"دہشتگردوں کے خلاف پاک فوج کی کاروائیاں" کے نسخوں کے درمیان فرق

Shahidlogs سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 17: سطر 17:


بلوچستان میں شرپسند اور بد امنی پھیلانے والے گلزار امام شنبے کو سیکورٹی فورسز نے ایک سے ذیادہ ممالک میں انتہائی پیچیدہ اور خفیہ آپریشن کر کے حراست میں لیا، شنبے انتہائی مطلوب دہشتگرد تھا اور کالعدم بی این اے کا سربراہ تھا۔ <ref name=":0" />
بلوچستان میں شرپسند اور بد امنی پھیلانے والے گلزار امام شنبے کو سیکورٹی فورسز نے ایک سے ذیادہ ممالک میں انتہائی پیچیدہ اور خفیہ آپریشن کر کے حراست میں لیا، شنبے انتہائی مطلوب دہشتگرد تھا اور کالعدم بی این اے کا سربراہ تھا۔ <ref name=":0" />
'''9 جنوری 2022'''
محمد علی عرف محمد خراسانی کو ہلاک کر دیا گیا۔ یہ دہشتگرد پشاور اے پی ایس حملے میں ملوث ہونے کے ساتھ تحریک طالبان پاکستان کا ترجمان بھی تھا۔ <ref name=":0" />


'''28 جنوری 2021'''
'''28 جنوری 2021'''

نسخہ بمطابق 13:52، 18 اکتوبر 2023ء

اگست

7 اگست 2022

عبدالولی عرف عمر خالد خراسانی کو ہلاک کر دیا گیا۔ یہ شخص جماعت الاحرار کا امیر تھا اور تحریک طالبان پاکستان کا نائب امیر تھا۔ القائدہ، این ڈی ایس اور بھارتی را کے ساتھ مل کر پاکستان میں دہشتگردی کی کاروائیاں کرتا رہا۔ [1]

جون

29 جون 2023

29 اور 30 جون کی رات سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ضلع ٹانک اور شمالی وزیرستان میں کامیاب آپریشنز کے نتیجے میں 6 دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا۔ ضلع ٹانک کے جنرل علاقے منزئی میں سیکیورٹی فورسز اور دہشتگردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ جس میں 3 دہشتگرد ہلاک ہوئے۔ دہشت گردوں سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا ہے۔ شمالی وزیرستان کے علاقے رزمک میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان ایک اور شدید مقابلے میں مزید 3 دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا۔[2]

4 جون 2023

ثناء اللہ غفاری عرف شہاب المہاجر کو ہلاک کر دیا گیا۔ یہ دہشتگرد داعش جنوبی ایشیاء کا امیر ہونے کے ساتھ افغانستان میں پاکستانی سفارتخانہ پر حملہ اور پشاور قصہ خوانی بازار میں موجود امام بارگاہ پر حملہ میں بھی ملوث تھا۔ [1]

اپریل

7 اپریل 2023

بلوچستان میں شرپسند اور بد امنی پھیلانے والے گلزار امام شنبے کو سیکورٹی فورسز نے ایک سے ذیادہ ممالک میں انتہائی پیچیدہ اور خفیہ آپریشن کر کے حراست میں لیا، شنبے انتہائی مطلوب دہشتگرد تھا اور کالعدم بی این اے کا سربراہ تھا۔ [1]

9 جنوری 2022

محمد علی عرف محمد خراسانی کو ہلاک کر دیا گیا۔ یہ دہشتگرد پشاور اے پی ایس حملے میں ملوث ہونے کے ساتھ تحریک طالبان پاکستان کا ترجمان بھی تھا۔ [1]

28 جنوری 2021

دہشتگرد منگل باغ کو ہلاک کر دیا گیا۔ منگل باغ لشکرِ اسلام کا امیر تھا اور دہشتگردانہ کاروائیوں میں ملوث تھا۔ [1]

حوالہ جات