"کچے کے ڈاکو" کے نسخوں کے درمیان فرق

Shahidlogs سے
(«کچے ڈاکؤوں کے خلاف پولیس کی ناکامی کے بعد رینجرز نے آپریشن شروع کر دیا ہے۔» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(ایک ہی صارف کا 3 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
کچے ڈاکؤوں کے خلاف پولیس کی ناکامی کے بعد رینجرز نے آپریشن شروع کر دیا ہے۔
کچے ڈاکؤوں کے خلاف پولیس کی ناکامی کے بعد رینجرز نے آپریشن شروع کر دیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کے مشیر میر بابل خان بھیو کا بیٹا الطاف بھیو بلوچستان سے بھاری اسلحہ لے کر شکار پور جارہا تھا اور جیکب آباد چوکی پر پکڑا گیا۔ مختلف رپورٹس کے مطابق وہ اسلحہ کچے کے ڈاکؤوں کو پہنچانا تھا اور اس کی پرستی پیپلز پارٹی کی کوئی بہت بڑی شخصیت کر رہی تھی۔ <ref>[https://twitter.com/SyedKamran_/status/1781731873762201622 کچے کے ڈاکؤوں کو اسلحہ]</ref>
کچے کے ڈاکؤوں نے عید کے دوسرے دن ایک سکول ٹیچر کے بیٹے کی ویڈیو جاری کی جس میں اس پر تشدد کر رہے تھے۔ اسکی حالت انتہائی تشویشناک تھی۔ وہ اس کے رہائی کے عوض 15 لاکھ روپے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ <ref>[https://x.com/BrigAshfaqHasan/status/1803084938700284393 سکول ٹیچر کا بیٹا]</ref>
رحیم یار خان میں کچے کے ڈاکوؤں نے پولیس پر راکٹ لانچر سے حملہ کر کے 12 پولیس والوں کو قتل کر دیا۔ <ref>[https://www.urduvoa.com/a/twelve-policemen-killed-in-rahim-yar-khan-attack-23aug2024/7753884.html 12 پولیس والے قتل] </ref>
کچے کے ڈاکوؤں میں صرف اغواء برائے تاوان پر سالانہ 1 ارب روپے کی آمدن ہے۔
رپورٹس کے مطابق کچے کے ڈاکوؤں کے پاس ہیلی کاپٹر گرانے کے ہتھیار بھی آچکے ہیں۔ 
=== حوالہ جات ===

حالیہ نسخہ بمطابق 23:13، 23 اگست 2024ء

کچے ڈاکؤوں کے خلاف پولیس کی ناکامی کے بعد رینجرز نے آپریشن شروع کر دیا ہے۔

پیپلز پارٹی کے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کے مشیر میر بابل خان بھیو کا بیٹا الطاف بھیو بلوچستان سے بھاری اسلحہ لے کر شکار پور جارہا تھا اور جیکب آباد چوکی پر پکڑا گیا۔ مختلف رپورٹس کے مطابق وہ اسلحہ کچے کے ڈاکؤوں کو پہنچانا تھا اور اس کی پرستی پیپلز پارٹی کی کوئی بہت بڑی شخصیت کر رہی تھی۔ [1]

کچے کے ڈاکؤوں نے عید کے دوسرے دن ایک سکول ٹیچر کے بیٹے کی ویڈیو جاری کی جس میں اس پر تشدد کر رہے تھے۔ اسکی حالت انتہائی تشویشناک تھی۔ وہ اس کے رہائی کے عوض 15 لاکھ روپے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ [2]

رحیم یار خان میں کچے کے ڈاکوؤں نے پولیس پر راکٹ لانچر سے حملہ کر کے 12 پولیس والوں کو قتل کر دیا۔ [3]

کچے کے ڈاکوؤں میں صرف اغواء برائے تاوان پر سالانہ 1 ارب روپے کی آمدن ہے۔

رپورٹس کے مطابق کچے کے ڈاکوؤں کے پاس ہیلی کاپٹر گرانے کے ہتھیار بھی آچکے ہیں۔

حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]