"شیخ مجیب الرحمن" کے نسخوں کے درمیان فرق
سطر 2: | سطر 2: | ||
ایک تحقیق کے مطابق شیخ مجیب الرحمن ایک ہندو انڈر ٹریننگ وکیل ارون کمار چکروتی اور گوری بالا داس نامی لڑکی کے ناجائز تعلقات کے نتیجے میں پیدا ہوا۔ تب اسکا نام دیوداس چکروتی رکھا گیا۔ اس لڑکے کے باپ چاندی داس نے بعد میں اپنی بیٹی کی شادی شیخ لطف الرحمن نامی اپنے بنگالی منشی سے کر دی۔ گوری بالا داس مسلمان ہو گئی اور اسکا نیا نام ساحرہ بیگم رکھا گیا۔ دیوداس چکروتی کا نام تبدیل کرکے شیخ مجیب الرحمن رکھ دیا گیا۔ <ref>[https://www.nawaiwaqt.com.pk/04-Jul-2013/219035 شیخ مجیب الرحمن حرامی تھا]</ref> | ایک تحقیق کے مطابق شیخ مجیب الرحمن ایک ہندو انڈر ٹریننگ وکیل ارون کمار چکروتی اور گوری بالا داس نامی لڑکی کے ناجائز تعلقات کے نتیجے میں پیدا ہوا۔ تب اسکا نام دیوداس چکروتی رکھا گیا۔ اس لڑکے کے باپ چاندی داس نے بعد میں اپنی بیٹی کی شادی شیخ لطف الرحمن نامی اپنے بنگالی منشی سے کر دی۔ گوری بالا داس مسلمان ہو گئی اور اسکا نیا نام ساحرہ بیگم رکھا گیا۔ دیوداس چکروتی کا نام تبدیل کرکے شیخ مجیب الرحمن رکھ دیا گیا۔ <ref>[https://www.nawaiwaqt.com.pk/04-Jul-2013/219035 شیخ مجیب الرحمن حرامی تھا]</ref> | ||
=== پاکستان توڑنے کے حوالے سے | === پاکستان توڑنے کے حوالے سے === | ||
1950 کو اس وقت کے وزیراعظم پاکستان حسین سہروردی سے ایک نوجوان بنگالی نے سوال کیا کہ "کیا یہ ممکن ہے کہ مشرقی پاکستان کسی دن آزاد ہوجائے؟" حسین سہرودی نے بےیقینی سے اس نوجوان کی طرف دیکھا اور کہا کہ پاکستان بڑی قربانیاں دے کر حاصل کیا گیا ہے دوبارہ یہ خیال بھی ذہن میں نہ آئے۔ اس کے جواب میں مجیب نے کہا ہم اپنا کام کرینگے جب وقت آئیگا۔ <ref>ڈاکٹر جنید صفحہ 84</ref> | |||
مجیب الرحمن نے ببانگ دہل جنوری 1972میں برطانوی صحافی ڈیوڈ فراسٹ کو ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ <nowiki>''میں تو 1948سے 'آزاد بنگلہ دیش' کے قیام کے لئے کام کر رہا تھا۔''</nowiki> <ref>[https://twitter.com/Hoor_e_Ain/status/1681735441312264192 شیخ مجیب کا ڈیوڈ فراسٹ کو انٹریو]</ref> <ref>[https://x.com/Hijabrandhawa1/status/1734189876587954646 شیخ مجیب کا انٹرویو پاکستان توڑنے کی خوشی] </ref> | مجیب الرحمن نے ببانگ دہل جنوری 1972میں برطانوی صحافی ڈیوڈ فراسٹ کو ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ <nowiki>''میں تو 1948سے 'آزاد بنگلہ دیش' کے قیام کے لئے کام کر رہا تھا۔''</nowiki> <ref>[https://twitter.com/Hoor_e_Ain/status/1681735441312264192 شیخ مجیب کا ڈیوڈ فراسٹ کو انٹریو]</ref> <ref>[https://x.com/Hijabrandhawa1/status/1734189876587954646 شیخ مجیب کا انٹرویو پاکستان توڑنے کی خوشی] </ref> | ||
حالیہ نسخہ بمطابق 06:56، 1 جون 2024ء
شیخ مجیب کا خاندانی پس منظر[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
ایک تحقیق کے مطابق شیخ مجیب الرحمن ایک ہندو انڈر ٹریننگ وکیل ارون کمار چکروتی اور گوری بالا داس نامی لڑکی کے ناجائز تعلقات کے نتیجے میں پیدا ہوا۔ تب اسکا نام دیوداس چکروتی رکھا گیا۔ اس لڑکے کے باپ چاندی داس نے بعد میں اپنی بیٹی کی شادی شیخ لطف الرحمن نامی اپنے بنگالی منشی سے کر دی۔ گوری بالا داس مسلمان ہو گئی اور اسکا نیا نام ساحرہ بیگم رکھا گیا۔ دیوداس چکروتی کا نام تبدیل کرکے شیخ مجیب الرحمن رکھ دیا گیا۔ [1]
پاکستان توڑنے کے حوالے سے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
1950 کو اس وقت کے وزیراعظم پاکستان حسین سہروردی سے ایک نوجوان بنگالی نے سوال کیا کہ "کیا یہ ممکن ہے کہ مشرقی پاکستان کسی دن آزاد ہوجائے؟" حسین سہرودی نے بےیقینی سے اس نوجوان کی طرف دیکھا اور کہا کہ پاکستان بڑی قربانیاں دے کر حاصل کیا گیا ہے دوبارہ یہ خیال بھی ذہن میں نہ آئے۔ اس کے جواب میں مجیب نے کہا ہم اپنا کام کرینگے جب وقت آئیگا۔ [2]
مجیب الرحمن نے ببانگ دہل جنوری 1972میں برطانوی صحافی ڈیوڈ فراسٹ کو ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ ''میں تو 1948سے 'آزاد بنگلہ دیش' کے قیام کے لئے کام کر رہا تھا۔'' [3] [4]
انڈیا کے ساتھ کنکشن[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
آل انڈیا ریڈیو پر شیخ مجیب الرحمن کے چھ نکات پر روزانہ پروگرام ہوتا تھا۔ [5]
شیخ مجیب کا پروپیگنڈا[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
شیخ مجیب نے کہا کہ 2 لاکھ عورتوں کا ریپ کیا گیا۔ جب کہ ایک رومن کیھتولک ادارے نے اس پر بھرپور تحقیق کر کے رپورٹ پیش کی کہ پورے بنگلہ دیش میں تقریباً 4000 خواتین کی آبروریزی کی گئی ہے۔ [6]
دیگر[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
1970ء کے انتخابات کے لیے مہم چلاتے ہوئے شیخ مجیب نے یہ تقریر بھی کی تھی کہ مشرقی پاکستان سے جمع کیے گئے ٹیکس کا صرف 6٪ ہم فوج کے لیے دینگے۔ [7]
حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
- ↑ شیخ مجیب الرحمن حرامی تھا
- ↑ ڈاکٹر جنید صفحہ 84
- ↑ شیخ مجیب کا ڈیوڈ فراسٹ کو انٹریو
- ↑ شیخ مجیب کا انٹرویو پاکستان توڑنے کی خوشی
- ↑ ڈاکٹر جنید صفحہ 82
- ↑ ڈاکٹر جنید صفحہ 83
- ↑ ڈاکٹر جنید کتاب صفحہ 36