پی ڈی ایم حکومت
پی ڈی ایم حکومت کا پہلا دور[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
کام اور کارنامے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
آئی ایم ایف عہدیدار نے پاکستانی معیشت کی بہتر ہونے کی نشاندہی کی۔ [1]
پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔
روس اور آذربائیجان سے سستے تیل کا معاہدہ کیا۔
ناراض ممالک سے تعلقات بہتر کیے۔
3900 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی۔
آئی ایم ایف پروگرام بحال کیا۔
ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکل آئے۔
سیلاب سے متاثرہ صوبوں کو 100 ارب روپے جاری کیے۔
اسلام آباد میٹرو بس سروس کی ائرپورٹ تک سروس شروع کرائی۔
سیلاب کے دوران سیلاب متاثرین میں 70 ارب روپے نقد تقسیم کیے گئے۔ فی خاندان 25 ہزار روپے فراہم کئے گئے۔ [2]
تنقید[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
ن لیگ کی حکومت نے 5سال میں صرف ٹی وی چینلز کو 4 ارب 53کروڑ روپے کے اشتہارات دیئے۔ جب کہ پی ٹی آئی حکومت نے ساڑھے 3 سال میں صرف ٹی وی چینلز کو 1 ارب 44کروڑ روپے کے اشتہارات دیئے۔ پی ڈی ایم کی حکومت نے صرف 16ماہ میں میڈیا کو مجموعی طور پر 9 ارب 60 کروڑ روپے کے اشتہارات دیئے۔ [3]
پی ڈی ایم حکومت کے پہلے دور میں مہنگائی بہت بڑھ گئی تھی۔
روپے کی قدر میں کمی ہوئی۔
پاکستان کی صنعتی پیدوار کم ہوئی۔
پی ٹی آئی کی پکڑ دھکڑ کی گئی۔
پی ڈی ایم حکومت کا دوسرا دور[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
کام اور کارنامے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
ناروے نے پاکستان کو تھریٹ اسسمنٹ کی فہرست سے نکال دیا۔ [4]
پی ڈی ایم نے پی ٹی آئی کی مزاحمت اور عمران خان کے خط کے باؤجود آئی ایم ایف کو اپنا پروگرام جاری رکھنے پر راضی کیا۔
پنجاب اور پاکستان میں پہلی ائر ایمبولینس سروس کا آغاز کیا گیا۔ [5]
بجلی کی قیمتوں میں 3 روپے 82 پیسے کی کمی کی گئی۔ [6]
سعودی عرب کے ساتھ تعلقات بحال کیے گئے۔ سعودی عرب نے پاکستان میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا۔ [7]
یو اے ای کے ساتھ بھی تعلقات ٹھیک کیے۔
لاہور میں پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی آئی ٹی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس میں 12 ممالک کے سرمایہ کاروں نے 500 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ شرکت کی۔ [8]
پی ڈی ایم کے دوسرے دور میں سٹاک ایکسچینج پاکستان کی تاریخ کی بلند ترین سطح پر رہی اور 73000 پوائنٹس کی سطح عبور کر گئی۔ [9]
پی ڈی ایم حکومت نے پنجاب میں روٹی 20 روپے سے 16 روپے کرنے کا فیصلہ کیا۔ ساتھ یہ 20 کلو آٹے کی بوری 500 روپے سستی کرنے کا فیصلہ کیا۔ [10]
چین سے تعلقات ٹھیک کیے۔ نواز شریف نے چین کا اہم ترین دورہ کیا۔
امریکہ سے تعلقات بحال کیے اور امریکہ نے پاکستان کے ساتھ آگے بڑھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔
ایران کے ساتھ تعلقات بحال کیے اور ایرانی صدر نے پاکستان کا دورہ کر کے باہمی تجارت 10 ارب ڈالر کر بڑھانے کا فیصلہ کیا۔
چکوال بھون روڈ کا تعمیراتی کام دوبارہ شروع کیا گیا۔ [11]
مریم نواز نے 32 فیلڈ اسپتال بنانے کا اعلان کیا۔
پٹرول، ڈیزل اور گیس سستی کی گئی۔ مہنگائی کی شرح کم ہوکر 17٪ ہوگئی۔
پی ڈی ایم حکومت کے دوسرے دور میں تقریباً ہر چیز کی قیمتیں کم ہوگئیں بشمول پٹرول، آٹا، چینی، گھی، مرغی، دالیں، لوہا اور گاڑیاں بھی۔ لوگوں نے بہت عرصہ بعد ارزانی دیکھی۔
پی ڈی ایم حکومت کے دورے دور میں پاکستانی ہاکی نے بہتر پرفارم کیا۔
براہ راست بیرونی سرمایہ کاری 258 ملین ڈالر تک پہنچ گئی۔ [12]
چین سے پاکستان کے لیے ایک نئے کارگو روٹ کا آغاز کیا گیا۔ [13]
دیگر[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
پی ڈی ایم اتحاد کی حکومت کئی حوالوں کی شدید تنقید کی زد میں رہی ہے۔
غیر قانونی طریقے سے اقتدار حاصل کرنا
مہنگائی
روپے کی قدر میں کمی
انڈسٹری کی تباہی
پی ٹی آئی کی پکڑ دھکڑ
حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
- ↑ آئی ایم ایف عہدیدار معاشی بہتری کی نشاندہی
- ↑ پی ڈی ایم حکومت میں کیے گئے کچھ کام
- ↑ میڈیا کو بھاری اشتہارات
- ↑ ناروے کے حوالے سے سفارتکاری
- ↑ ائر امبولنس سروس کا آغاز
- ↑ بجلی کی قیمتوں میں کمی
- ↑ سعودی عرب 5 ارب ڈالر سرمایہ کاری
- ↑ آئی ٹی کانفرنس کا انعقاد
- ↑ سٹاک ایکسچینج بلند ترین
- ↑ روٹی 16 روپے سستی
- ↑ چکوال بھون روڈ تعمیر
- ↑ بیرونی سرمایہ کاری 258 ملین ڈالر
- ↑ چین سے پاکستان نیا کارگو روٹ