ایبسلوٹلی ناٹ

Shahidlogs سے
نظرثانی بتاریخ 04:29، 29 جون 2024ء از Shahidkhan (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←‏دیگر)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)

عمران خان سمیت پی ٹی آئی کسی ایک چیز کو دعوی نہیں کرسکتی جو امریکہ نے مانگی ہو اور عمران خان یا پی ٹی آئی نے انکار کیا ہو۔

عمران خان جب امریکہ پہنچا تو امریکہ کو خوش کرنے محمد بن سلمان اور سعودی عرب پر تنقید کی۔

جوبائڈن نے افغانستان چھوڑنے کا اعلان کر دیا تھا اور ان کے پاس جو اڈے افغانستان میں تھے وہ بھی خالی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ امریکہ نے اپنے آپریشنز بند کر دئیےتھے۔

عمران خان سے امریکہ نے کبھی اڈے نہیں مانگے۔

عمران خان کے سیکیورٹی ایڈوائزر معید یوسف آن ریکارڈ کہہ چکے ہین کہ امریکہ کے ساتھ بات چیت میں انہوں نے لفظ 'بیس' بھی استعمال نہیں کیا۔

شاہ محمود قریشی نے بھی کہا کہ امریکہ نے پاکستان سے کوئی اڈے نہیں مانگے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی کہا کہ امریکہ نے پاکستان سے کوئی اڈے نہیں مانگے۔ [1]

عمران خان نے سی پیک معاہدوں کی تفصیلات امریکہ کے ساتھ شئیر کر دیں۔ جس پر چین خفا ہوگیا تھا۔ [2]

فضائی حدود دے رکھی تھیں اور بدستور استعمال ہورہی تھیں۔ امریکہ کے حامی افغانیوں کو نکلوالنے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ معروف صحافی محسن بیگ کے مطابق یہ انٹرویو ایک فرمائشی پروگرام تھا جو موویز والے چینل ایچ بی او سے نشر کیا گیا۔ اس کا مقصد محض جوبائیڈن کو متوجہ کرنا تھا اپنی طرف۔ اس کے پیچھے باقاعدہ ایک لابنگ فرم تھی۔ [3]

عمران خان کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤود نے برطانوی اخبار کو انٹرویو میں کہا کہ ہم شائد سی پیک پر ایک سال کے لیے کام معطل کر دیں۔ چینی وفد نے شہباز شریف سے ملاقات میں ان سے شکوہ کیا کہ ہم نے پیسہ بھی دیا لیکن سی پیک پر کام روک دیا گیا تھا۔ [4]

ندیم افضل چن نے کہا کہ ایک چینی آیا تھا جو ایک ارب ڈالر سے اوپر کی سرمایہ کاری کرنا چاہتا تھا۔ لیکن عمران خان نے کہا کہ نہیں نہیں ابھی چینیوں سے نہیں ملنا۔ امریکہ خفا ہوگا۔ چینی کمپنیوں کے این او سیز بھی روکے گئے۔ [4]

زلمے خلیل زاد نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے ہم نے پاکستان سے جو جو چاہا وہ اس نے کیا۔

کئی ملکوں کے دورے کیے۔ لیکن امریکی دورے پر اتنے خوش تھے کہ یہ بھی کہا کہ ایسا لگ رہا ہے جیسے ورلڈ کپ دوبارہ جیت لیا ہے۔ [4]

سردار تنویر الیاس نے بھی اسرائیل تسلیم کرنے کے حوالے سے تقریر کی۔ [4]

دیگر[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شاہ محمود کا یہ بیان کہ ہمیں سعودی عرب کے ساتھ یا اس کے بغیر آگے بڑھنا ہوگا۔ [4]

کہا جاتا ہے کہ عمران خان نے امریکہ کے خوف سے ہی ڈاکٹر عبدالقدیر کے جنازے میں شرکت کرنے سے انکار کیا تھا۔

امریکی سینیٹر ٹم برشٹ نے اپنے ایک ویڈیو بیان اور ٹیوٹ میں کہا کہ عمران خان امریکہ کے وفادار تھے جس کو پاکستان کی فوج نے قید کیا ہوا ہے۔ ہمارا سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کیا کر رہا ہے؟ [5]

معروف صحافی محسن بیگ کے مطابق عمران خان کے ای 7 گھر کا کرایہ 8 سال تک امریکی قونصلیٹ دیتی رہی۔ وہ کیوں عمران خان پر یہ مہربانی کر رہے تھے؟ [6]

حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]