راجہ بشارت پر تنقید
راجہ بشارت نے اپنی فیملی سے چھپ کر PMLQ کی سابقہ MPA سمیل کامران سے نکاح کیا۔ جب یہ خاتون حاملہ ہوگئیں تو اسکا ابراشن کروا کر بچہ کرادیا۔ اس پر حملہ بھی کروایا پھر اسکو طلاق دے دی۔ آجکل یہ خاتون امریکہ میں ہے۔ جبکہ پاکستانی قانون کے مطابق اپنی پہلی بیوی کو بتائے بغیر دوسری شادی کرنا قانوناً جرم ہے۔ جس کی سزا 8 سال قید اور لاکھوں روپے جرمانہ ہے۔
راجہ بشارت پر ایک شہری ڈاکٹر شفیق الرحمان کی شکایت پر اینٹی کرپشن میں انکوائری چل رہی ہے۔ وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ راجہ بشارت نے بطور وزیر قانون پنجاب اپنے اژرورسوخ کو استعمال کرتے ہوئے پچیس سال پہلے اوورہیڈ اور واٹر ٹینک کو ختم کرکے سرکاری زمین پر پلازہ بنایا اور اپنی طاقت کے زور پر لوگوں کو ڈرا دھمکا کر چُپ کروایا۔ اس واقعے کی رپورٹ اینٹی کرپشن کے پاس موجود ہے۔ کوئی بھی اینٹی کرپشن سے رابطہ کرکے اس کی تفصیلات حاصل کرسکتا ہے۔
سال 2022ء میں اربوں روپے کی کوآپریٹو سوسائٹی فراڈ سے لیک سٹی کے نام کرانے کا انکشاف ہوا جس میں گوہر اعجاز نے پرویز الٰہی، عثمان بزدار، مونس الٰہی اور راجہ بشارت کے ذریعے فراڈ کرایا۔ اس فراڈ کے زریعے اربوں روپے کا گھپلا کرکے غیرقانونی کاموں کو سرانجام دیا۔ یہ سب غیرقانونی کام راجہ بشارت کی زیرِنگرانی عمل میں لائے گئے اور اس سکینڈل کے بارے میں خبر کئی نیوز چینلز پر چل چکی ہے۔
بدنام زمانہ کاشانہ سکینڈل میں معصوم یتیم بچیوں کی عصمت دری اور انکو زبردستی شادیوں پر مجبور کیا جاتا تھا۔ کاشانہ ہاؤس کی سابق سپرٹننڈنٹ افشان لطیف نے میڈیا پر کئی بار انکشاف کیا کہ راجہ بشارت اس سارے گھناؤنے عمل میں ملوث رہا اور معصوم بچیوں پر ظلم اس کی زیرنگرانی ہوتے رہے اور اس سکینڈل کیخلاف آواز اٹھانے پر افشان لطیف کو کئی بار جان سے مارنے کی دھمکیاں مل چکی ہیں۔ راجہ بشارت نا صرف خواتین کی زندگیاں برباد کرتا رہا۔
بشارت راجہ پر یہ بھی الزام ہے کہ وہ 9 مئی کے حملوں میں بھی ملوث تھا۔
محمد بشارت راجہ کے خلاف ایک شہری سے زمین کی ڈیل میں ایک کروڑ 30 لاکھ روپے ہتھیانے پر مقدمہ درج کیا ہوا ہے۔ [1]