"الیکشن 2024" کے نسخوں کے درمیان فرق

Shahidlogs سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 166: سطر 166:


چھ سیاسی جماعتیں نے وفاق میں حکومت بنانے کا فیصلہ کر لیا۔   
چھ سیاسی جماعتیں نے وفاق میں حکومت بنانے کا فیصلہ کر لیا۔   
الیکشن 2024 کے حوالے سے بھی عمران خان نے امریکہ سے اپیلیں کیں کہ وہ پاکستان میں مداخلت کرے۔ <ref>[https://twitter.com/FarhanKVirk/status/1758065943530389904 امریکہ الیکشن میں دھاندلی کا نوٹس لے]</ref> 


=== حوالہ جات ===
=== حوالہ جات ===

نسخہ بمطابق 13:11، 15 فروری 2024ء

جدولیں

قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں تمام جماعتوں کی نشتیں
نام جماعت قومی اسملبی پنجاب سندھ خیبرپختونخواہ بلوچستان
آزاد (پی ٹی آئی) 93 116 11 86 0
مسلم لیگ ن 75 137 5 10
پیپلز پارٹی 54 10 84 4 11
ایم کیو ایم 17 28
آزاد 8 22 2 7 6
جے یو آئی ف 5 7 11
مسلم لیگ ق 3 8
استحکام پارٹی 2 1
بی این پی 2
باپ پارٹی 1 4
جماعت اسلامی 0 2 3 1
ٹی ایل پی 1
اے این پی 1 2
پی کے میپ 1
جی ڈی اے 2
پی ایم ایل ضیاء 1 1
دیگر 2 3

میڈیا کا کردار

میڈیا نے حقیقی آزاد امیدواروں کو بھی پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار بنا کر پیش کیا۔ [1]

پی ٹی آئی ٹکٹوں کی فروخت

تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار ظہور حسین قریشی نے دعوی کیا کہ میں نے پی ٹی آئی کا ٹکٹ 8 کروڑ روپے میں خریدا۔ [2]

فارم 45 کا معاملہ

پی ٹی آئی نے بڑی تعداد میں جعلی فارم 45 سرکولیٹ کر کے پروپیگنڈا کیا کہ ان فارمز کے مطابق ہم جیت چکے ہیں۔ لہذا ہمارے ساتھ دھاندلی ہوئی ہے۔ [3]

پی ٹی آئی اپنے فارم 45 لے کر عدالت نہیں گئی۔ البتہ سوشل میڈیا پر خوب سرکولیٹ کیا۔ بہت سے لوگوں نے نشاندہی کی کہ پی ٹی آئی کے پاس موجود فارم 45 باقی امیدواروں کے پاس موجود فارم 45 سے الگ ہیں۔ [4]

پی ٹی آئی چھوڑنے والے آزاد امیدوار

پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 4 آزاد امیدوار علیم خان کی پارٹی استحکام پاکستان میں شامل ہوگئے۔ [5]

کراچی پی ایس 88 سے جیتنے والا اعجاز خان سواتی پی ٹی آئی چھوڑ کر پیپلز پارٹی میں شامل ہوگیا۔

وسیم قادر ن لیگ میں شامل ہوگیا۔

پی ٹی آئی ٹکٹ سے ووٹ لے کر حافظ طاہر قیصرانی پاکستان استحکام پارٹی میں شامل

پی ٹی آئی نے اٹک سے میجر طاہر صادق اور ایمان طاہر کے ٹکٹ کینسل کر دیے

دیگر

پی ٹی آئی کے عمران افضل راجا سمیت کئی بڑے اکاؤنٹس نے پروپیگنڈا کیا کہ ڈی پی او نے اوپر سے آنے والے احکامات نہیں مانے تو اس پر تشدد کیا گیا۔ لیکن سچ یہ تھا کہ ڈی پی او ڈیرہ غازی خان احمد محی الدین پر تحریک انصاف کی امیدوار زرتاج گل کے حامیوں نے فارم 47 کی حصولی کے دوران حملہ کیا جس وجہ سے وہ زخمی ہوئے انکے باقاعدہ آفس میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ [6]

پی ٹی آئی نے عدالت میں اپنی جیت کے حق میں بطور ثبوت میڈیا کی خبریں پیش کیں جس پر انکا کیس خارج کر دیا گیا۔ [7]

ڈیرہ غازی خان سے جو 2 آزاد امیدوار حنیف پتافی اور محمود قادر ن لیگ میں شامل ہوئے۔

این اے 117 سے علیم خان کی کامیابی کے خلاف درخواست دائر کی گئی۔

این اے 128 عون چودھری کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن چینلج کیا گیا۔

اسلام آباد سے 3 امیدواروں کی کامیابی کے خلاف درخواست۔

پی ٹی آئی کو الحاق کے باؤجود مخصوص نشتیں نہیں مل سکتیں۔

چھ سیاسی جماعتیں نے وفاق میں حکومت بنانے کا فیصلہ کر لیا۔

الیکشن 2024 کے حوالے سے بھی عمران خان نے امریکہ سے اپیلیں کیں کہ وہ پاکستان میں مداخلت کرے۔ [8]

حوالہ جات