"چیف جسٹس عمر عطا بندیال پر تنقید" کے نسخوں کے درمیان فرق

Shahidlogs سے
(«مشہورِ زمانہ (اداکارہ) شبنم ڈکیتی کیس؛ فتح خان بندیال اسوقت وفاقی سیکرٹری اور جنرل ضیاءالحق کے قریبی تھے۔ جنرل ضیاء کو ایک خط لکھا گیا کہ ملزمان کی سزا میں تخفیف کیجائے۔ ریپ کا ایک مجرم فتح بندیال کا nephew تھا۔ جنرل ضیاء نے خلافِ قانون سزا میں تخ...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
مشہورِ زمانہ (اداکارہ) شبنم ڈکیتی کیس؛ فتح خان بندیال اسوقت وفاقی سیکرٹری اور جنرل ضیاءالحق کے قریبی تھے۔ جنرل ضیاء کو ایک خط لکھا گیا کہ ملزمان کی سزا میں تخفیف کیجائے۔ ریپ کا ایک مجرم فتح بندیال کا nephew تھا۔ جنرل ضیاء نے خلافِ قانون سزا میں تخفیف نواز دی۔ مجرم بری ہو گیا۔
14فروری 1978 کی رات پاکستان کی مشہور ادارہ شبنم کے ہاں ڈکیتی کی ایک لرزہ خیز واردات ہوئی۔ ڈاکو آدھی رات کو اس کے گل برگ لاہور والے گھر میں داخل ہوئے۔ اداکارہ کے شوہر روبن گھوش اور بیٹے رونی کو تشدد کر کے رسیوں سے باندھا۔ جس کے بعد شوہر اور بیٹے کے سامنے ملزمہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی۔


وہ سات ڈاکو تھے جن کا سرغنہ محمد فاروق بندیال نامی ایک بااثر خاندان کا لڑکا تھا۔ گینگ ریپ کے بعد ڈاکو گھر سے نقدی اور سونا بھی لے گئے۔ اس واقعے پر ملک میں کہرام مچ گیا۔ چنانچہ پولیس نے بھاگ دوڑ کرکے واقعہ میں ملوث ملزمان گرفتار کرلئے۔


مجرم بری ہو گیا اور ریپ متاثرہ خاتون کو ملک چھوڑ کر جانا پڑا۔
گینگ سرغنہ فاروق بندیال کا حقیقی ماموں فتح خان پنجاب کے چیف سیکٹری تھے۔ مجرموں کو ملٹری کورٹ نے موت کی سزا سنائی۔ لیکن فتح خان بندیال جنرل ضیاء کے بہت قریب تھے جس کی سفارش پر جنرل ضیاء نے سزا کو عمر قید میں بدل دیا۔


فتح خان بندیال؛ موجودہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال صاحب کے والدِ محترم ہیں۔
اس ظلم کے بعد ادارہ اور اس کے خاندان نے پاکستان چھوڑ دیا کیونکہ بندیال خاندان کی طرف سے انکو مسلسل دھمکایا جارہا تھا۔
 
دوران تفتیش فاروق بندیال کے اس گینگ کی مزید تفصیلات سامنے آئیں کہ یہ ایسی ہی وارداتیں اداکارہ زمرد کے علاوہ کچھ دوسری اداکاراؤں کے ساتھ بھی کر چکے ہیں اور سب کو اپنی ہوس کا نشانہ بنا چکے ہیں۔ لیکن ہو بےچاریاں ڈر کر چپ سادھ گئیں۔
 
40 سال بعد یہی فاروق بندیال نامی گینگ سرغنہ پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرتا ہے۔ فاروق بندیال کو ملٹری کورٹ کے پھانسی گھاٹ سے چھڑانے والا فتح بندیال موجودہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا باپ ہے۔ وہی عطا بندیال جس نے مبینہ طور پر بیوی اور بیٹی کے دباؤ پر عمران خان کے حق میں فیصلہ کرنے کا تہیہ کیا ہوا ہے اور موصوف فرماتے ہیں کہ فل کورٹ بنایا تو عمران خان کے خلاف فیصلہ آسکتا ہے۔

نسخہ بمطابق 23:27، 31 مارچ 2023ء

14فروری 1978 کی رات پاکستان کی مشہور ادارہ شبنم کے ہاں ڈکیتی کی ایک لرزہ خیز واردات ہوئی۔ ڈاکو آدھی رات کو اس کے گل برگ لاہور والے گھر میں داخل ہوئے۔ اداکارہ کے شوہر روبن گھوش اور بیٹے رونی کو تشدد کر کے رسیوں سے باندھا۔ جس کے بعد شوہر اور بیٹے کے سامنے ملزمہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی۔

وہ سات ڈاکو تھے جن کا سرغنہ محمد فاروق بندیال نامی ایک بااثر خاندان کا لڑکا تھا۔ گینگ ریپ کے بعد ڈاکو گھر سے نقدی اور سونا بھی لے گئے۔ اس واقعے پر ملک میں کہرام مچ گیا۔ چنانچہ پولیس نے بھاگ دوڑ کرکے واقعہ میں ملوث ملزمان گرفتار کرلئے۔

گینگ سرغنہ فاروق بندیال کا حقیقی ماموں فتح خان پنجاب کے چیف سیکٹری تھے۔ مجرموں کو ملٹری کورٹ نے موت کی سزا سنائی۔ لیکن فتح خان بندیال جنرل ضیاء کے بہت قریب تھے جس کی سفارش پر جنرل ضیاء نے سزا کو عمر قید میں بدل دیا۔

اس ظلم کے بعد ادارہ اور اس کے خاندان نے پاکستان چھوڑ دیا کیونکہ بندیال خاندان کی طرف سے انکو مسلسل دھمکایا جارہا تھا۔

دوران تفتیش فاروق بندیال کے اس گینگ کی مزید تفصیلات سامنے آئیں کہ یہ ایسی ہی وارداتیں اداکارہ زمرد کے علاوہ کچھ دوسری اداکاراؤں کے ساتھ بھی کر چکے ہیں اور سب کو اپنی ہوس کا نشانہ بنا چکے ہیں۔ لیکن ہو بےچاریاں ڈر کر چپ سادھ گئیں۔

40 سال بعد یہی فاروق بندیال نامی گینگ سرغنہ پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرتا ہے۔ فاروق بندیال کو ملٹری کورٹ کے پھانسی گھاٹ سے چھڑانے والا فتح بندیال موجودہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا باپ ہے۔ وہی عطا بندیال جس نے مبینہ طور پر بیوی اور بیٹی کے دباؤ پر عمران خان کے حق میں فیصلہ کرنے کا تہیہ کیا ہوا ہے اور موصوف فرماتے ہیں کہ فل کورٹ بنایا تو عمران خان کے خلاف فیصلہ آسکتا ہے۔