"عمران خان سلیکٹڈ" کے نسخوں کے درمیان فرق

Shahidlogs سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
عمران خان 2014ء کے دھرنے میں اکثر تقاریر میں ایمپائر کی انگلی اٹھنے کا ذکر کرتے تھے۔ ان کے حامی اور مخالفین دونوں کا خیال تھا کہ انکا اشارہ فوج کی جانب ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ فوج مداخلت کر کے ن لیگ کی حکومت گرا دے۔ <ref>[https://twitter.com/HummaSaif/status/1720074529748247015 ایمپائر کی انگلی]</ref>
پراجیکٹ عمران خان ایک سازش تھی۔ دی نیوز کے رپورٹر مرتضی علی شاہ نے ان کو خود موقع پر پکڑا تھا۔ جنرل ظہیر السلام، جنرل شجاع پاشا، طاہرالقادری، عمران خان اور شجاعت حسین کو لندن کے ایک فلیٹ میں۔ وہاں سے شروع ہوا تھا۔ عمران خان کو لانے کا خیال جنرل کیانی کے دور میں شروع ہوا۔ راحیل شریف بھی اس میں شامل تھا۔ جنرل باجوہ نے اس کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ پانچ چھ جج اور پانچ چھ جرنیل بھی ساتھ ملائے۔ <ref>[https://twitter.com/Aadiiroy2/status/1715036668074565822 عمران خان لندن فیلٹ سازش]</ref> <ref>[https://twitter.com/UmarCheema1/status/1542222439219879936 وہ مبینہ فلیٹ جہاں لندن پلان بنا تھا]</ref>
پراجیکٹ عمران خان ایک سازش تھی۔ دی نیوز کے رپورٹر مرتضی علی شاہ نے ان کو خود موقع پر پکڑا تھا۔ جنرل ظہیر السلام، جنرل شجاع پاشا، طاہرالقادری، عمران خان اور شجاعت حسین کو لندن کے ایک فلیٹ میں۔ وہاں سے شروع ہوا تھا۔ عمران خان کو لانے کا خیال جنرل کیانی کے دور میں شروع ہوا۔ راحیل شریف بھی اس میں شامل تھا۔ جنرل باجوہ نے اس کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ پانچ چھ جج اور پانچ چھ جرنیل بھی ساتھ ملائے۔ <ref>[https://twitter.com/Aadiiroy2/status/1715036668074565822 عمران خان لندن فیلٹ سازش]</ref> <ref>[https://twitter.com/UmarCheema1/status/1542222439219879936 وہ مبینہ فلیٹ جہاں لندن پلان بنا تھا]</ref>



نسخہ بمطابق 03:28، 4 نومبر 2023ء

عمران خان 2014ء کے دھرنے میں اکثر تقاریر میں ایمپائر کی انگلی اٹھنے کا ذکر کرتے تھے۔ ان کے حامی اور مخالفین دونوں کا خیال تھا کہ انکا اشارہ فوج کی جانب ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ فوج مداخلت کر کے ن لیگ کی حکومت گرا دے۔ [1]

پراجیکٹ عمران خان ایک سازش تھی۔ دی نیوز کے رپورٹر مرتضی علی شاہ نے ان کو خود موقع پر پکڑا تھا۔ جنرل ظہیر السلام، جنرل شجاع پاشا، طاہرالقادری، عمران خان اور شجاعت حسین کو لندن کے ایک فلیٹ میں۔ وہاں سے شروع ہوا تھا۔ عمران خان کو لانے کا خیال جنرل کیانی کے دور میں شروع ہوا۔ راحیل شریف بھی اس میں شامل تھا۔ جنرل باجوہ نے اس کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ پانچ چھ جج اور پانچ چھ جرنیل بھی ساتھ ملائے۔ [2] [3]

جنرل باجوہ نے ایک مبینہ انٹرویو میں انکشاف کیا کہ عمران خان کے پاس بنی گالہ کا ایک کاغذ تک نہیں تھا۔ یہ تشویش لے کر جنرل فیض حمید جنرل باجوہ کے پاس پہنچے۔ جس کے بعد سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مدد سے اس کو صادق و امین ڈکلیئر کر دیا گیا۔[4]

دوران حکومت ناراض ہونے والے اتحادی اور ساتھی فوج منا کر دیتے تھے۔ فوج کی سپورٹ ختم ہوتے ہی اس کی حکومت ختم ہوگئی۔

ایک رپورٹ کے مطابق عمران خان کے پاس بنی گالہ سے متعلق کاغذات نامکمل تھے۔ جس کے لیے اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی نے ان کی مدد کی تھی۔ [5]

حوالہ جات