عمران خان کی ناکامیاں اور سیاسی بلنڈرز
ناکامیاں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
عمران خان نے جنرل عاصم منیر کی تعئناتی روکنے کی پوری کوشش کی تھی اور اس کے خلاف لانگ مارچ بھی کیا تھا لیکن اسکی تعئناتی روکنے میں ناکام رہے تھے۔
عمران خان کی سرتوڑ کوشش کے باؤجود پی ڈی ایم حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ کامیابی سے معاہدہ کر لیا۔
عمران خان نے دعوی کیا کہ پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری نہیں آئیگی۔ اس دعوے کے ایک ہفتے بعد سعودی عرب نے پاکستان میں 5 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان کر دیا۔
سیاسی بلنڈرز[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
عمران خان نے تحریک عدم اعتماد کا مقابلہ پارلیمنٹ کے بجائے سائفر کی مدد سے کرنے کی کوشش کی جس کو سیاسی غلطی کہا گیا۔
عمران خان نے قومی اسمبلی سے اپنے 125 اراکین کو استعفے دینے کا حکم دیا جو اسکے سیاسی کیرئیر کا بہت بلنڈر کہلاتا ہے۔
اسی طرح صوبائی اسمبلی سے استعفے دینا بھی سیاسی بلنڈر تھا جس کا پی ٹی کو نقصان ہوا۔
جیل بھرو تحریک بھی غلط سیاسی فیصلہ تھا۔
9 مئی کو فوجی تنصیابات پر حملے کروانا اس امید پر کہ فوج میں بغاؤت ہوجائیگی عمران خان کی زندگی کا سب سے بڑا سیاسی بلنڈر کہلاتا ہے۔
عمران خان نے فوجی عدالتوں پر سٹے لے لیا جس کی وجہ سے جن کارکنوں کی رہائی جلدی ممکن تھی انہیں سال بعد رہائی ملی۔
عمران خان نے وکیلوں کو ٹکٹ کے عوض اپنے کیسز لڑنے کی پیشکش کی۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وکلاء کیسز سے زیادہ اپنی سیاسی سرگرمیوں کی طرف متوجہ ہوگئے۔ [1]
عمران خان کے کو پیپلز پارٹی نے حکومت بنانے کی دعوت دی تھی اور عمران خان کے پاس موقع تھا کہ وہ اپنی حکومت بنوا کر اپنی نگرانی میں تمام سیٹوں کو گنتی یا سکروٹنی کرواتے۔ لیکن انہوں نے نہیں کیا جو انکی بڑی غلطی ثابت ہوئی۔ [2]
عمران خان نے اپنے آزاد امیدواروں کو سنی اتحاد کونسل میں جانے کا کہا جو بہت بڑا بلنڈر ثابت ہوا۔ کیونکہ سنی اتحاد کونسل کے پاس تو اپنی بھی کوئی سیٹ نہیں تھی۔
عمران خان کا فوج سے تعلقات بگاڑنا اسکا بہت بڑا بلنڈر کہلاتا ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق اسی کے بعد وہ خلا دیگر پارٹیوں نے پورا کیا۔
دیگر[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
عمران خان نے اپنے وکلاء کو یہ بھی کہا تھا کہ تمام کیسز میں تمام ججز پہ عدم اعتماد کردیں اور کوئی وکیل پیش نہ ہو۔ عمران خان کا یہ مشورہ وکیلوں نے رد کردیا۔ اگر یہ بھی مان لیا جاتا تو عمران خان کو اتنے سارے کیسز میں ریلیف نہ ملتا۔