"عمران خان سلیکٹڈ" کے نسخوں کے درمیان فرق

Shahidlogs سے
(«پراجیکٹ عمران خان ایک سازش تھی۔ دی نیوز کے رپورٹر مرتضی علی شاہ نے ان کو خود موقع پر پکڑا تھا۔ جنرل ظہیر السلام، جنرل شجاع پاشا، طاہرالقادری، عمران خان اور شجاعت حسین کو لندن کے ایک فلیٹ میں۔ وہاں سے شروع ہوا تھا۔ عمران خان کو لانے کا خیال جنرل...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(ایک ہی صارف کا 4 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
پراجیکٹ عمران خان ایک سازش تھی۔ دی نیوز کے رپورٹر مرتضی علی شاہ نے ان کو خود موقع پر پکڑا تھا۔ جنرل ظہیر السلام، جنرل شجاع پاشا، طاہرالقادری، عمران خان اور شجاعت حسین کو لندن کے ایک فلیٹ میں۔ وہاں سے شروع ہوا تھا۔ عمران خان کو لانے کا خیال جنرل کیانی کے دور میں شروع ہوا۔ راحیل شریف بھی اس میں شامل تھا۔ جنرل باجوہ نے اس کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ پانچ چھ جج اور پانچ چھ جرنیل بھی ساتھ ملائے۔ <ref>[https://twitter.com/Aadiiroy2/status/1715036668074565822 عمران خان لندن فیلٹ سازش]</ref>
عمران خان 2014ء کے دھرنے میں اکثر تقاریر میں ایمپائر کی انگلی اٹھنے کا ذکر کرتے تھے۔ ان کے حامی اور مخالفین دونوں کا خیال تھا کہ انکا اشارہ فوج کی جانب ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ فوج مداخلت کر کے ن لیگ کی حکومت گرا دے۔ <ref>[https://twitter.com/HummaSaif/status/1720074529748247015 ایمپائر کی انگلی]</ref>
 
پراجیکٹ عمران خان ایک سازش تھی۔ دی نیوز کے رپورٹر مرتضی علی شاہ نے ان کو خود موقع پر پکڑا تھا۔ جنرل ظہیر السلام، جنرل شجاع پاشا، طاہرالقادری، عمران خان اور شجاعت حسین کو لندن کے ایک فلیٹ میں۔ وہاں سے شروع ہوا تھا۔ عمران خان کو لانے کا خیال جنرل کیانی کے دور میں شروع ہوا۔ راحیل شریف بھی اس میں شامل تھا۔ جنرل باجوہ نے اس کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ پانچ چھ جج اور پانچ چھ جرنیل بھی ساتھ ملائے۔ <ref>[https://twitter.com/Aadiiroy2/status/1715036668074565822 عمران خان لندن فیلٹ سازش]</ref> <ref>[https://twitter.com/UmarCheema1/status/1542222439219879936 وہ مبینہ فلیٹ جہاں لندن پلان بنا تھا]</ref>
 
جنرل باجوہ نے ایک مبینہ انٹرویو میں انکشاف کیا کہ عمران خان کے پاس بنی گالہ کا ایک کاغذ تک نہیں تھا۔ یہ تشویش لے کر جنرل فیض حمید جنرل باجوہ کے پاس پہنچے۔ جس کے بعد سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مدد سے اس کو صادق و امین ڈکلیئر کر دیا گیا۔<ref>[https://twitter.com/HummaSaif/status/1639327416723046401 بنی] گالہ کے کاغذات پورے کرنے میں جنرل فیض کی مدد</ref>
 
دوران حکومت ناراض ہونے والے اتحادی اور ساتھی فوج منا کر دیتے تھے۔ فوج کی سپورٹ ختم ہوتے ہی اس کی حکومت ختم ہوگئی۔
 
ایک رپورٹ کے مطابق عمران خان کے پاس بنی گالہ سے متعلق کاغذات نامکمل تھے۔ جس کے لیے اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی نے ان کی مدد کی تھی۔ <ref>[https://twitter.com/HummaSaif/status/1703595789862256854 بنی گالہ کے کاغذات مکمل کرنے میں مدد]</ref>
 
جنرل فیض پر یہ الزام بھی لگا کہ وہ عمران خان کے لیے عدلیہ کنٹرول کرتے تھے۔ <ref>[https://x.com/HummaSaif/status/1823042839980491147 فیض حمید کے ذریعے عدلیہ کو کنٹرول]</ref>
 
جاوید چودھری نے انکشاف کیا کہ جنرل فیض ریٹائرمنٹ کے بعد بھی پی ٹی آئی کو سپورٹ کرتے رہے۔ اس حوالے سے پی ٹی آئی کے دفتر سے دستاویزات اور شواہد بھی ملے۔ <ref>[https://www.youtube.com/watch?v=uM7lo2ifGCs جنرل فیض کی پی ٹی آئی کو سپورٹ]</ref>
 
=== حوالہ جات ===

حالیہ نسخہ بمطابق 06:31، 13 اگست 2024ء

عمران خان 2014ء کے دھرنے میں اکثر تقاریر میں ایمپائر کی انگلی اٹھنے کا ذکر کرتے تھے۔ ان کے حامی اور مخالفین دونوں کا خیال تھا کہ انکا اشارہ فوج کی جانب ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ فوج مداخلت کر کے ن لیگ کی حکومت گرا دے۔ [1]

پراجیکٹ عمران خان ایک سازش تھی۔ دی نیوز کے رپورٹر مرتضی علی شاہ نے ان کو خود موقع پر پکڑا تھا۔ جنرل ظہیر السلام، جنرل شجاع پاشا، طاہرالقادری، عمران خان اور شجاعت حسین کو لندن کے ایک فلیٹ میں۔ وہاں سے شروع ہوا تھا۔ عمران خان کو لانے کا خیال جنرل کیانی کے دور میں شروع ہوا۔ راحیل شریف بھی اس میں شامل تھا۔ جنرل باجوہ نے اس کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ پانچ چھ جج اور پانچ چھ جرنیل بھی ساتھ ملائے۔ [2] [3]

جنرل باجوہ نے ایک مبینہ انٹرویو میں انکشاف کیا کہ عمران خان کے پاس بنی گالہ کا ایک کاغذ تک نہیں تھا۔ یہ تشویش لے کر جنرل فیض حمید جنرل باجوہ کے پاس پہنچے۔ جس کے بعد سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مدد سے اس کو صادق و امین ڈکلیئر کر دیا گیا۔[4]

دوران حکومت ناراض ہونے والے اتحادی اور ساتھی فوج منا کر دیتے تھے۔ فوج کی سپورٹ ختم ہوتے ہی اس کی حکومت ختم ہوگئی۔

ایک رپورٹ کے مطابق عمران خان کے پاس بنی گالہ سے متعلق کاغذات نامکمل تھے۔ جس کے لیے اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی نے ان کی مدد کی تھی۔ [5]

جنرل فیض پر یہ الزام بھی لگا کہ وہ عمران خان کے لیے عدلیہ کنٹرول کرتے تھے۔ [6]

جاوید چودھری نے انکشاف کیا کہ جنرل فیض ریٹائرمنٹ کے بعد بھی پی ٹی آئی کو سپورٹ کرتے رہے۔ اس حوالے سے پی ٹی آئی کے دفتر سے دستاویزات اور شواہد بھی ملے۔ [7]

حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]