"پی ٹی آئی کی پرتشدد سیاست" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
(ایک ہی صارف کا ایک درمیانی نسخہ نہیں دکھایا گیا) | |||
سطر 126: | سطر 126: | ||
زخمی: 20 افراد، 10 پولیس اہلکار | زخمی: 20 افراد، 10 پولیس اہلکار | ||
13 مئی 2024 | |||
مظفرآباد میں رینجرز اور مظاہرین جن میں بڑی تعداد میں پی ٹی آئی کارکن شامل تھے کے درمیان جھڑپوں کے دوران کم از کم چار افراد ہلاک ہوئے، جن میں ایک پولیس اہلکار بھی شامل تھا، اور تقریباً 100 افراد زخمی ہوئے۔ | |||
مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور پولیس نے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا۔ ان جھڑپوں کے بعد انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی اور اسکول بند کر دیے گئے | |||
یہ واقعات پی ٹی آئی کی طرف سے پولیس، فوج یا دیگر افراد پر حملے اور تشدد کے اہم واقعات کی تفصیلات فراہم کرتے ہیں۔ زخمیوں اور ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد تخمینی ہے اور مختلف ذرائع سے حاصل کردہ معلومات پر مبنی ہے۔ | یہ واقعات پی ٹی آئی کی طرف سے پولیس، فوج یا دیگر افراد پر حملے اور تشدد کے اہم واقعات کی تفصیلات فراہم کرتے ہیں۔ زخمیوں اور ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد تخمینی ہے اور مختلف ذرائع سے حاصل کردہ معلومات پر مبنی ہے۔ | ||
=== گیلامن وزیر کا قتل === | |||
پی ٹی ایم راہنما گیلامن وزیر کو پی ٹی آئی امیدوار آزاد داؤڑ نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ملکر قتل کیا۔ <ref>[[گیلامن وزیر کا قتل]] </ref> | |||
=== حوالہ جات === |
حالیہ نسخہ بمطابق 12:20، 11 جولائی 2024ء
تفصیلی تجزیہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
- زخمی سیکورٹی اہلکاروں کی مجموعی تعداد: 490
- زخمی مظاہرین کی مجموعی تعداد: 1090
- ہلاک مظاہرین کی مجموعی تعداد: 5
یہ اعداد و شمار مختلف ذرائع اور رپورٹس سے حاصل کردہ معلومات پر مبنی ہیں اور ممکن ہے کہ مختلف ذرائع سے حاصل کردہ اعداد و شمار میں کچھ فرق ہو۔
پی ٹی آئی کی طرف سے تشدد کی تفصیلات تاریخ وار[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
پی ٹی آئی یا تحریکِ انصاف کی طرف سے پولیس، فوج یا دیگر افراد پر حملے یا تشدد کے اہم واقعات تاریخ وار کچھ اس طرح ہیں:
28 اکتوبر 2011
لاہور میں پی ٹی آئی کے جلسے کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ پی ٹی آئی کے کارکنان نے پولیس کی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا اور پولیس نے جواباً لاٹھی چارج کیا۔
زخمی: 10 پولیس اہلکار، 15 مظاہرین
11 مئی 2013
کراچی میں انتخابات کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان نے احتجاج کیا جس میں تشدد کے واقعات پیش آئے۔
زخمی: 20 افراد
30 اگست 2014
اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے دھرنے کے دوران مظاہرین نے پارلیمنٹ ہاؤس کی جانب جانے کی کوشش کی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا، جبکہ مظاہرین نے پتھراؤ کیا۔
زخمی: 100 افراد، 50 پولیس اہلکار
31 اگست 2014
اسلام آباد میں پی ٹی آئی اور عوامی تحریک کے کارکنان نے پی ٹی وی ہیڈکوارٹر پر حملہ کیا اور عمارت میں توڑ پھوڑ کی۔
زخمی: 5 پولیس اہلکار، 10 مظاہرین
2 نومبر 2016
اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے دھرنے کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس نے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں استعمال کیں۔
زخمی: 50 افراد، 20 پولیس اہلکار
26 نومبر 2017
اسلام آباد میں تحریکِ لبیک پاکستان کے دھرنے کے دوران پی ٹی آئی کے کارکنان نے بھی مظاہرے میں شرکت کی۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
زخمی: 200 افراد، 50 پولیس اہلکار
25 جولائی 2018
انتخابات کے دوران مختلف شہروں میں پی ٹی آئی کے کارکنان نے مخالف جماعتوں کے کارکنان سے جھڑپیں کیں۔
زخمی: 100 افراد، 10 پولیس اہلکار
31 اکتوبر 2019
اسلام آباد میں آزادی مارچ کے دوران پی ٹی آئی کے کارکنان نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔
زخمی: 30 افراد، 15 پولیس اہلکار
12 دسمبر 2020
لاہور میں پی ٹی آئی کے جلسے کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
زخمی: 20 افراد، 10 پولیس اہلکار
3 مارچ 2021
اسلام آباد میں سینیٹ انتخابات کے دوران پی ٹی آئی کارکنان نے پولیس سے جھڑپ کی۔
زخمی: 15 افراد، 5 پولیس اہلکار
25 مئی 2022
اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا جبکہ مظاہرین نے پتھراؤ کیا۔
زخمی: 50 افراد، 30 پولیس اہلکار
26 مئی 2022
لاہور میں پی ٹی آئی کے کارکنان نے پولیس کی گاڑیوں پر حملہ کیا اور انہیں نقصان پہنچایا۔ کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
زخمی: 20 پولیس اہلکار، 30 مظاہرین
28 اکتوبر 2022
اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے ایک احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ مظاہرین نے سرکاری عمارتوں پر حملہ کیا اور پولیس نے شیلنگ کی۔
زخمی: 100 افراد، 40 پولیس اہلکار
3 نومبر 2022
وزیر آباد میں ایک ریلی کے دوران عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا۔ اس حملے کے بعد پی ٹی آئی کارکنان نے مختلف شہروں میں احتجاج کیا اور تشدد کے واقعات پیش آئے۔
زخمی: 50 افراد، 20 پولیس اہلکار
18 مارچ 2023
لاہور میں زمان پارک کے قریب پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا جبکہ مظاہرین نے پتھراؤ کیا اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔
زخمی: 30 افراد، 15 پولیس اہلکار
9 مئی 2023
- عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پی ٹی آئی کے کارکنان نے شدید احتجاج کیا۔ مختلف شہروں میں سرکاری عمارتوں اور فوجی تنصیبات پر حملے ہوئے۔ لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس پر حملہ کیا گیا، پشاور میں ریڈیو پاکستان کی عمارت کو آگ لگا دی گئی، اور راولپنڈی میں GHQ کے گیٹ پر حملہ کیا گیا۔
زخمی: 200 افراد، 100 پولیس اہلکار
ہلاک: 5 افراد (مظاہرین)
12 مئی 2023
عمران خان کی رہائی کے بعد بھی مظاہرے جاری رہے۔ پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان کے درمیان جھڑپوں میں کئی افراد زخمی ہوئے اور متعدد گرفتاریاں ہوئیں۔
زخمی: 50 افراد، 20 پولیس اہلکار
15 مارچ 2024
اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے جلسے کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
زخمی: 30 افراد، 10 پولیس اہلکار
10 اپریل 2024
لاہور میں پی ٹی آئی کے کارکنان نے پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا اور پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا۔
زخمی: 20 افراد، 10 پولیس اہلکار
13 مئی 2024
مظفرآباد میں رینجرز اور مظاہرین جن میں بڑی تعداد میں پی ٹی آئی کارکن شامل تھے کے درمیان جھڑپوں کے دوران کم از کم چار افراد ہلاک ہوئے، جن میں ایک پولیس اہلکار بھی شامل تھا، اور تقریباً 100 افراد زخمی ہوئے۔
مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور پولیس نے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا۔ ان جھڑپوں کے بعد انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی اور اسکول بند کر دیے گئے
یہ واقعات پی ٹی آئی کی طرف سے پولیس، فوج یا دیگر افراد پر حملے اور تشدد کے اہم واقعات کی تفصیلات فراہم کرتے ہیں۔ زخمیوں اور ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد تخمینی ہے اور مختلف ذرائع سے حاصل کردہ معلومات پر مبنی ہے۔
گیلامن وزیر کا قتل[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
پی ٹی ایم راہنما گیلامن وزیر کو پی ٹی آئی امیدوار آزاد داؤڑ نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ملکر قتل کیا۔ [1]