شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف بغاؤت

Shahidlogs سے
نظرثانی بتاریخ 10:15، 30 اگست 2024ء از Shahidkhan (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←‏حوالہ جات)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)

سوشل میڈیا پر فائر والز لگائے تھے۔

گیارہ سے بارہ ہزار لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔

ان کے بھائی کی مافیا تھی اور وہ لوگوں کو قتل کر رہی تھی۔

وہ اگرتلہ بھاگیں اور وہاں فوجی ریسٹ ھاؤس میں ہیں۔

وہ انڈیا سے نکلنا چاہتی ہیں لیکن امریکہ، انگلینڈ اور یورپی یونین نے انکے ویزے مسترد کر دئیے ہیں۔

آفیشل رپورٹس کے مطابق 300 لوگ قتل ہوئے لیکن ان آفیشل ذرائع کے مطابق 1000 طلباء کو قتل کیا گیا۔

کل ایک ہوٹل کو آگ لگا دی گئی جو ان کے پارٹی کے رکن کا تھا۔ اس میں 24 لوگ زندہ جل گئے۔

شیخ مجیب الرحمن نے بھی مخالفین کو مروایا اور شیخ حسینہ واجد نے بھی طلباء کا ونگ بنایا جو دیگر طلباء پر حملے کر رہی تھی۔

شیخ مجیب کے مجسموں اور تصاویر کی تباہی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ایک ویڈیو میں شیخ مجیب کے مجسمے کو دریا میں ڈبونے کی کوشش کرتے ساتھ ساتھ جوتے مارے جارہے ہیں۔ [1]

ایک ویڈیو میں شیخ مجیب کے مجسمے کو جوتوں کا ہار پہنایا جارہا ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں شیخ مجیب کی بڑی تصویر کو ہتھوڑے مارے جارہے ہیں اور اس کے مجسمے کو علامتی پھانسی دی گئی۔ [2]

شیخ مجیب کے حامیوں کا قتل عام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مظاہرین نے شیخ مجیب کے بعض حامیوں کو قتل کر کے ان کی لاشیں لٹکا دیں۔ [3]

حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]