"عمران خان کی منافقت اور دوغلا پن" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 10: | سطر 10: | ||
عمران خان نے مشرف کو یہ کہہ کر ووٹ ڈالا تھا کہ مجھے امید ہے کہ وہ کرپٹ سیاستدانوں کو سیاست سے باہر کر دینگے۔ اس کی ویڈیو یوٹیوب پر آج بھی موجود ہے۔ بعد میں اس کی پرویز مشرف کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہ ہوسکی تو اس کے خلاف ہوگیا اور نواز شریف اور آصف زرداری کے ساتھ جمہوریت کی بحالی کے لیے اتحاد کر لیا۔ اس پر کافی تنقید ہوئی۔ | عمران خان نے مشرف کو یہ کہہ کر ووٹ ڈالا تھا کہ مجھے امید ہے کہ وہ کرپٹ سیاستدانوں کو سیاست سے باہر کر دینگے۔ اس کی ویڈیو یوٹیوب پر آج بھی موجود ہے۔ بعد میں اس کی پرویز مشرف کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہ ہوسکی تو اس کے خلاف ہوگیا اور نواز شریف اور آصف زرداری کے ساتھ جمہوریت کی بحالی کے لیے اتحاد کر لیا۔ اس پر کافی تنقید ہوئی۔ | ||
=== دیگر === | |||
عمران خان نے ملک ریاض کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یہ کہنا کہ آرمی چیف اور آئی ایس آئی چیف کو ہٹ کرنا اور فوج کو یہ کہنا کہ انکے خلاف بغاؤت کرو غداری ہے۔ <ref>[https://twitter.com/HummaSaif/status/1690231408051015680 آرمی چیف کو ہٹ کرنا غداری ہے]</ref> اپنی حکومت گرنے کے بعد عمران خان نے پھر خود یہی کیا۔ | |||
=== حوالہ جات === | === حوالہ جات === |
نسخہ بمطابق 01:50، 21 اکتوبر 2023ء
عمران خان نے اس چیز پر پچاس جلسے کیے کہ امریکہ نے میری حکومت گرائی ہے۔ لیکن جب بھی امریکی آفیشلز یا مغربی اینکرز سے بات کی ایک بار بھی ان سے یہ سوال نہیں کیا کہ آپ لوگوں نے میری حکومت کیوں گرائی؟
وہ عوام کو مسلسل اکساتے رہے کہ امریکہ نے سائفر بھیج کر پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی ہے جو ناقابل قبول ہے۔ لیکن خود جب ان پر کیسز بنے تو امریکہ حتی کہ امریکی اراکین کانگریس سے اعلانیہ پاکستان میں مداخلت کرنے اور جلد الیکشن کروانے یعنی حکومت مقررہ مدت سے پہلے گرانے کے مطالبے کرتے رہے۔ اس دوغلے پن پر عمران خان پر کافی تنقید ہوئی۔
عمران خان ایک طرف کہتے ہیں کہ جنرل باجوہ نے مجھے احتساب کرنے سے روکا۔ لیکن جب اس سے پوچھا جاتا ہے کہ آپ کے دور میں اپوزیشن کے خلاف احتساب کے نام پر جو کاروائیاں ہوئیں وہ کیا تھیں۔ تو فوراً کہتے ہیں کہ میں نے اپوزیشن پارٹیوں کے خلاف ایک بھی کیس نہیں بنایا۔ یہ تو نیب نے کیے ہیں اور نیب پر فوج کا کنٹرول تھا۔ یعنی منافقت اور دوغلے پن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
پی ڈی ایم حکومت نے فیصلہ کیا کہ سوموٹو کا اختیار ایک کے بجائے سپریم کورٹ کے تین ججوں کو دیا جائے۔ اس پر عمران خان نے ٹویٹ کی کہ سپریم کورٹ کا اختیار کم کیا جارہا ہے۔ یہ ٹویٹ جھوٹ اور منافقت پر مبنی تھی کیونکہ سپریم کورٹ کے اختیار میں کوئی کمی نہیں کی جارہی تھی۔
عمران خان کہتا ہے کہ مجھے پہلے دن سے پتہ تھا کہ میری حکومت جنرل باجوہ نے گرائی ہے۔ لیکن اس کے باؤجود جب تک جنرل باجوہ وردی میں رہا عمران خان نے اس کا نام نہیں لیا اور اشاروں کنایوں میں بات کرتے رہا۔ بہت سے لوگوں نے اعتراض کیا کہ اگر عمران خان کو پتہ تھا کہ جنرل باجوہ میری حکومت گرا رہا ہے تو نیشنل سیکیورٹی کی مینٹگ میں تمام اراکین کے سامنے اس کے منہ پر کہہ دیتا کہ سائفر اسی کے لیے آیا ہے اور یہی اصل سازشی ہے۔
عمران خان نے مشرف کو یہ کہہ کر ووٹ ڈالا تھا کہ مجھے امید ہے کہ وہ کرپٹ سیاستدانوں کو سیاست سے باہر کر دینگے۔ اس کی ویڈیو یوٹیوب پر آج بھی موجود ہے۔ بعد میں اس کی پرویز مشرف کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہ ہوسکی تو اس کے خلاف ہوگیا اور نواز شریف اور آصف زرداری کے ساتھ جمہوریت کی بحالی کے لیے اتحاد کر لیا۔ اس پر کافی تنقید ہوئی۔
دیگر
عمران خان نے ملک ریاض کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یہ کہنا کہ آرمی چیف اور آئی ایس آئی چیف کو ہٹ کرنا اور فوج کو یہ کہنا کہ انکے خلاف بغاؤت کرو غداری ہے۔ [1] اپنی حکومت گرنے کے بعد عمران خان نے پھر خود یہی کیا۔