"عمران خان کشمیر فروش" کے نسخوں کے درمیان فرق

Shahidlogs سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(ایک ہی صارف کا 2 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 17: سطر 17:
شاہراہ کشمیر کا نام بدل کر 'سرینگر ھائی وے' رکھ لیا۔  
شاہراہ کشمیر کا نام بدل کر 'سرینگر ھائی وے' رکھ لیا۔  


عمران خان نے یہ بھی کہا جس نے کشمیری مجاہدین کی مدد کی وہ پاکستان کا غدار ہوگا۔ عمران خان نے ابی نندن کو آرام سے واپس کر دیا بدلے میں کچھ نہیں لیا۔
اس کے بعد انڈیا اس کسی جنگ یا مسلح جدوجہد کے خوف سے آزاد ہوگیا۔ حالانکہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر 45/130 مسلح جدوجہد کی اجازت دیتی ہے۔ <ref>[https://twitter.com/AhmadHassanArbi/status/1735015806956716292 مسلح جدوجہد کے لیے اقوام متحدہ کی قرار داد]</ref>
 
اس کے بعد عمران خان نے کشمیر کی مسلح جدوجہد کو نقصان پہنچانے کے لیے بیان دیا کہ جو کشمیر میں جہاد کرے گا وہ کشمیریوں پر ظلم کرے گا۔ <ref>[https://twitter.com/AhmadHassanArbi/status/1735015871670599787 کشمیر میں جہاد پر تنقید]</ref>


ایک انڈین صحافی جین نے دعوی کیا کہ نریندر مودی نے عمران خان کی تقریباً 200 کروڑ کی فنڈنگ کی تھی جس کی وجہ سے ہمیں کمشیر پر آسانی ہوئی۔ <ref>[https://twitter.com/DanishMasood17/status/1692213169505153158 عمران خان کی انڈین فنڈنگ]</ref>
ایک انڈین صحافی جین نے دعوی کیا کہ نریندر مودی نے عمران خان کی تقریباً 200 کروڑ کی فنڈنگ کی تھی جس کی وجہ سے ہمیں کمشیر پر آسانی ہوئی۔ <ref>[https://twitter.com/DanishMasood17/status/1692213169505153158 عمران خان کی انڈین فنڈنگ]</ref>
عمران خان اس معاملے کو عالمی عدالت میں لے کر جاسکتا تھا۔ لیکن اس نے ایسا نہیں کیا۔
عمران خان اس پر اقوام متحدہ میں اجلاس بلوا سکتا تھا لیکن اس نے وہ بھی نہیں کیا۔
حتی کہ او آئی سی کا اجلاس بلوا سکتا تھا۔ عمران خان نے وہ اجلاس بھی نہیں بلوایا۔
عمران خان نے ابی نندن کو آرام سے واپس کر دیا بدلے میں کچھ نہیں لیا۔
عمران خان کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں وہ آزاد کشمیر کا جھنڈا پکڑنے سے انکار کر رہے ہیں۔ <ref>[https://x.com/HajraKhanP/status/1792085946357501992 آزاد کشمیر کا جھنڈا نہیں پکڑا]</ref>
=== حوالہ جات ===

حالیہ نسخہ بمطابق 14:40، 19 مئی 2024ء

عمران خان کو کشمیر کاز میں ناکامی پر 'کشمیر فروش' بھی کہا جاتا ہے۔ عمران خان کے دور میں انڈیا نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی جس کو عمران خان نہ رکوا سکا۔

23 جولائی 2019ء کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عمران خان کو کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی۔ جس کا اس نے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا۔ [1]

25 جولائی 2019ء کو پاکستان واپسی پر عمران خان نے ٹرمپ سے ملاقات پر اپنی بےپناہ خوشی کا اظہار ان الفاظ میں کیا کہ 'مجھے ایسا لگا ہے جیسے ورلڈ کپ جیت کر آرہا ہوں۔' [2]

اس کے صرف 11 دن بعد 5 اگست 2019ء کو انڈیا نے کشمیر کو خود میں ضم کرنے کا اعلان کیا۔ پی ٹی آئی کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پہلا ردعمل یہ دیا کہ 'ہم انڈیا سے جنگ نہیں لڑ سکتے۔' [3]

شائد شاہ محمود قریشی کا بیان ناکافی تھا۔ لہذا عمران خان نے پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے ایک بار پھر کہا 'میں کیا کروں؟ انڈیا پر حملہ کردوں؟'۔ یوں انڈیا کو کسی بھی قسم کی جنگ نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ [4] [5] [6]

اس کے بعد عمران خان نے کشمیر پر قوم کو چند منٹ کے لیے خاموش رہ کر کھڑے ہونے کی اپیل کی۔

کشمیر کی آزادی کے نام پر درخت لگائے۔ [7]

اسلام آباد میں مودی کی تصاویر مختلف شاہراہوں پر لگا کر عوام نے ان تصاویر کو دیکھ کر ہارن بجانے کی اپیل کی۔

شاہراہ کشمیر کا نام بدل کر 'سرینگر ھائی وے' رکھ لیا۔

اس کے بعد انڈیا اس کسی جنگ یا مسلح جدوجہد کے خوف سے آزاد ہوگیا۔ حالانکہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر 45/130 مسلح جدوجہد کی اجازت دیتی ہے۔ [8]

اس کے بعد عمران خان نے کشمیر کی مسلح جدوجہد کو نقصان پہنچانے کے لیے بیان دیا کہ جو کشمیر میں جہاد کرے گا وہ کشمیریوں پر ظلم کرے گا۔ [9]

ایک انڈین صحافی جین نے دعوی کیا کہ نریندر مودی نے عمران خان کی تقریباً 200 کروڑ کی فنڈنگ کی تھی جس کی وجہ سے ہمیں کمشیر پر آسانی ہوئی۔ [10]

عمران خان اس معاملے کو عالمی عدالت میں لے کر جاسکتا تھا۔ لیکن اس نے ایسا نہیں کیا۔

عمران خان اس پر اقوام متحدہ میں اجلاس بلوا سکتا تھا لیکن اس نے وہ بھی نہیں کیا۔

حتی کہ او آئی سی کا اجلاس بلوا سکتا تھا۔ عمران خان نے وہ اجلاس بھی نہیں بلوایا۔

عمران خان نے ابی نندن کو آرام سے واپس کر دیا بدلے میں کچھ نہیں لیا۔

عمران خان کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں وہ آزاد کشمیر کا جھنڈا پکڑنے سے انکار کر رہے ہیں۔ [11]

حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]