عمران خان دوران عدت نکاح
عدت میں نکاح کی شرعی حیثیت[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
اسلامی قوانین کے تحت، کسی عورت کا نکاح عدت کی مدت مکمل ہونے سے پہلے نہیں ہو سکتا۔ یہ مدت طلاق کی صورت میں تین ماہ اور شوہر کی وفات کی صورت میں چار ماہ دس دن ہوتی ہے۔
دوران عدت نکاح کی خبریں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
2016ء میں قندیل بلوچ نے جاگ ٹی وی کے ایک مارننگ شو میں انکشاف کیا تھا کہ عمران خان پنکی پیرنی سے شادی کرنے والے ہیں۔
6 جنوری 2018 کو عمر چیمہ نے انکشاف کیا کہ عمران خان نے پنکی پیرنی سے تیسری شادی کر لی ہے اور شادی دوران عدت ہوئی ہے۔ [1]
7 جنوری 2018 کو عمران خان نے عمر چیمہ کے اس دعوے کو مسترد کر دیا اور اسکو جھوٹا قرار دیا۔ اس کے بعد پی ٹی آئی نے پریس ریلیز جاری کہ عمران خان نے شادی نہیں کی ہے بلکہ اس کی پیشکش کی ہے۔ پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ بشری بی بی نے بچوں سے مشاورت کے لیے وقت مانگا۔ [2]
26 اکتوبر 2021 کو مفتی سعید اور نعیم الحق کی ایک آڈیو لیک ہوئی جس میں وہ بشری بی بی کی عدت اور طلاق کے حوالے سے گفتگو کر رہے ہیں۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بشری بی بی نے جھوٹ بول کر دوران عدت ہی نکاح کر لیا تھا۔ [3]
دوران عدت نکاح کیس[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
عمران خان اور بشریٰ بی بی کی شادی اور اس کے متعلقہ کیس میں تاریخ وار تفصیلات کچھ یوں ہیں۔
جولائی 2023
ایک شہری نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے نکاح کو عدت کے دوران ہونے کے سبب غیر شرعی قرار دینے کے لئے عدالت میں درخواست دی۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے اس معاملے کی سماعت کی اور نکاح خواں مفتی سعید کو طلب کیا۔
اگست 2023
مفتی سعید نے عدالت میں بیان دیا کہ انہوں نے نکاح کے وقت عدت کی مدت پوری نہ ہونے کا علم نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر علم ہوتا تو وہ نکاح نہ پڑھاتے۔
عدالت نے نکاح کے وقت عدت کی مدت پوری نہ ہونے کے متعلق مزید شواہد طلب کیے۔
ستمبر 2023
عدالت نے مفتی سعید کے بیان اور دیگر شواہد کی بنیاد پر عمران خان اور بشریٰ بی بی کو نکاح کے غیر شرعی ہونے پر سزا سنائی۔ ان پر اسلامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے کا الزام ثابت ہوا۔
اکتوبر 2023
عمران خان اور بشریٰ بی بی نے عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی۔
اپیل کی سماعت کے دوران عدالت نے ان کی سزا کو برقرار رکھا اور کہا کہ نکاح کے وقت عدت کی مدت پوری نہ ہونے کی وجہ سے یہ نکاح شرعی طور پر درست نہیں تھا۔
نومبر 2023
عمران خان اور بشریٰ بی بی نے فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدالت میں اپیل کرنے کا اعلان کیا۔
اس کیس کی مزید سماعتیں جاری ہیں اور عدالتی کارروائی کے نتائج کا انتظار ہے۔
یہ تمام معلومات اس کیس کی تاریخی ترتیب اور اہم واقعات کی تفصیلات فراہم کرتی ہیں۔ معاملہ ابھی بھی عدالتی کارروائی کے مراحل میں ہے اور مزید پیش رفت ممکن ہے۔
سوشل میڈیا پر تنقید[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
مفتی صاحب کے اس الزام کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے عمران خان پر کافی تنقید کی۔ کچھ صارفین نے لکھا کہ اس کو اقتدار کا لالچ ہے اور وہ اس کے لیے دین کے ساتھ بھی کھلواڑ کر سکتا ہے۔ نیز یہ کہ وہ عورتوں کی پیشن گوئیوں پر چلنے والا بندہ ہے۔
بشری بی بی کا موقف[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
بشری بی بی نے عدالت میں موقف اختیار کیا ہے کہ مجھے خاور مانیکا نے 15 اپریل 2017ء کو ہوئی۔ جس کے بعد میں والدہ کے گھر رہی۔ 1 جنوری کو میں نے عمران خان کے ساتھ نکاح کر لیا تھا۔ لہذا مجھ پر یہ الزام غلط ہے۔ یہ میرے سابق خاوند کی سازش ہے۔
دیگر[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے نکاح خواں مفتی محمد سعید احمد اسلام آباد نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں بیان دیا ہے کہ عمران خان نے مجھے بتایا تھا کہ ان کا پہلا نکاح غیر شرعی تھا، عمران اور بشریٰ بی بی نے سب جانتے ہوئے دورانِ عدت نکاح کیا۔
مفتی محمد سعید احمد نے عدالت میں بیان قلم بند کراتے ہوئے کہا کہ یکم جنوری 2018ء کو عمران خان نے مجھ سے کال پر رابطہ کیا۔ عمران خان سے اچھے تعلقات تھے، ان کی کور کمیٹی کا ممبر تھا، عمران خان نے مجھ سے کہا کہ میرا نکاح بشریٰ بی بی سے پڑھوا دو، نکاح پڑھانے کے لیے لاہور جانا ہے۔
بشریٰ بی بی کے ساتھ ایک خاتون نے خود کو بشریٰ بی بی کی بہن ظاہر کیا، خاتون سے میں نے پوچھا کہ کیا بشریٰ بی بی کا نکاح شرعی طور پر ہو سکتا ہے؟ خاتون نے بتایا کہ بشریٰ بی بی کے نکاح کی تمام شرعی شرائط مکمل ہیں، عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نکاح پڑھایا جا سکتا ہے۔ ان خاتون کی یقین دہانی پر عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نکاح پڑھا دیا۔
بیانِ حلفی میں مفتی محمد سعید کا کہنا ہے کہ بعد میں پتہ چلا کہ نکاح اور شادی کی تقریب فراڈ پر مبنی ہے۔ کچھ دن بعد عمران خان نے دوبارہ رابطہ کیا اور نکاح پڑھوانے کا کہا۔ تاہم عمران خان نے مجھ سے فروری 2018ء میں دوبارہ رابطہ کیا اور درخواست کی کہ بشریٰ بی بی سے دوبارہ نکاح پڑھا دیں۔ عمران خان نے بتایا کہ پہلے نکاح کے وقت بشریٰ بی بی کی عدت کا دورانیہ مکمل نہیں ہوا تھا، نومبر 2017ء میں بشریٰ بی بی کو طلاق ہوئی تھی۔
عمران خان نے مجھے بتایا کہ بشریٰ بی بی نے ان سے نکاح کرنے پر پیش گوئی کی تھی کہ وہ وزیرِ اعظم بن جائیں گے، عمران خان نے بتایا کہ پہلا نکاح غیر شرعی تھا۔ عمران خان اور بشریٰ بی بی نے سب جانتے ہوئے بھی نکاح اور شادی کی تقریب منعقد کی، عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نکاح غیر قانونی ہے جو پیش گوئی کی وجہ سے ہوا۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کے کیس میں مفتی محمد سعید نے بیانِ حلفی جمع کرایا ہے۔
سابق خاتونِ اول بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے اسلام آباد کی مقامی عدالت میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دوران عدت نکاح کی شکایت درج کرائی۔ [4]
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے غیر شرعی نکاح کر کے بادی النظر میں جرم کا ارتکاب کیا۔ [5]
جاوید چودھری کے بقول خاور مانیکا پوری طرح سچ نہیں بول رہے۔ لیکن یہ سچ ہے کہ طلاق کے کاغذات 14 نومبر 2017ء کو دئیے گئے۔ بشری بی بی نے اپنے سابق نکاح کی دستاویزات بھی جلا دی تھیں تاکہ کوئی ثبوت باقی نہ رہے۔ بشری بی بی کے پاس اپنے دعوے کے حق میں کوئی ثبوت موجود نہیں۔ [6]
مفتی سعید کے مطابق صرف 16 دن بعد نکاح پڑھایا اور ہم سے غلط بیانی کی گئی۔
یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ اگر نکاح ٹھیک تھا تو پھر 18 فروری 2018ء کو دوبارہ نکاح کیوں کیا؟
اس نکاح کا انکشاف عمر چیمہ نے کیا اور اس پر تفصیلی وی لاگ کیا کہ ان کو کیسے پتہ چلا اور یہ سارا معاملہ کیسے ہوا۔ [7] اس پر عمران خان نے عمر چیمہ کے خلاف پیمرا میں شکایت کی تھی اور خبر کو جھوٹ قرار دیا تھا۔ بعد میں وہ خبر سچی ثابت ہوئی۔