جسٹس مظاہر نقوی
جسٹس مظاہر نقوی پر لگے الزامات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
جسٹس مظاہر نقوی نے چوہدری شہبازکیس میں جانتے بوجھتے کم عمر بچوں کو جائیداد سے محروم کیا۔ [1]
جسٹس مظاہر نقوی نے عہدے کے دوران قیمتی تحائف وصول کیے۔ ان تحائف میں 50لاکھ روپے، 2 کمرشل اور رہائشی پلاٹس معمولی قیمت پر لینا شامل ہیں۔ [1]
میاں داؤد ایڈووکیٹ کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل میں جمع کروائی گئی درخواست میں جسٹس مظاہر اکبر نقوی کی بیٹی کو برطانوی بینک اکاؤنٹ میں بھیجے گئے پاؤنڈز کی رسید منسلک ہے۔ جسٹس مظاہر اکبر نقوی نے 2021 میں گلبرگ لاہور میں 2 کنال 4 مرلے کا پلاٹ 4 کروڑ 44 لاکھ میں خریدا جبکہ اسے 7 کروڑ 20 لاکھ کا ڈکلیئر کیا گیا۔ جسٹس (ر)مظاہر اکبر نقوی نے یہ پلاٹ 2022 میں 13 کروڑ میں اپنے مبینہ فرنٹ مین محمد صفدر کو فروخت کر دیا اور بعد ازاں اسے 4 کروڑ 96 لاکھ روپے کا ڈکلیئر کیا۔ [2]
مبینہ طور پر جسٹس مظاہر نقوی کو پی ٹی آئی نے 1 ارب روپے کی رشوت دی۔ جس کے لیے ایک آڈیو لیک کال میں ٹرک کی اصطلاح استعمال کی گئی۔
جسٹس مظاہر نقوی کے بچوں کی بیرون ملک تعلیم کا خرچ تاجر زاہد رفیق نامی تاجر کے زمے ہیں۔
سپریم جوڈیشل کونسل کی رائے کے مطابق مظاہر علی اکبر نقوی پر مجموعی طور پر 5 الزامات ثابت ہوئے۔ [1]
دیگر[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
جسٹس مظاہر نقوی نے اپنے خلاف جاری کیسز روکنے کے لیے صدر کو اپنا استعفی بھی بھیجا تھا۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے مظاہر نقوی کے خلاف ریفرنس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ریفرنسز بدنیتی پر مبنی ہیں، اس لیے یہ کارروائی نہیں بنتی۔ بعد میں کرپشن الزامات کی وجہ سے جسٹس اعجاز الاحسن نے بھی استعفی دیا۔