ ہوا جس پر وہ کافی مایوس تھے۔

محض چار دن پہلے کمشنر راولپنڈی نے امریکہ کا ویزہ لگوایا۔ [1]

لیاقت علی چٹھہ کو زیادہ تر ترقیاں اور اہم تقرریاں پی ٹی آئی اور خاص طور پر عثمان بزدار کے دور میں ملیں۔

پی ٹی آئی نے ان کو ڈی جی ھاؤسنگ پنجاب لگایا۔ تب اسکی زیرنگرانی 'نیا پاکستان'  نامی ھاؤسنگ منصوبے میں بہت ہیر پھیر کی گئی۔

لیاقت علی چٹھہ پی ٹی آئی کے پرجوش سپورٹر ہیں۔

لیاقت علی چٹھہ کی بہو برطانوی نیشنل ہیں جہاں وہ پی ٹی آئی کے مظاہروں میں باقاعدہ سے شریک ہوتی ہیں۔ [2] [3]

کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چھٹہ پی ٹی آئی ٹکٹ پر منتخب ہونے والے MNA احمد چٹھہ کے کزن ہیں۔ [4]

ملک ریاض سے ان کے قریبی روابط ہیں۔

الرحمن گارڈن میں 1000 سے زیادہ فائلوں کی سرمایہ کاری کر کے اپنا کالا دھن بھی سفید کر چکے ہیں۔

ان پر انکوائریز چل رہی ہیں۔ جن میں سے ایک لاہور کے قریب ایک سوسائیٹی کے حوالے سے ہیں جو انکی سمدھی کی ہیں۔ الزام ہے کہ یہ اس سوسائیٹی میں پارٹنر ہیں۔ ان پر یہ بھی الزام ہے کہ جہاں بھی وہ تعئنات رہے وہاں انہوں نے جم خانے بنائے۔ ڈیولپمنٹ پراجیکٹس میں بےضابطگیوں کی بھی تھی۔ [5]

یہ انتخابی عمل میں براہ راست ملوث نہیں تھے، نہ آر او تھے، نہ ڈی آر او اور نہ ہی پریزائڈنگ افسر۔ نہ ہی یہ لوگ اس کے ماتحت تھے۔

راولپنڈی میں کسی کو بھی 70 ہزار کی لیڈ نہیں ملی تھی جیسا کہ کمشنر نے دعوی کیا تھا۔

انکو نفسیاتی مسائل بھی ہیں اور یہ سکون کی دوائیاں کھاتے ہیں۔

سوالات

کمشنر راولپنڈی کے الیکنشز کے حوالے سے دعوے پر کئی سوالات اٹھے۔ جو درج ذیل ہیں۔

کمشنر موصوف نے یہ غیرت تب کیوں نہ دیکھائی جب بقول ان کے انکو یہ 'آرڈرز' ملے تھے؟ تب ہی کیوں دیکھائی جب ان کو مزید ترقی نہ دینے کا فیصلہ ہوا؟

یہ گتنی کے عمل میں کس طرح شامل تھے؟ اس عمل میں ریٹرننگ آفیسرز اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز ملوث ہوتے ہیں۔ پریزائڈنگ آفیسرز فارم 45 تیار کرتے ہیں۔ ریٹرننگ آفیسرز ان فارم 45 کو جمع کر کے انکی بنیاد پر فیصلہ سناتا ہے۔ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر بھی اس میں ملوث نہیں ہوتا۔ تو کمشنر نے کیسے یہ سب کرایا؟

اس نے کس کس کو اور کیسے اور کس حیثیت میں دھاندلی کرنے کے احکامات جاری کیے؟؟

اگر دھاندلی ہوئی تو فارم 45 پر تمام پارٹیوں کے دستخط اور انگھوٹے کیوں لگے اور پی ٹی آئی نے جعلی فارم 45 کیوں بنائے؟؟

دیگر

کشمنر لیاقت علی چٹھہ کے الزامات پر چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ردعمل دیا کہ کمشنر بیان حلفی جمع کرائیں اور اپنے الزامات کے حق میں ثبوت فراہم کریں۔ [6]

حوالہ جات